رسائی کے لنکس

امریکی اخبارات سے: پاک بھارت تعلقات


بھارت پاکستان
بھارت پاکستان

’وال سٹریٹ جرنل‘ کہتا ہے کہ بھارت اکثر الزام لگاتا ہے کہ پاکستان سے دہشت گرد ہندوستان کی سر زمین کو اپنےحملوں کا نشانہ بناتے رہتے ہیں، جس کی پاکستان تردید کرتا ہے

’وال سٹریٹ جرنل‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، ہندوستان کے وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے پارلیمنٹ کے ایوان بالا سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ اُس وقت تک تعلّقات معمول پر نہیں آ سکتے، جب تک اسلام آباد اپنی سرحدوں کے اندر سے شروع ہونے والی دہشت گردی پر قابو نہیں پاتا، اُن کا یہ بیان پاکستانی وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کے اجمیر میں خواجہ معین الدین چشتی کی درگاہ کی مجوّزہ زیارت سے ایک روز پہلے آیا ہے۔

اخبار کہتا ہے کہ کوئی مذاکرات کا انتظام نہیں کیا گیا ہے۔ لیکن، وزیر امور خارجہ راجہ اشرف کے اعزاز میں عصرانہ دے رہے ہیں۔

’وال سٹریٹ جرنل‘ کہتا ہے کہ بھارت اکثر الزام لگاتا ہے کہ پاکستان سے دہشت گرد ہندوستان کی سرزمین کو اپنے حملوں کا نشانہ بناتے رہتے ہیں، جس کی پاکستان تردید کرتا ہے۔

اخبار کہتا ہے کہ جنوری میں بھارت نے پاکستانی فوجوں پر دو بھارتی سپاہیوں کو ہلا ک کرنے اور اُن کی لاشوں کومسخ کرنے کا الزام لگایا تھا، جِس کی پاکستان نے ترید کی تھی۔ بلکہ، اُس نے اُلٹا بھارت کے فوجیوں پر سرحدعبور کرکے اُس پر حملے کرنے کا الزام لگایا تھا۔

وینیزویلا کے صدر ہیوگو شاویز کے انتقال پر ’نیو یارک ٹائمز‘ ایک ادارئے میں کہتا ہے کہ اس میں کوئی شُبہ نہیں کہ اُنہیں اپنے ملک کے غریبوں میں، جِن کی وُہاں اکثریت ہے، بڑی مقبولیت حاصل تھی۔ اُنہیں انتخابات میں کامیابی نصیب ہوئی، کیونکہ انُہوں نے ملک کے تیل کی دولت کا بھاری حصّہ غریبوں کے لئے رہائشی مکان تعمیر کرنے، عوام کے لئے علاج کے کلنک بنانے اور غریب تریں لوگوں کے لئے سستے داموں خوراک فراہم کرنے پر خرچ کیا۔

لیکن، اس کے ساتھ ساتھ رشوت خوری اور ناقص تعمیر کی شکایات بھی عام رہیں۔ اُن کی حکومت نے انصاف کے نظام کو کمزور کر دیا ، حزب اختلاف اور انسانی حقوق کے کارکنون کو ڈرایا دھمکایا، اور پولیس اور جیل خانوں کے محافظوں کے ہاتھوں ہونے ولے تشدّد کی چشم پوشی کی۔

اخبار کہتا ہے کہ وینیزویلا کا مستقبل امریکیوں کےلئے اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ اس کی تیل کی دولت کی وجہ سے اُسے لاطینی امریکہ میں بڑا سیاسی اور اقتصادی اثرو نفوذ حاصل ہے اور وُہ امریکہ کا دس فیصد تیل فراہم کرتا ہے۔

