رسائی کے لنکس

شام میں سرکاری افواج کی بمباری جاری


شام کے شہر حلب کے مشہورِ زمانہ تاریخی بازار 'سوق المدینہ' کا ایک منظر۔ بازار میں ہفتے کو بھڑکنے والی آگ کے نتیجے میں سیکڑوں دکانیں خاکستر ہوگئی ہیں
شام کے شہر حلب کے مشہورِ زمانہ تاریخی بازار 'سوق المدینہ' کا ایک منظر۔ بازار میں ہفتے کو بھڑکنے والی آگ کے نتیجے میں سیکڑوں دکانیں خاکستر ہوگئی ہیں

شام میں حزبِ اختلاف کے حامیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک کے مختلف علاقوں میں سرکاری افواج کی جانب سے ہلاکت خیز بمباری اور گولہ باری کا سلسلہ جاری ہے۔

شام میں حزبِ اختلاف کے حامیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک کے مختلف علاقوں میں سرکاری افواج کی جانب سے ہلاکت خیز بمباری اور گولہ باری کا سلسلہ جاری ہے۔

حزبِ اختلاف کے کارکنان کے مطابق دارالحکومت دمشق کے نواحی علاقے دوما میں سرکاری افواج کی گولہ باری سے منگل کو دو افراد ہلاک ہوئے ہیں جب کہ فوجی دستوں نے دارالحکومت کے دیگر نواحی علاقوں میں موجود باغیوں کے ٹھکانوں پر بھی تازہ حملے کیے ہیں۔

حزبِ اختلاف کی حامی تنظیم 'لوکل کوآرڈی نیشن کمیٹیز' کے عہدیداران نے کہا ہے کہ سرکاری افواج نے صوبہ دارعا اور ادلب میں بھی پرتشدد کاروائیاں کی ہیں۔

یاد رہے کہ ایک روز قبل اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے شام میں سرکاری افواج کی جانب سے جاری فضائی حملوں اور گولہ باری پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

پیر کو عالمی ادارے کے ایک ترجمان نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ بان کی مون نے شامی وزیرِ خارجہ ولید المعلم سے اپنی ملاقات میں اپیل کی ہے کہ ان کی حکومت "اپنے عوام کے ساتھ ہمدردانہ برتائو کرے"۔ دونوں رہنمائوں کے درمیان ملاقات نیویارک میں جاری اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ہوئی۔

پیر کو جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں شامی وزیرِ خارجہ نے امریکہ، فرانس، قطر، سعودی عرب اور ترکی پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ شامی باغیوں کو ہتھیار اور اسلحہ فراہم کرکے "دہشت گردی" کو پروان چڑھا رہے ہیں۔

معلم نے عالمی برادری کی جانب سے شام کے صدر بشار الاسد سے اقتدار چھوڑنے کے مطالبات کو شام کے داخلی معاملات میں کھلی مداخلت بھی قرار دیا۔

دریں اثنا شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی 'صنعا' نے منگل کو جاری کی جانے والی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ سرکاری افواج نے ملک کے سب سے بڑے اور تاریخی شہر حلب میں کئی باغیوں کو ہلاک کرنے کے علاوہ ان کے "گولہ بارود کے کئی کارخانے" بھی تباہ کردیے ہیں۔

حلب میں باغیوں اور سرکاری افواج کے مابین کئی مقامات پر شدید جھڑپیں ہورہی ہیں۔ لڑائی کے باعث ہفتے کو بھڑک اٹھنے والی آگ نے شہر کے تاریخی بازار 'سوق المدینہ' کے وسیع حصے کا خاکستر کردیا تھا جب کہ پیر کو بھی شہر کے کئی قدیم علاقوں میں لڑائی کے باعث آگ بھڑکتی رہی۔

ہفتے کو لگنے والی آگ نے 'سوق المدینہ' میں واقع کپڑے، عطریات اور مصالحہ جات کی سیکڑوں دکانوں کو خاکستر کردیا ہے۔ شہر میں موجود سیاحوں اور مقامی تاجروں کا کہنا ہے کہ آگ باغیوں اور سرکاری فوجیوں کے مابین بازار میں ہونے والی شدید لڑائی کے نتیجے میں لگی۔

واضح رہے کہ حلب شام کا قدیم تجارتی مرکز رہا ہے اور قرونِ وسطیٰ میں یہ شہر شاہراہِ ریشم کے راستے ایشیا سے یورپ جانے والے تاجروں کا یورپ میں داخلے سے قبل آخری مستقر ہوا کر تا تھا۔
XS
SM
MD
LG