رسائی کے لنکس

ٹی ٹی پی کو انتخابی جلسوں میں حملے نہ کرنے کا اعلان کیوں کرنا پڑا؟


کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے پاکستان میں انتخابی ریلیوں اور جلسوں میں حملے نہ کرنے کے اعلان پر بعض سیاسی جماعتوں نے اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ دوسری جانب نگراں وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ہتھیار پھینکنے تک ٹی ٹی پی کے ساتھ بات چیت نہیں ہو سکتی۔

ٹی ٹی پی نے جمعرات کو جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا تھا کہ گو کہ وہ جمہوری نظام کے خلاف ہیں، تاہم وہ آٹھ فروری کو ہونے والے انتخابات کے دوران کسی بھی سیاسی جلسے یا اُمیدوار کو نشانہ نہیں بنائیں گے۔

ٹی ٹی پی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اُن کے اہداف عام عوام نہیں بلکہ سیکیورٹی فورسز ہیں جب کہ ملک میں جمہوریت نہیں بلکہ اسلامی نظام کا نفاذ ہی مسائل کے حل کا واحد راستہ ہے۔

ٹی ٹی پی کے بیان پر مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے ردِعمل سامنے آ رہا ہے۔

پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف کہتے ہیں کہ وہ ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکراتی عمل میں شامل رہے ہیں اور گزشتہ برس افغانستان بھی گئے تھے۔

اُن کے بقول ٹی ٹی پی کو بھی احساس ہے کہ پاکستان میں جاری تشدد کے واقعات میں دیگر گروہ ان کا نام استعمال کرتے ہیں۔

بیرسٹر سیف کہتے ہیں کہ ٹی ٹی پی کو چاہیے کہ وہ پاکستان کے ریاستی اداروں کے ساتھ بھی مفاہمت کی راہ اپنائیں اور مذاکرات کر کے مزاحمت ترک کر دیں۔

دہشت گردی کے بڑے واقعات میں ملوث غیر معروف گروپ کون ہیں؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:06:56 0:00

پشاور کے سینئر صحافی عرفان خان کہتے ہیں کہ ٹی ٹی پی اگر اُمیدواروں پر حملوں سے لاتعلقی کا اظہار کر رہی ہے تو پھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ حالیہ حملوں کے پیچھے کون ہے۔

خیال رہے کہ انتخایی مہم کا آغاز ہوتے ہی پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں اُمیدواروں پر حملوں کے واقعات رونما ہوئے ہیں جن میں ہلاکتیں بھی ہو چکی ہیں۔

عرفان خان کے بقول دوسری اہم بات یہ ہے کہ اگرچہ ٹی ٹی پی کے ایک دھڑے نے لاتعلقی ظاہر کی ہے مگر حافظ گل بہادر گروپ، داعش یا حال ہی میں ٹی ٹی پی سے اختلاف ظاہر کرنے والی جماعت الاحرار اور حزب الاحرار کی جانب سے اس قسم کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

ٹی ٹی پی نے یہ بیان ایک ایسے وقت میں جاری کیا ہے جب بدھ کو حکومت نے ملک بھر میں انتخابات کی سیکیورٹی کے لیے ہزاروں سیکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کرنے کا اعلان کیا تھا۔

پاکستان کے شمال مغربی علاقوں میں کالعدم شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے علاوہ کئی عسکریت پسند گروپ کام کر رہے ہیں۔ لیکن انہوں نے پاکستان میں انتخابی ریلیوں پر حملہ نہ کرنے کا ایسا عہد نہیں کیا جن میں دولتِ اسلامیہ (داعش) بھی شامل ہے۔

ٹی ٹی پی کے بیان کے بعد پاکستان کے نگراں وزیرِ اعظم انوار الحق نے 'ڈان نیوز' کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ ٹی ٹی پی کے ساتھ بات چیت ایک ہی شرط پر ہو سکتی ہے کہ وہ غیر مشروط طور پر ہتھیار ڈال دیں۔

وزیرِ اعظم کاکڑ نے اس انٹرویو میں مزید کہا کہ اگر ایسا نہیں ہوتا تو وہ خود اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کئی مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ ہم سو سال تک بھی لڑنے کے لیے تیار ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG