رسائی کے لنکس

حکومتی فوج نے بور پر دوبارہ قبضہ حاصل کرلیا


اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے منگل کے روز ایک قرارداد پر رائے شماری کرائی جس میں جنوبی سوڈان کی طرف مزید 5500 امن کار فوجی بھیجنے کے لیے کہا گیا ہے، جس کے بعد، امن فوج کی کُل تعداد بڑھ کر 12،500 ہوجائے گی

جنوبی سوڈان کی حکومت نے کہا ہے کہ اُس کی فوج نے دو میں سے ایک دارالحکومت پر دوبارہ قبضہ حاصل کر لیا ہے، جنھیں گذشتہ ہفتے باغی فوجیوں نے اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔

ایک ٹویئٹر پیغام میں، حکومت نے کہا ہے کہ اُس کی افواج نے ’بور‘ پر پھر سے قبضہ کر لیا ہے، جو ریاستِ ’جونگلائی‘ کا دارالحکومت ہے؛ اور باغی فوجوں کو ہٹایا جارہا ہے۔

’تمازُج‘ نامی ایک مقامی ریڈیو اسٹیشن نے اپنی رپورٹ میں قصبے میں لڑائی کی خبر دی ہے، جب کہ عینی شاہدین نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ باغیوں کو دور ہٹادیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے منگل کے روز ایک قرارداد پر رائے شماری کرائی جس میں جنوبی سوڈان کی طرف مزید 5500 امن کار فوجی بھیجنے کے لیے کہا گیا ہے، جس کے بعد، امن فوج کی تعداد بڑھ کر 12،500 ہوجائے گی۔

گذشتہ ہفتے تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کے بعد، لڑائی شروع ہوگئی تھی، جس میں سینکڑوں افراد ہلاک اور 80،000سے زائد بے گھر ہوگئے ہیں، جب کہ ’دِنکا‘ اور ’نیور‘ نسلی گروپوں کے ارکان کے مابین تشدد کی کارروائیوں کی خبریں آتی رہی ہیں۔

امریکہ نے کہا ہے کہ 150 فوجیوں کو جبوتی کی طرف پہنچا دیا گیا ہے، جو امریکیوں کے انخلا اور امریکی تنصیبات کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے جنوبی سوڈان میں داخل ہونے کے لیے تیار ہیں۔

امریکی فوج کی افریقی کمانڈ 'ایفری کوم' نے منگل کو جاری کیے جانے والے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ 150 فوجیوں پر مشتمل یہ دستہ اسپین سے جبوتی پہنچا ہے جہاں اسے 'کیمپ لیمونیر' کے فوجی اڈے پر تعینات کردیا گیا ہے۔

بیان کے مطابق یہ پہلا موقع ہے کہ جب امریکی میرینز کے 'ایئر –گراؤنڈ ٹاسک فورس' دستے کو کسی کاروائی کے لیے افریقہ میں تعینات کیا گیا ہے۔

'ایفری کوم' کے ایک ترجمان بینجمن بینسن کے مطابق امریکی فوجیوں کی خطے میں تعیناتی کا سبب "جنوبی سوڈان میں امریکی شہریوں اور تنصیبات کو لاحق ممکنہ خطرات" ہیں۔

ترجمان کے بقول اس فوجی دستے کی نزدیکی ملک میں تعیناتی کے بعد امریکہ ضرورت پڑنے پر جنوبی سوڈان میں جار ی بحران میں زیادہ تیزی سے مداخلت کر سکے گا۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے جنوبی سوڈان میں جاری جھڑپوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والی ریاست جونگلی میں موجود امریکی باشندوں کے انخلا کی کاروائی میں شریک چار امریکی فوجی زخمی ہوگئے تھے۔

یہ چاروں فوجی اہلکار اس 45 رکنی فوجی دستے کا حصہ تھے جسے امریکی شہریوں کے جنوبی سوڈان سے انخلا میں مدد دینے اور امریکی سفارت خانے کی حفاظت کے لیے وہاں بھیجا گیا تھا۔

امریکی حکام کے مطابق چاروں فوجی اہلکار ہفتے کو نامعلوم حملہ آوروں کی فائرنگ سے اس وقت زخمی ہوگئے تھے جب وہ جونگلی ریاست میں پھنسے امریکی شہریوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے محفوظ مقام پر منتقل کر رہے تھے۔

جنوبی سوڈان میں صدر سلوا کیر اور سابق نائب صدر ریک ماچر کے حامی فوجی دستوں کے درمیان گزشتہ ہفتے سے شدید لڑائی جاری ہے اور سابق نائب صدر کے حامی فوجیوں نے دو ریاستوں جونگلی اور یونٹی اسٹیٹس کے مرکزی شہروں پر قبضہ کرلیا ہے۔

اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے سے جاری لڑائی میں اب تک سیکڑوں افراد مارے جاچکے ہیں جب کہ 80 ہزار سے زائد افراد کو اپنا گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہونا پڑا ہے۔
XS
SM
MD
LG