رسائی کے لنکس

کرائمیا سے فوجیں نکالی جائیں، تاتاری رہنما کا پیوٹن سے مطالبہ


مصطفیٰ نے بتایا کہ ٹیلی فون گفتگو میں اُنھوں نے صدر ولادیمیر پیوٹن کو بتایا کہ کرئمیا سے روسی فوجیوں کا انخلا محاذ آرائی سے بچنے کا بہترین طریقہ ہوگا

کرائمیا کے ایک تاتاری رہنما نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے کہا ہے کہ کرئمیا کا یوکرین سے علیحدہ ہو کر روس کے ساتھ ملنا اُس بین الاقوامی سمجھوتے کی خلاف ورزی ہوگا جس میں روس، برطانیہ اور امریکہ نے یوکرین کو متحد رکھنے کا عہد کیا ہے۔

یہ بات مسلمانوں کی اقلیتی تاتاری برادری سے تعلق رکھنے والے ایک سینئر نمائندے، مصطفیٰ زمیلیف نے وائس آف امریکہ کی ’آزربائیجانی سروس‘ کے ساتھ انٹرویو میں بتائی، جنھوں نے بدھ کے روز مسٹر پیوٹن سے ٹیلی فون پر گفتگو کی تھی۔

بقول اُن کے، میں نے روسی رہنما کو بتایا کہ تاتاری یوکرینی علاقے کا کسی دوسری ریاست سے الحاق کے سختی سے مخالف ہیں۔

مصطفیٰ نے بتایا کہ میں نے صدر ولادیمیر پیوٹن کو بتایا کہ کرئمیا سے روسی فوجیوں کا انخلا محاذ آرائی سے بچنے کا بہترین طریقہ ہوگا۔

کرائمیا کے متعدد تاتار، جو بحیرہ اسود کے جزیرے کی آبادی کا تقریباً 12 فی صد بنتے ہیں، وہ روس کے کنٹرل میں چلے جانے کے سختی سے مخالفت کرتے ہیں، اور اس بات کے خواہاں ہیں کہ کئیف کی حکمرانی جاری رہنی چاہیئے۔

اتوار کے روز کرئمیا میں روس کے ساتھ شمولیت کے بارے میں ایک ریفرنڈم ہونے والا ہے، جسے فوری طور پر روسی علاقے میں مدغم کردیے جانے کا خطرہ ہے۔

مصطفی نے مسٹر پیوٹن کو بتایا کہ کرئمیا میں ہونے والا ریفرینڈم ایک بے معنیٰ عمل ہوگا۔

تاتاری برادری میں روس کے بارے میں شبہات عروج پر ہیں جنھیں دوسری جنگ عظیم کے دوران اسٹالن نے وسط ایشیا کی طرف ملک بدر کر دیا تھا، اور 1980ء کی دہائی میں وہ اپنے وطن لوٹنا شروع ہوئے۔

تاہم، روس کے تاتارستان کے علاقے میں اہل کاروں نے کرئمیا کے تاتاریوں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ کسی خوف کا شکار نہ ہوں۔ تاتارستان روس کے اندر ایک جمہوریہ کا درجہ رکھتا ہے۔
XS
SM
MD
LG