اخبار یاد دلاتا ہے کہ بُش انتظامیہ نے پُورے لاطینی امریکہ میں واشنگٹن کی شُہرت کو بُری طرح بٹّہ لگایا جب اُس نے سنہ 2002 میں مسٹر شاویز کےخلاف ناکام فوجی بغاوت کی حمائت کرنے کی حماقت کی ۔ لیکن، اب امریکہ کو مابعد شاویز وینیزویلا میں جمہوری سویلین راج کی حمائت میں اپنی آواز اُٹھانی چاہئیے۔
پاکستان کی وادئ سوات کی ملّم جبّہ کے سکی اِنگ کی تفریح گاہ کی موجوددہ ناگفتہ بِہ
حالت پر ’ لاس ا نجلس ٹائمز‘ اخبار میں ایک تفصیلی رپورٹ چھپی ہےجس میں وہ وقت یاد دلایا گیا ہے جب پاکستان کے شمال مغربی پہاڑی علاقے کا سکی اِنگ کا یہ واحد سرمائی تفریحی مقام، جو اس کھیل کے پورے لوازمات سے آراستہ ہے، صاحب ثروت کاروباری لوگوں اور یورپی سفارت کاروں کی ا ٓماجگاہ ہواکرتا تھا اور جوپاکستان کے سوٹزر لینڈ کے نام سے مشہور ہے۔
لیکن یہ سب کُچھ پانچ سال قبل بدل گیا جب سوات کی وادی پر طالبان کا عارضی قبضہ ہو گیا ۔

ہندو کُش پہاڑوں کی برف پوش چوٹیوں کے سائے تلےطالبان کے جابرانہ دور میں اِن اسلامی جنگجؤوں نے ہر اُس شخص کا سر قلم کر دیا جو اُنہیں اپنا دُشمن نظر آیا ،سکول نذر آتش کر دئے اور لڑکیوں کو سکول جانے سے منع کر دیا۔

اِن جنگجؤوں کے لئے سکِی اِنگ ایک غیر اسلامی حرکت ہے ۔ اور اُنہوں نےاس تفریح گا ہ کے 52 کمروں والے ہوٹل کو نذرِ آتش کر دیا ، اور دوسری چیزیں تباہ کر دیں، جن میں ٓسٹریا کی بنی ہوئی چئیر لِفٹ برف بناناے والی مشین اور دکانیں شامل ہیں۔

اخبار کہتا ہے کہ اگرچہ حکومت نے ملّم جبّہ پر سنہ 2009 میں دوبارہ قبضہ کر لیا تھا، لیکن سوات کے سرسبز پہاڑی اور چشمو ں والے علاقوںمیں سیاحت کی صنعت کے احیاٴ کے لئےحکومت کی نیم دلانہ کوششوں کےباوجود وہاں کی ہر چیز ابھی تک عملی طور پر بے کار ہے ۔

اخبار کا خیال ہےکہ تعلیم کے فروغ کےلئے لڑنے والی سرگر م کارکُن 15 سالہ ملالہ یوسف زئی پر اکتوبر میں قاتلانہ حملے کی کوشش سے حالات میں کوئی فرق نہ آیا اور وادی کے لوگوں میں طالبان کا خوف پھر عود کر آیا ہے۔

اخبار کہتا ہے کہ پاکستان محض بنیاد پرست مذہبی انتہا پسندوں اور کار بمباروں کا ملک نہیں ہے۔دنیا کی دوسری سب سے اونچی پہاڑی چوٹی کے ٹُو اسی ملک میں ہے ،جب کہ سندھ کے ٕٕٕٕمو ئن جو دارو کے علاقے میں ، 4600سال پرانی وادئ سندھ کی تہذیب کے آثار موجود ہیں۔ لیکن پاکستان کی سیاحت کی معراج 91 میل طویل وادئ سوات ہے،جس کے پہاڑوں میں تیسری صدی قبل از مسیح کے دور کے گوتم بُدھ کے مجسّمے اور پتھر کی خانقاہیں ابھی تک موجود ہیں۔ دریا ئے سوات اور اس کے ندی نالوں میں ٹراؤٹ مچھلی کا شکار عام ہے اور پھر ملّم جبّہ کی تفریح گاہ ہے جو سوٹزر لینڈ کی سکی اِنگ کی تفریح گاہوں کا مقابلہ کرتی ہے ، لیکن اخبار افسوس سے کہتا ہے کہ ایک وقت تھا جب ہزاروں کی تعداد میں سیّاح وہاں آتے تھے۔ یہ تعداد آج کل گھٹ کر محض کُچھ درجن رہ گئی ہے۔
XS
SM
MD
LG