رسائی کے لنکس

دہشت گردوں کی” بلیک لسٹ“ پر اقوام متحدہ کی نظر ثانی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

اقوام متحدہ کے افغانستان میں ایک اعلیٰ عہدیدار سٹافن ڈی مسٹورانے بتایا ہے کہ عالمی ادارہ دہشت گردوں کی فہرست ”بلیک لِسٹ“ میں شامل دس ایسے افراد یا گروہوں کے نام نکالنے پر غور کر رہا ہے جن پر طالبان سے روابط کا شبہ ہے۔ تاہم انھوں نے اس بارے میں مزید تفصیلات نہیں بتائی ہیں۔

اقوام متحدہ کی متعلقہ کونسل اب اِن افرا د یا گروہوں کے مستقبل کا فیصلہ کر کے گی جن پر طالبان یا القاعدہ سے تعلق کے شبے میں اِن کے اثاثے منجمد اور سفرکو محدود کرنے جیسی پابندیاں عائد کی گئی ہیں ۔

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے ایک روز قبل افغان صدر حامد کرزئی کے حوالے سے یہ خبر دی تھی کہ وہ اقوام متحدہ سے یہ کہنے جارہے ہیں کہ بلیک لسٹ میں شامل 50 سابقہ طالبان کے نام فہرست سے نکالے جائیں۔ اخبار نے ایک اعلیٰ افغان عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ اقدام طالبان کے ساتھ مفاہمت اور اُنھیں دوبارہ قومی دھارے میں شامل کرنے کی کوششوں کو آگے بڑھانے کے لیے کیا جارہا ہے۔

2001 ء میں افغانستان میں طالبان شدت پسندوں کے خلاف جنگ کے آغاز کے نو سال بعد اب صدر کرزئی نے طالبان سے مفاہمت کی کوششیں شروع کردی ہیں اوراسی مصالحتی عمل کے تحت ایک روز قبل صدر کرزئی نے 28 مشتبہ طالبان قیدیوں کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی رچرڈ ہالبروک نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے عہدیداروں سے ملاقات میں اس بات پر زور دیا کہ وہ بلیک لسٹ میں شامل طالبان کے نام نکالنے کا کام تیز کرے۔ تاہم اخبار نے لکھا ہے کہ امریکہ سخت گیر طالبان بشمول ملاعمر کا نام اقوام متحدہ کی دہشت گردوں کی فہرست سے نکالنے کا مخالف ہے۔

XS
SM
MD
LG