رسائی کے لنکس

2010ء پاکستانی صحافیوں کے لیے مہلک ترین ثابت ہوا


پاکستانی صحافی جمعہ 16 اپریل 2010 کو کوئٹہ میں اپنے ایک ساتھی کی خودکش حملے میں ہلاکت پر غم سے دوچار ہیں۔
پاکستانی صحافی جمعہ 16 اپریل 2010 کو کوئٹہ میں اپنے ایک ساتھی کی خودکش حملے میں ہلاکت پر غم سے دوچار ہیں۔

صحافیوں کے حقوق کی علم بردار ایک غیر سرکاری تنظیم کے مطابق پاکستان میں رواں سال 11 صحافی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی ادائیگی کے دوران پرتشدد کارروائیوں کی زد میں آکر ہلاک ہوئے ہیں۔

رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا ہے کہ 2010ء کے دوران 25 ملکوں میں مجموعی طور پر 57 صحافی مارے گئے اور سب سے زیادہ ہلاکتیں براعظم ایشیا میں ہوئیں جس کی بنیادی وجہ پاکستان میں بڑی تعداد میں صحافیوں کی ہلاکت تھی۔ تاہم صحافیوں کی مقامی تنظیموں کا کہنا ہے کہ 2010ء میں ملک میں کل 12 صحافی ہلاک ہوئے ہیں۔

رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز کے مطابق گذشتہ ایک دہائی کے دوران پاکستان، عراق اور میکسیکو امن وامان کی خراب صورت حال کے باعث مسلسل صحافیوں کے لیے خطرناک ترین ملک ثابت ہوئے ہیں۔ پاکستان اُن آٹھ ملکوں میں بھی شامل ہے جہاں گذشتہ 10 برسوں کے دوران ہر سال صحافی کے قتل کے واقعات پیش آتے رہے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ان ملکوں میں صحافیوں کے خلاف تشدد کا ر بدستور بڑھتا جار ہا ہے ۔ رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز نے کہا ہے کہ پاکستان میں اس تمام عرصے کے دوران کوئی مثبت تبدیلی نہیں آئی ہے اور ملک میں نا صرف اسلامی شدت پسند صحافیوں کو پر تشدد کارروائیوں کا نشانہ بنا رہے ہیں بلکہ صحافی خودکش حملوں میں بھی ہلاک ہو رہے ہیں۔

تنظیم کے سیکرٹری جنرل جین فرینکس جولیارڈ کا کہنا ہے کہ جہاں رواں سال جنگ سے براہ راست متاثرہ علاقوں میں مارے جانے والے صحافیوں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے وہیں منظم مجرمان کی جانب سے صحافیوں کے قتل میں اضافہ ہوا ہے۔

اُنھوں نے کہا ہے کہ اس تشدد کی روک تھام حکومتوں کی بنیادی ذمہ داری ہے اور اگر حکومتیں صحافیوں کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہچانے کے لیے تمام تر اقدامات نہیں کرتیں تو وہ اس جرم میں شریک ہو جاتی ہیں۔

تنظیم نے صحافیوں کے اغوا کی وارداتوں میں بھی اضافے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

XS
SM
MD
LG