رسائی کے لنکس

عاشورہ پر پاکستان بھر میں سخت سکیورٹی


عاشورہ پر پاکستان بھر میں سخت سکیورٹی
عاشورہ پر پاکستان بھر میں سخت سکیورٹی

کراچی میں محرم الحرام کا مرکزی جلوس جن روایتی راستوں سے گزرتا ہے وہاں ملک کے بڑے اور اہم تجارتی مراکز ہیں۔ 2009ء میں 10 محرم کو عاشورہ کے مرکزی جلوس کو بم دھماکوں سے نشانہ بنانے اور پھر اس کے نتیجے میں ہونے والے ہولناک فسادات میں سینکڑوں دکانوں کو نذر آتش کر دیا گیا تھا۔

پاکستان بھر میں عاشورہ کے موقع پر تشدد کے ممکنہ واقعات کی حوصلہ شکنی کے لیے پیر کو سکیورٹی کے انتہائی سخت اقدام دیکھے جا رہے ہیں۔

وفاقی اور صوبائی دارالحکومتوں سمیت بڑے شہروں میں مرکزی امام بارگاہوں سے عزا داروں کے جُلوس نکالے جا رہے ہیں جن کے لیے مخصوص کردہ راستوں کے گرد حفاظتی حصار بھی قائم کیے گئے ہیں۔ مرکزی جلوس کی فضائی نگرانی کے لیے گن شپ ہیلی کاپٹر بھی پرواز کررہے ہیں۔

حملوں کے خدشات کے پیش نظر اسلام آباد، لاہور، کراچی، پشاور اور کوئٹہ میں مرکزی شاہراہوں اور اہم مقامات پر پولیس اور سکیورٹی سے متعلق دیگر اداروں کی اضافی ناکہ بندی بھی جاری ہے۔ حفاظتی اقدامات کا جائزہ لینے کے لیے وفاقی وزیر داخلہ رحمٰن ملک کی سربراہی میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کا ایک اعلیٰ سطحی اجلاس پیر کی صبح اسلام آباد میں منعقد ہوا۔

رحمٰن ملک
رحمٰن ملک

اس اجلاس کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے بتایا کہ چند روز قبل کراچی میں یوم عاشور کے موقع پر دہشت گردی کے ممکنہ حملے کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں جن کے بعد شہر میں سکیورٹی کے اضافی اقدامات کر دیے گئے ہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ کراچی میں عاشورہ کے مرکزی جلوس کے روایتی راستے کے اطراف میں کسی قسم کی سواری یا ٹھیلے کھڑے کرنے کی اجازت نہیں۔

پیر کو جب نویں محرم کا مرکزی جلوس نشتر پارک سے برآمد ہوگا تو اس کے آغاز سے لے کر اختتامی منزل تک تمام راستے پر رینجرز و پولیس کی بھاری نفری تعینات ہوگی جن کی مدد کے لیے ایف سی اہل کار بھی موجود ہوں گے جب کہ فضائی نگرانی کے علاوہ جلوس کے مقررہ راستوں پر خفیہ کیمرے بھی نصب ہیں۔ ان کیمروں کے ذریعے جلوس کی نگرانی کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کے دفتر سے کی جائے گی۔

وفاقی وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے تمام صوبوں کے پولیس سربراہان اور داخلہ سیکرٹریوں کو ہدایت کی ہے کہ محرم کے دوران ماتمی جلوسوں اور مجالسِ عزا کے 500 میٹر احاطہ میں کسی بھی گاڑی کو داخلے کی اجازت نہ دی جائے۔

عاشورہ پر پاکستان بھر میں سخت سکیورٹی
عاشورہ پر پاکستان بھر میں سخت سکیورٹی

کراچی میں محرم الحرام کا مرکزی جلوس جن روایتی راستوں سے گزرتا ہے وہاں ملک کے بڑے اور اہم تجارتی مراکز ہیں۔ 2009ء میں 10 محرم کو عاشورہ کے مرکزی جلوس کو بم دھماکوں سے نشانہ بنانے اور پھر اس کے نتیجے میں ہونے والے ہولناک فسادات میں سینکڑوں دکانوں کو نذر آتش کر دیا گیا تھا۔

تاہم رواں سال ان واقعات سے بچنے کے لیے صوبائی حکومت نے بم ڈسپوزل اسکواڈ کے عملہ کی نگرانی میں نمائش سے لے کر ٹاور تک تمام دکانوں اور راستوں کو ہفتہ کو ہی سیل کر دیا۔ جب کہ شہر کے حساس علاقوں میں پولیس و رینجرز کا گشت بڑھانے کے علاوہ مختلف مکانبِ فکر کے علماء کے ساتھ رابطے بھی کیے گئے ہیں۔

کراچی میں نویں اور دسویں محرم کے سلسلہ میں کئی علاقوں سے چھوٹے بڑے ماتمی جلوس نمائش چورنگی کے قریب واقع نشتر پارک پہنچتے ہیں جہاں مرکزی مجلس کے بعد علم و ذوالجناح کا جلوس برآمد ہوتا ہے جہاں قریب ہی واقع امام بارگاہ علی رضا میں نمازِ ظہرین ادا کی جاتی ہے۔ جلوس شہر کی ایک بڑی اور مرکزی شاہراہ ایم اے جناح روڈ سے ہوتا ہوا امام بارگاہ حسینیہ ایرانیاں، کھارادر پر اختتام پذیر ہوتا ہے۔

بلوچستان کے سیکرٹری داخلہ نصیب اللہ بازئی نے صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ عاشورہ محرم کے حوالے سے صوبے کے آٹھ اضلاع کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے جن میں کو ئٹہ، جعفر آباد، نصیر آباد، جھل مگسی، خضدار، لورالائی، ژوب اور کچھی شامل ہیں۔

عاشورہ پر پاکستان بھر میں سخت سکیورٹی
عاشورہ پر پاکستان بھر میں سخت سکیورٹی

صوبائی دارالحکومت میں عاشورہ کے جلوس کی حفاظت کے لیے پولیس کے پانچ ہزار اہلکاروں کے علاوہ نیم فوجی سکیورٹی فورس فرنٹیئر کور کے 800 اور لیویز کے 500 جوان تعینات کیے گئے ہیں۔ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے فوج کو بھی چوکس رہنے کا کہا گیا ہے۔

علاوہ ازیں کوئٹہ پولیس کے سربراہ، صوبائی وزارت داخلہ اور کمشنر و ڈپٹی کمشنر کے دفاتر میں بھی کنڑول روم قائم کئے گئے ہیں۔ عاشورہ کے جلوس کی ہیلی کاپٹر کے ذریعے فضائی نگرانی بھی کی جائے گی۔

XS
SM
MD
LG