رسائی کے لنکس

بھارت کی گولڈ میڈلسٹ خاتون پہلوان نے ریسلنگ کیوں چھوڑ دی؟


بھارت کی خاتون پہلوانوں سمیت متعدد پہلوانوں نے ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (ڈبلیو ایف آئی) کے صدر کے انتخاب میں فیڈریشن کے سابق متنازع صدر برج بھوشن شرن سنگھ کے ایک قریبی ساتھی کی جیت پر اپنے گہرے صدمے اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

اولمپک میں تمغہ اور دیگر عالمی مقابلوں میں متعدد تمغے جیتنے والی پہلوان ساکشی ملک نے اس انتخاب کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے کشتی کو الودع کہنے کا اعلان بھی کیا ہے۔

جمعرات کو ایک پریس کانفرنس کے دوران ساکشی نے علامتی انداز میں اپنے جوتے سامنے رکھے اور پھر انھیں اوپر اٹھاتے ہوئے اشارہ دیا تھا کہ وہ اب ان جوتوں کو نہیں پہنیں گی۔

ساکشی نے گزشتہ برس بھارت کی جانب سے کامن ویلتھ گیمز میں سونے کا تمغہ جیتا تھا۔

یاد رہے کہ بھارت کی ریسلنگ فیڈریشن کے صدر کے لیے جمعرات کو انتخاب ہوا تھا۔ فیڈریشن کے سابق صدر برج بھوشن کے قریب سمجھے جانے والے سنجے سنگھ نے 40 ووٹ حاصل کیے تھے جب کہ ان کی حریف کامن ویلتھ گیمز کی گولڈ میڈلسٹ انیتا شیوران کو صرف سات ووٹ ملے تھے۔

فیڈریشن کے صدر کی جیت کے اعلان کے فوراً بعد پہلوان ساکشی ملک، بجرنگ پونیہ اور ونیش پھوگاٹ نے اظہار مایوسی کرتے ہوئے الزام لگایا کہ خاتون پہلوانوں کا جنسی استحصال جاری رہے گا۔

خیال رہے کہ ان پہلوانوں نے برج بھوشن شرن سنگھ پر جنسی استحصال کا الزام عائد کرتے ہوئے رواں برس جنوری میں 40 روز تک دہلی کے جنتر منتر پر مظاہرہ اور بھوک ہڑتال کی تھی۔ بعدازاں پہلوانوں کے احتجاج کا معاملہ بھارتی سپریم کورٹ تک پہنچ گیا تھا۔

پولیس نے سپریم کورٹ کے حکم پر ریسلنگ فیڈریشن کے صدر کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا اور عدالت میں اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں استحصال کے الزام کو درست قرار دیا تھا۔ یہ معاملہ اب بھی اعلیٰ عدالت میں زیرِ سماعت ہے۔

کشتی فیڈریشن کے عالمی ادارے یونائٹیڈ ورلڈ ریسلنگ (یو ڈبلیو ڈبلیو) نے جنسی استحصال کے تنازع کے سبب انتخابات نہ ہونے کی وجہ سے بھارت کی کشتی فیڈریشن کو غیر معینہ مدت کے لیے معطل کر دیا تھا اور اس کی اطلاع انڈین اولمپک ایسوسی ایشن (آی او سی) کو دے دی تھی۔

ساکشی ملک نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ہم احتجاج کے دوران 40 روز تک زمین پر سوئے۔ ملک کے مختلف علاقوں سے لوگ ہماری حمایت میں آئے۔ لیکن اب جب کہ برج بھوشن کے ایک تجارتی شریک اور قریبی شخص کا انتخاب صدر کے عہدے پر ہو گیا ہے تو ہمیں اب کشتی کو خیرباد کہہ دینا چاہیے۔

بھارت کی جانب سے ریسلنگ میں تمغہ حاصل کرنے والی ایک اور خاتون پہلوان ونیش پھوگاٹ کا کہنا ہے کہ اب پہلوانی کا مستقبل تاریک ہے، پہلوانی کو خواتین کے لیے محفوظ بنانے کی کوششیں رائیگاں چلی گئیں۔

پہلوان بجرنگ پونیہ نے کہا کہ وہ حکومت سے انصاف چاہتے تھے لیکن انہیں انصاف نہیں ملا۔ آج برج بھوشن کے ایک قریبی ساتھی کا انتخاب ہوا ہے، آگے چل کر تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے انہیں کلین چٹ دے دی جائے گی۔

