رسائی کے لنکس

سیلاب سے سبزیوں اور پھلوں کی قیمتوں میں اضافہ


سیلاب سے سبزیوں اور پھلوں کی قیمتوں میں اضافہ
سیلاب سے سبزیوں اور پھلوں کی قیمتوں میں اضافہ

پچھلے دو ہفتوں سے جاری بارشوں اور سیلاب نے جہاں سینکڑوں افراد کو ہلاک اور لاکھوں کو بے گھر کیا ہے وہاں وسیع پیمانے پر کھڑی فصلوں اور زرعی زمینوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

ملک کے تقریباً تمام بڑے شہروں کے بازاروں میں سبزیوں اور پھلوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں جب کہ مزید بارشوں کی پیش گوئی کی وجہ سے اس صورتحال میں فوری بہتری کی کوئی امید دکھائی نہیں دے رہی۔ دکانداران اشیا کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ منڈیوں میں سبزیوں اور پھلوں کی قلت بتاتے ہیں۔

بلوچستان اور خیبر پختونخواہ ملک بھر میں پھل فراہم کرتے ہیں لیکن بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے یہاں ان کی پیداوار بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ حالیہ سیلاب سے تباہی کا شکار ہونے والے علاقوں مردان اور چارسدہ میں تمباکو اور مکئی کی فصلوں کو بہت نقصان پہنچا ہے۔

سیلابی ریلوں کی وجہ سے خوراک کے ذخیرے بھی پانی میں بہہ گئے ہیں اور سڑکوں کی ٹوٹ پھوٹ سے اجناس کی ترسیل کا نظام بھی متاثر ہوا ہے۔

لاہور کے تاجروں کا کہنا ہے کہ یہاں بھی زرعی اجناس کی قلت ہے اور آلو،پیاز،اور ادرک وہ بھارت سے درآمد کررہے ہیں تاہم اب انھوں نے درآمدی آرڈر کی مقدار بڑھا دی ہے۔

لاہور چیمبر آف کامرس کی ٹریڈ اینڈ ٹیرف کمیٹی کے چیئر مین تنویر صوفی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ سیلاب کے باعث فصلیں تباہ ہوگئی ہیں اور ملک میں ان کی پیداوار بھی متاثر ہوئی ہے لہذا یہ اشیا بھارت سے منگوائی جارہی ہیں۔ ان کے بقول اس سے کچھ حد تک قیمتوں میں کمی ہوگی۔

واضح رہے کہ پاکستان میں افراط زر کی شرح پہلے ہی 12 فیصد سے زیادہ ہے، حکومت رمضان کے مہینے میں عام آدمیوں کو ریلیف مہیا کرنے کے لیے کوشاں تو ہے لیکن عام خیال یہ ہے کہ بدترین سیلاب کے نتیجے میں افراط زر میں ہونے والا اضافہ لوگوں کی مالی مشکلات اور بھی بڑھا دے گا۔

XS
SM
MD
LG