رسائی کے لنکس

شام کے کیمیائی ہتھیاروں کے معائنے کا آغاز منگل سے متوقع


یہ عمل کیمیائی ہتھیاروں کی نگرانی کرنے والے ادارے ’آرگینائیزیشن فار دی پروہیبیشن آف کیمیکل ویپنز‘ کے اُس منصوبے کے تحت ہو گا جس کی عنقریب منظوری کی توقع کی جا رہی ہے۔

بین الاقوامی ماہرین شام کے کیمیائی ہتھیاروں کے معائنے کا آغاز منگل کو کریں گے۔

یہ عمل کیمیائی ہتھیاروں کی نگرانی کرنے والے ادارے ’آرگنائیزیشن فار دی پروہیبیشن آف کیمیکل ویپنز‘ (او پی سی ڈبلیو) کے اُس منصوبے کے تحت ہو گا جس کی منظوری عنقریب متوقع ہے۔

مجوزہ قرارداد پر رائے شماری جمعہ کو دیر گئے ہو گی۔ اس قرارداد میں کیمیائی ہتھیاروں سے متعلق شام کی حکومت کی تصدیق کردہ تمام تنصیبات کا 30 روز میں معائنہ مکمل کرنے کو کہا گیا ہے۔

مجوزہ قرارداد کے تحت شام کو او پی سی ڈبلیو کے معائنہ کاروں کو کسی بھی ایسی تنصیب تک رسائی دینا ہو گی جس کی نشاندہی ’’شام کے کیمیائی ہتھیاروں سے متعلق پروگرام میں حصہ دار کوئی اسٹیٹ پارٹی کرے‘‘۔

اگر قرارداد منظور ہوتی ہے تو یہ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی اُس مجوزہ قرارداد کا حصہ بن جائے گی جس کے تحت صدر بشار الاسد کی جانب سے 2014ء کے وسط تک تمام کیمیائی ہتھیاروں کی حوالگی کا منصوبہ باضابطہ شکل اختیار کر لے گا۔

صدر اسد کی جانب سے ہتھیاروں کی حوالگی یقینی بنانے سے متعلق اقدامات پر کئی ہفتوں جاری رہنے والے مذاکرت کے بعد امریکہ اور روس نے جمعرات کو قرارداد کے متن پر اتفاق کیا تھا۔

پندرہ رکنی سکیورٹی کونسل نے مجوزہ قرارداد پر غور کے لیے جمعرات کو دیر گئے بند کمرے میں ہنگامی اجلاس منعقد کیا۔ سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ اس پر رائے شماری جمعہ کو دیر گئے متوقع ہے۔

امریکی حکام نے متن کو قانونی طور پر لازمی اور قابل نفاذ قرار دیتے ہوئے اس کی تعریف کی، اگرچہ اس میں شام کی جانب سے عمل درآمد نا ہونے کی صورت میں متعلقہ اقدامات کے خود بخود فعال ہونے کا ذکر نہیں کیا گیا جو کہ امریکی انتظامیہ کی خواہش تھی۔

مجوزہ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ سکیورٹی کونسل اقوام متحدہ کے چارٹر کے باب نمبر سات میں درج اقدامات کے نفاذ پر دوسرے مرحلے میں رائے شماری کر سکتی ہے۔ اس باب میں ممکنہ معاشی تعزیرات اور فوجی کارروائی کی اجازت کا ذکر کیا گیا ہے۔

رواں ماہ صدر اسد نے اپنے ملک کے کیمیائی ہتھیاروں کی حوالگی پر اتفاق کیا تھا۔ یہ اقدام ایسے وقت کیا گیا جب امریکہ نے باغیوں کے زیر قبضہ علاقے پر گزشتہ ماہ زہریلی گیس کے مہلک حملے پر ردعمل میں شام کے خلاف فوجی کارروائی کا انتباہ کیا تھا۔

مسٹر اسد اس بات کی تردید کرتے ہیں کہ اُن کی افواج نے یہ حملہ کیا۔ وہ اور اُن کے روسی اتحادی کہتے ہیں کہ اس حملے کے ذمہ دار وہ باغی ہیں جو حکومت کا تختہ الٹنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔
XS
SM
MD
LG