بھارتی ریسلر ساکشی ملک، ونیش پھوگاٹ اور دیگر ریسلرز احتجاج میں شریک۔ (فائل فوٹو)
بھارتی ریسلر ساکشی ملک، ونیش پھوگاٹ اور دیگر ریسلرز احتجاج میں شریک۔ (فائل فوٹو)

اولمپک میں بھارت کے لیے پہلا طلائی تمغہ جیتنے والے باکسر وجیندر سنگھ نے برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف پہلوانوں کی لڑائی کی حمایت کی اور کہا کہ ایک کھلاڑی ہونے کے ناطے وہ خاتون پہلوانوں کا درد سمجھ سکتے ہیں۔

ان کے مطابق بھارت کی واحد اولمپک گولڈ میڈلسٹ نے انصاف کا مطالبہ کیا مگر انہیں انصاف نہیں ملا۔ اس سے غمزدہ ہو کر انہوں نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا۔ کیا اب والدین اپنی بچیوں کو اسٹیڈیم بھیجیں گے۔

وجیندر سنگھ کے مطابق آج پوری اسپورٹس انڈسٹری مایوس ہے۔ ان کا الزام ہے کہ ہریانہ میں لڑکوں اور لڑکیوں کے درمیان امتیاز کیا جاتا ہے۔

انسانی حقوق کے کارکنوں اور تجزیہ کاروں کی جانب سے فیڈریشن کے صدر کے انتخاب کی مخالفت کی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ برج بھوشن شرن سنگھ کتنے طاقتور ہیں کہ انہیں انتخاب لڑنے کا موقع نہیں ملا تو انہوں نے اپنے ایک قریبی شخص کو کامیاب کرا دیا۔

خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم کارکن وینا سبرامنیم نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ریسلنگ فیڈریشن کے صدر کے انتخاب کو شرمناک قرار دیا اور کہا کہ اس سے خواتین کے لیے حکومت کے رویے کا اندازہ ہوتا ہے۔

ان کے بقول حکومت نے احتجاج کرنے والی خاتون پہلوانوں کو یقین دلایا تھا کہ صدر کے امیدوار کے لیے نہ تو برج بھوشن کے گھر سے کوئی کھڑا ہوگا اور نہ ہی ان کا کوئی قریبی۔ لیکن آج ان کے ایک قریبی شخص کا انتخاب ہو گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جن عورتوں نے جنسی استحصال کے خلاف احتجاج کیا انہیں چپ کرایا جا رہا ہے۔ جب کہ برج بھوشن کو بولنے کی پوری آزادی ہے۔

انہوں نے انتخاب کے بعد برج بھوشن کے اس بیان کی مذمت کی کہ "پہلے بھی ان کا دبدبہ تھا اور آگے بھی رہے گا۔"

یاد رہے کہ ریسلنگ فیڈریشن کے صدر کے انتخاب کے فوراً بعد اپنے پہلے ردِ عمل میں برج بھوشن شرن سنگھ نے کہا تھا "دبدبہ تو قائم رہے گا۔"

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر فیڈریشن کے صدر کا انتخاب ہوا ہے۔ حکومت نے اس سلسلے میں کارروائی کی اور اب ایک غیر جانبدار شخص کا انتخاب ہوا ہے۔

انھوں نے پہلوانوں کو یقین دلایا کہ کسی کے ساتھ امتیاز نہیں کیا جائے گا۔ نئی باڈی غیر جانبداری کے ساتھ کام کرے گی۔

تجزیہ کار اشوک وانکھیڈے کا کہنا ہے کہ ساکشی ملک نے روتے ہوئے اپنی سبکدوشی کا اعلان کیا۔ ان کے آنسو ملک میں لا اینڈ آرڈر پر طنز ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعظم نریندر مودی خواتین کی فلاح و بہبود کی بات کرتے ہیں اور ان کی حکومت نے خواتین کے نام پر کئی اسکیمیں شروع کر رکھی ہیں لیکن ان کے ساتھ جو سلوک ہو رہا ہے وہ افسوس ناک ہے۔

ریسلنگ فیڈریشن کے نومنتخب صدر سنجے سنگھ نے اپنی جیت کو سچ کی جیت بتایا اور برج بھوشن شرن سنگھ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک ایسے شخص کی شہرت کو داغدار کرنے کی کوشش کی گئی جس کا کردار بے داغ ہے۔

تاہم انہوں نے اس کا اعتراف کیا کہ وہ برج بھوشن سنگھ کے قریبی ہیں۔ لیکن انہوں نے سابق صدر کے خلاف جاری تحقیقات کے بارے میں کچھ بھی کہنے سے انکار کر دیا۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

فورم

XS
SM
MD
LG