رسائی کے لنکس

پاک ایران مجوزہ گیس پائپ لائن منصوبے پر امریکہ کا ردعمل


فائل فوٹو
فائل فوٹو

ترجمان پیٹرک وینٹرل کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی مدد کر رہی ہے۔ ’’اور ہم باہمی گفتگو میں یہ واضح کر چکے ہیں کہ پابندی کی زد میں آنے والی کسی بھی سرگرمی سے گریز کرنا ہی ان کے بہترین مفاد میں ہے۔‘‘

امریکہ نے پاکستان اور ایران کے درمیان مجوزہ گیس پائپ لائن منصوبے پر اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ ایسی سرگرمیوں سے گریز کیا جائے جو پابندیوں کی زد میں آ سکتی ہیں۔

واشنگٹن میں محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان پیٹرک وینٹرل نے صحافیوں کو بتایا کہ پاکستان کو درپیش توانائی کے بحران سے امریکہ بخوبی آگاہ ہے ’’ لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کئی اور طویل المعیاد حل بھی موجود ہیں۔‘‘

ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی مدد کر رہی ہے۔ ’’اور ہم باہمی گفتگو میں یہ واضح کر چکے ہیں کہ پابندی کی زد میں آنے والی کسی بھی سرگرمی سے گریز کرنا ہی ان کے بہترین مفاد میں ہے۔‘‘

پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے بدھ کو ایران کے دورے کے دوران اپنے ہم منصب محمود نژاد سے ملاقات میں مجوزہ گیس پائپ لائن منصوبے کو جلد حتمی شکل دینے پر اتفاق کیا تھا۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ملک میں توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے قومی مفاد میں فیصلہ کرے گا اور اس میں کسی بیرونی دباؤ کو قبول نہیں کیا جائے گا۔

امریکہ محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ وہ اس بارے میں کوئی قیاس آرائی نہیں کرنا چاہتے لیکن ان کا ملک ایسی سرگرمیوں پر نظر رکھے ہوئے جن پر تعزیرات عائد ہیں۔

توانائی کے بحران کے حل میں امریکی مدد کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ امریکہ پاکستان میں توانائی کے بڑے منصوبوں پر معاونت کررہا ہے جن سے 2013ء تک قومی گرڈ میں 900 میگاواٹ بجلی شامل ہوگی جس سے ان کے بقول 20 لاکھ لوگ استفادہ کرسکیں گے۔

ایران کو اپنے متنازع جوہری پروگرام پر امریکہ اور مغربی ممالک کی طرف سے پابندیوں کا سامنا ہے۔
XS
SM
MD
LG