رسائی کے لنکس

’ڈیٹ سیلنگ‘ میں اضافہ کرانا سیاسی اعتبارسےغیرمقبول عمل ہے: امریکی معاشی ما ہرین


’ڈیٹ سیلنگ‘ میں اضافہ کرانا سیاسی اعتبارسےغیرمقبول عمل ہے: امریکی معاشی ما ہرین
’ڈیٹ سیلنگ‘ میں اضافہ کرانا سیاسی اعتبارسےغیرمقبول عمل ہے: امریکی معاشی ما ہرین

حکومتی اخراجات: کئی دنوں کی محاذ آرائی ستمبرکے مہینے تک کے حکومتی اخراجات کےبل کی منظوری پر ختم ہوئی

کئی دنوں کی محاذ آرائی، ستمبرکے مہینے تک کےحکومتی اخراجات کےبل کی منظوری پر ختم ہوئی ۔لیکن، اب امریکہ کی طویل مدتی مالی مشکلات پر ایک نئی لڑائی جاری ہے۔

ڈیڑھ کھرب ڈالر کے خسارے کو کم کرنے اور چودہ کھرب ڈالرکے قومی قرضوں کی شرح نمو کی رفتار میں کمی لانےکیلئےڈیموکریٹ اور ری پبلکن ارکان اپنی اپنی تجاویز پیش کر رہے ہیں۔
کسی بھی ایسی حکومت کی طرح جو اپنی آمدن سے زیادہ خرچ کرتی ہو، امریکی حکومت بھی بجٹ خسارے کو کم کرنےکے لیےقرض لیتی ہے۔ ’ڈیٹ سیلنگ‘ کےایک نام نہاد قانون کے تحت قرض لیے جانے والی رقم کی زیادہ سے زیادہ حد مقرر ہے۔ میعادی طور پر کانگریس کے لئے یہ لازم ہے کہ وہ حکومت کو مزید قرضہ حاصل کرنے کیلئے ایک نئی اور قدرے بلند حد مقرر کرے۔ ایک نئی حد مقرر کرنے سےناکامی حکومت کو قرضہ دینے والوں کے سامنےنادہندہ ہونے کا سبب بن سکتی ہے، بشمول چین جیسے ملک کے سامنے جس کا شمار قرضہ دینے والے ممالک میں ہوتا ہے۔

اب سے چند ہفتوں بعد امریکی حکومت کو ایک بار پھر قرضوں کی حد میں اضافہ کے لیے جدوجہد کرنا ہو گی۔ لیکن ’ڈیٹ سیلنگ‘ میں اضافہ کرانا سیاسی اعتبار سےغیرمقبول ہے۔ ماضی میں ڈیموکریٹ اور ری پبلکن ارکین نے قرضوں کی حد بڑھانے کی مخالفت کی تھی یہاں تک کہ براک اوباما نے بھی صدر بننے سے پہلے اس کی مخالفت کی۔

سنہ2006ء میں اُس وقت کے سینیٹر براک اوباما نے یہ کہتے ہوئے قرضوں کی حد کے خلاف ووٹ دیا تھا کہ یہ بات واشنگٹن میں اُس وقت کے صدر جارج ڈبلیو بش کی قیادت کی ناکامی کو ظاہر کرتی ہے ۔ تاہم، براک اوباما تب سے اس اقدام کو اپنی غلطی قرار دیتے ہوئے کہتے آئے ہیں کہ ووٹ نہ دینے پرانہیں افسوس ہے ۔ وائٹ ہاؤس ، کانگریس پر زور دے رہی ہے کہ قرضہ حاصل کرنے کی مقررہ حد میں اضافہ کرے تا کہ قرضہ دینے والوں کا بھروسہ قائم رہے اور ایسے گمان سے بھی گریز ممکن ہو سکے کہ امریکہ اپنے وعدوں کی پاسداری نہیں کرتا۔

وزیر خزانہ ٹموتھی گیتھنر کا کہنا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ کانگریس صورتحال کی نزاکت کو سمجھتی ہے۔اُن کے الفاظ میں ’کانگریس ڈیٹ سیلنگ میں اضافہ کرے گی۔ کانگریسی رہنما ؤں کے علم میں ہے کہ امریکہ کو اپنے معاہدےپورے کرنے ہیں۔‘

گیتھنر نے اے بی سی ٹیلی وژن پر بات کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ہفتے وائٹ ہاؤس میں ایک اجلاس کے دوران کانگریس کے اراکین نے صدر اوباما کو یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ ڈیٹ سیلنگ کے سلسلے میں اضافہ کریں گے۔لیکن ایوان ِنمائندگا ن میں اکثریت کے حامل ری پبلکن کا کہنا ہے کہ وہ قرضوں کی حد میں اضافے کو مشروط بنا رہے کررہے ہیں۔ وہ اخراجات میں کمی پرڈیموکریٹس اور وائٹ ہاوس کے ساتھ کوئی معاہدہ چاہتے ہیں۔ ایوان کی بجٹ کمیٹی کے چیرمین، ریاست وسکانسن سے تعلق رکھنے والے ری پبلکن راہنما پال رائن نے سی بی ایس کے پروگرام ’ فیس دا نیشن‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’کوئی بھی شخص ملک کی کریڈٹ ریٹنگ کے ساتھ نہیں کھیلنا چاہتا۔ کوئی نہیں چاہتا کہ ڈیفالٹ ہو جائے۔ لیکن ہم یہ بھی سوچتے ہیں کہ مستقبل میں ہمیں ایسے میں قرضوں پر کنٹرول کرنا ہو گا جب ہم قرضوں کی حد میں اضافہ کررہے ہوں۔ہمیں اخراجات کے مسئلےکو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمیں قرضوں کے مسائل کا سامنا ہے۔‘
ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ وہ خسارے میں کمی کے لیے پُرعزم ہیں، لیکن بجٹ پر بحث کو’ڈیٹ سیلنگ‘ سےجوڑنا معاشی تباہی کو دعوت دے گا۔ ہاوٴس بجٹ کمیٹی میں ڈیموکریٹس کے چوٹی کے نمائندے وین ہولن نے اتوار کوپروگرام فاکس نیوزسنڈے میں شرکت کے دوران کہا کہ ’ہمیں امریکہ کے کریڈٹ، قرضوں کے بارے میں اس کے وعدوں اور بھروسے کے لیے اچھے اقدامات کرنے ہوں گے۔ ورنہ ہمیں مالی تباہی کا سامنا کرنا ہو گا۔ آپ صرف ڈبٹ سیلنگ پر ووٹ دے رہے ہیں اگر خسارے میں کمی کی وجہ سے کچھ خاص ہو جاتا ہے تو یہ بات تو بھرے پستول کے ساتھ رشین رولٹ جیسی خطرناک گیم کھیلنے کے مصداق ہے۔‘

اگر ری پبلکنز خسارے میں کمی کے معاہدے کے ساتھ قرضوں کی حد بڑھانے کی اجازت دینے کے مطالبے پر قائم رہتے ہیں توبجٹ پر بحث میں ایسی شدید تندی و تیزی آ سکتی ہے جو حالیہ بحث مباحثے میں نہیں دیکھی گئی۔ ری پبلکنز مالی توازن کے لیے قومی اخراجات میں بڑی کٹوتیوں کے حامی ہیں جبکہ ڈیموکریٹس اخراجات میں کٹوتیوں کی ضروت کے تو قائل ہیں مگر وہ کہتے ہیں کہ امیر لوگوں پر ٹیکسوں میں اضافے کے جامع معاہدے کا حصہ ہونا چاہیے۔

XS
SM
MD
LG