رسائی کے لنکس

سپریم کورٹ سے امریکی اشتہاری مہم کا نوٹس لینے کی استدعا


امریکی اشتہاری مہم کو عدالتِ عظمیٰ میں چیلنج کرنے والے حشمت حبیب ایڈوکیٹ
امریکی اشتہاری مہم کو عدالتِ عظمیٰ میں چیلنج کرنے والے حشمت حبیب ایڈوکیٹ

گستاخانہ فلم کے خلاف امریکی صدر اوباما اور سیکریٹری کلنٹن کے مذمتی بیانات پر مشتمل یہ ویڈیوز اردو 'سب ٹائٹلز' یا 'ڈبنگ' کے ساتھ پاکستان کے صفِ اول کے نیوز چینلز اور ریڈیو اسٹیشنز پر 'پرائم ٹائم' میں نشر کی جارہی ہیں ۔

پاکستان کے ایک وکیل نے عدالتِ عظمی سے مقامی ٹی وی چینلز پر امریکی صدر براک اوباما اور وزیرِ خارجہ ہیلری کلنٹن کے ان بیانات پر مشتمل ویڈیوز نشر کیے جانے کا نوٹس لینے کی درخواست کی ہے جن کا بظاہر مقصد امریکہ میں بننے والی ایک اسلام مخالف فلم پر مسلمانوں کے اشتعال کو دور کرنا ہے۔

پاکستان کے ایک معروف وکیل حشمت حبیب ایڈوکیٹ نے عدالتِ عظمیٰ سے اس امریکی اشتہاری مہم پر پابندی عائد کرنے کی درخواست کی ہے جو ان کے بقول پیغمبرِ اسلام کی توہین پر مبنی فلم سے متعلق امریکی پروپیگنڈے کا حصہ ہے۔

دو ہفتے قبل مذکورہ فلم کا ٹریلر انٹرنیٹ پر جاری ہونے کے بعد سے مسلم ممالک میں اس پر شدید احتجاج کیا جارہا ہے۔ فلم کے خلاف پاکستان میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں میں اب تک لگ بھگ 30 افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور عوام میں امریکہ مخالف جذبات اپنے عروج پر ہیں۔

مذکورہ اشتہاری مہم امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے شروع کی گئی ہے جس کا مقصد اس فلم کے مسئلے پر امریکی موقف کو اجاگر کرنا ہے۔

گستاخانہ فلم کے خلاف امریکی صدر اوباما اور سیکریٹری کلنٹن کے مذمتی بیانات پر مشتمل یہ ویڈیوز اردو 'سب ٹائٹلز' یا 'ڈبنگ' کے ساتھ پاکستان کے صفِ اول کے نیوز چینلز اور ریڈیو اسٹیشنز پر 'پرائم ٹائم' میں نشر کی جارہی ہیں ۔

تاہم اس ابلاغی مہم کو عدالت میں چیلنج کرنے والے حشمت حبیب ایڈوکیٹ اس سے سخت نالاں ہیں اور انہوں نے اس مہم کی اجازت دینے پر پاکستان کی حکومت اور ذرائع ابلاغ پہ کڑی تنقید کی ہے۔

حشمت حبیب کے بقول پاکستانی میڈیا یہ ویڈیوز نشر کرکے جرم کا ارتکاب کر رہا ہے۔

اسلام آباد کے امریکی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ کے مالی تعاون سے چلنے والی اس اشتہاری مہم کو پاکستان کے ریڈیو نیٹ ورکس پر چار روز اور ٹی وی چینلز پر پانچ روز تک جاری رہنا تھا۔

تاہم مبصرین اور تجزیہ کاروں کی اکثریت کے خیال میں یہ اشتہاری مہم اپنے مقاصد پورے کرنے میں ناکام رہی ہے اور اس کے نتیجے میں پاکستان میں جاری فلم مخالف احتجاج - جو درحقیقت امریکہ مخالف احتجاج میں تبدیل ہوچکا ہے - پر کوئی اثر نہیں پڑا ہے۔

تاہم پاکستان میں قائم امریکی سفارت خانے کی خاتون ترجمان ریان ہیرس اس نکتہ نظر سے متفق نہیں۔ ان کے بقول اس مہم کا مقصد زیادہ سے زیادہ پاکستانیوں تک امریکی موقف پہنچانا تھا اور ان کے بقول، امریکہ سمجھتا ہے کہ یہ مقصد حاصل کرلیا گیا ہے۔
XS
SM
MD
LG