رسائی کے لنکس

ٹرمپ کو نیچا دکھانے کے لیے، اوباما انتظامیہ جھوٹی افواہیں پھیلا رہی ہے: پیوٹن


فائل
فائل

’ڈوزیئر‘ میں لگائے گئے ایک الزام کو پیوٹن نے ’’جعلی‘‘ قرار دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ 2013ء میں ماسکو کے ایک ہوٹل میں ٹرمپ جنسی نوعیت کی حرکات میں ملوث پائے گئے۔ اُنھوں نے مزید کہا کہ جن لوگوں نے یہ الزام لگائے ہیں وہ ’’عصمت فروش خواتین سے بدتر‘‘ ہیں

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے سبک دوش ہونے والی امریکی انتظامیہ پر الزام لگایا ہے کہ وہ منتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو نیچا دکھانے کے لیے جھوٹی خبریں پھیلا رہی ہے۔

منگل کے روز ماسکو میں اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، پیوٹن نے کہا کہ گذشتہ ہفتے ایک غیرمصدقہ دستاویز جاری کی گئی جس میں ٹرمپ کے بارے میں فحش نوعیت کے الزامات لگائے گئے، جو امریکی صدر براک اوباما کی انتظامیہ کی جانب سے کی جانے والی اُن کوششوں کا ایک حصہ ہے جن کا مقصد ’’منتخب صدر کی قانونی حیثیت کو دھچکا پہنچانا ہے‘‘، حالانکہ ٹرمپ نے صدارتی انتخاب ’’وثوق کے ساتھ‘‘جیتا ہے۔

’ڈوزیئر‘ میں لگائے گئے ایک الزام کو پیوٹن نے ’’جعلی‘‘ قرار دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ 2013ء میں ماسکو کے ایک ہوٹل میں ٹرمپ جنسی نوعیت کی حرکات میں ملوث پائے گئے۔

پیوٹن نے مزید کہا کہ جن لوگوں نے یہ الزام لگائے ہیں وہ ’’عصمت فروش خواتین سے بدتر‘‘ ہیں، اور سوال کیا آیا ٹرمپ کو ’’طوائفوں کی ضرورت کیوں پڑے گی‘‘ جب کہ وہ ’’دنیا کی سب سے زیادہ خوبصورت خواتین کے ساتھ رہ چکے ہیں‘‘۔

ایسی من گھڑت خبریں جاری کرنے کا ذمہ دار ٹرمپ نے انٹیلی جنس برادری کو قرار دیا ہے، جس نے ٹرمپ پر روسی حکومت کے ساتھ رابطوں کا بھی الزام لگایا ہے، اور سوال کیا آیا اِس کے ذمہ دار سینٹرل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر جان برینن ہیں۔

گذشتہ ہفتے ایک ٹوئٹر پیغام میں، منتخب صدر نے انٹیلی جنس کمیونٹی کا موازنہ نازی جرمنی سے کیا۔

پیر کے روز ’وال اسٹریٹ جرنل‘ کے ساتھ ایک انٹرویو میں، برینن نے نازیوں کے ساتھ تشبیہ دینے کو ’’ناگوار‘‘ قرار دیا؛ اور کہا کہ ٹرمپ کی جانب سے انٹیلی جنس کمیونٹی کے قابلِ اعتماد ہونے پر نکتہ چینی ’’بے جواز‘‘ ہے۔

برینن نے کہا کہ آپ 117 سی آئی اے اہل کاروں کے اہل خانہ کو کیا بتائیں گے جن کے نام تعظیم کے طور پر ہمارے ادارے کی دیواروں پر کندہ ہیں، کہ اُن کے جِن پیاروں نے جانوں کا نذرانہ پیش کیا وہ نازیوں کے قرابت دار ہیں‘‘۔

برینن نے اس بات کو مسترد کیا کہ ’ڈوزیئر‘ کے افشا ہونے میں وہ ملوث ہیں، جسے برطانیہ کے ایک سابق انٹیلی جنس اہل کار نے مرتب کیا۔ برینن نے کہا کہ رپورٹ کا خلاصہ بریفنگ کی دستاویز میں شامل تھا جسے ایف بی آئی کی درخواست پر صدر اوباما اور منتخب صدر ٹرمپ کے حوالے کیا گیا۔

گذشتہ ہفتے ’بَزفیڈ نیوز‘ کی جانب سےشائع کیے جانے سے پہلے ہی یہ ’ڈوزیئر‘ کئی ماہ تک واشنگٹن میں تقسیم کیا جاتا رہا۔

XS
SM
MD
LG