رسائی کے لنکس

پناہ گزینوں کی واپسی کے لیے کام کیا جا رہا ہے: افغان وزیر


افغان وزیر کی پاکستانی عہدیداروں سے ملاقات
افغان وزیر کی پاکستانی عہدیداروں سے ملاقات

پاکستان میں 16 لاکھ کے قریب رجسٹر شدہ افغان پناہ گزین مقیم ہیں جبکہ اتنی ہی تعداد میں افغان پناہ گزین غیرقانونی طور پرپاکستان کے مختلف علاقوں میں آباد ہیں۔

افغانستان کے وزیر برائے بحالی مہاجرین سید حسین علیمی بلخی ان دنوں پاکستان کے دورے پر ہیں جہاں وہ پاکستانی حکام سے ملاقاتوں میں افغان پناہ گزینوں کو درپیش مسائل اور اُن کی وطن واپسی سے متعلق اُمور پر بات چیت میں مصروف ہیں۔

افغان وزیر کا کہنا تھا کہ اُن کی حکومت افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے لیے ایک منصوبے پر کام کر رہی ہے۔

افغان وزیر نو رکنی وفد کی قیادت کر رہے ہیں اور اُنھوں نے اب تک صوبہ خیبر پختونخواہ کے گورنر سردار متہاب خان، وزیراعلیٰ پرویزخان خٹک، وفاقی وزیر برائے ریاست و سرحدی امور لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ سمیت اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقاتیں کی ہیں۔

ایک سرکاری بیان کے مطابق گورنر خیبر پختونخوا سردار مہتاب احمد خان نے کہا ہے کہ پاکستان افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی میں افغان حکومت اورعالمی اداروں سے بھرپورتعاون کرے گا۔

اُنھوں نے کہا کہ پاکستان میں مقیم غیراندارج شدہ افغان باشندوں کے کوائف کے اندارج کے لیے متعلقہ حکام اور افغان عہدیداروں کے ساتھ مل کر مناسب اور قابل عمل طریقہ کار وضع کیا جائے گا۔

وزیر حسین علیمی نے کہا کہ افغانستان کے صدر اشرف غنی کی سربراہی میں اُن کی حکومت نے افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی و بحالی کے لیے ایک جامع پروگرام مرتب کیا ہے، انھوں نے اس توقع کا اظہار بھی کیا کہ پاکستان اس پروگرام میں افغان حکومت سے بھرپور تعاون کرے گا۔

گورنرسردارمہتاب احمد خان صدراشرف غنی کی حکومت کو اس ضمن میں بھرپورتعاون کا یقین دلایا اور کہا کہ پاکستان افغان پناہ گزینوں کے حوالے سے عالمی اداروں کے ساتھ اپنے وعدوں پر پوری طرح کاربند ہے۔

سردار مہتاب احمد خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین کے خلاف کسی طرح کا ’’کریک ڈاﺅن‘‘ نہیں کیا جا رہا ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ سلامتی کی موجودہ صورت حال کے پیش نظرپاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم غیرملکیوں کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا گیا ہے۔

پاکستانی حکام اور افغان وفد کے مشاورتی اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی اور اُن کی بحالی کے لیے افغان حکومت عالمی برادری اور دیگر ذرائع سے وسائل کا بندوبست کرے گی، جب کہ اس سلسلے میں حکومت پاکستان اور عالمی ادارہ برائے مہاجرین بھی تعاون فراہم کریں گے۔

سید حسین علیمی بلخی نے اسلام آباد پہنچنے کے بعد افغان پناہ گزینوں کے ایک نمائندہ وفد سے بھی ملاقات کی اور ان کو یقین دلایا کہ ان کی مشکلات کا ازالہ کیا جائے گا۔

پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ کے مرکزی شہر پشاور میں گزشتہ دسمبر میں آرمی پبلک سکول پر حملے کے بعد ملک کی سیاسی اور عسکری قیادت نے مشاورت کے بعد دہشت گردی کے خلاف جامع قومی لائحہ عمل تشکیل دیا۔

قومی لائحہ عمل کے دو اہم نکات میں پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین کے بارے میں جامع پالیسی اور ان کی وطن واپسی کے لیے ایک تفصیلی منصوبے کی تشکیل ہیں۔ اس سلسلے میں حکومت افغان حکام سے رابطے میں ہے۔

تاہم انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے پاکستان میں مقیم افغان پناہ گزینوں کو پولیس کریک ڈاؤن کے دوران ہراساں کرنے کی شکایات سامنے آئی ہیں۔

پاکستان میں 16 لاکھ کے قریب رجسٹر شدہ افغان پناہ گزین مقیم ہیں جبکہ اتنی ہی تعداد میں افغان پناہ گزین غیرقانونی طور پرپاکستان کے مختلف علاقوں میں آباد ہیں۔

اطلاعات کے مطابق افغان پناہ گزین کے علاوہ قانونی دستاویزات رکھنے والے افغانوں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

پناہ گزینوں کی زیادہ تر تعداد خیبر پختونخوا، وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقوں اور بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں مقیم ہیں۔ پاکستان میں گرفتاری سے بچنے کے لیے ہزاروں افغان باشندے شدید مشکلات اور غیر یقینی مستقبل کے باوجود سرحد پار کرکے وطن واپس پہنچ رہے ہیں۔

افغان پناہ گزین پہلی مرتبہ 1980 کی دہائی میں روس کے خلاف جنگ کے دوران پاکسان آنا شروع ہوئے۔

ان کی اکثریت پاکستان میں مستقل طور پر مقیم ہے اورافغانستان میں سیکورٹی صورتحال کے پیشِ نظر تاحال ان کو وطن واپس نہیں بھیجا جا سکا۔ اس کے بعد11 ستمبر 2001 میں امریکہ پر دہشت گرد کے حملے کے جواب میں افغانستان میں القاعدہ کے خلاف کی جانے والی امریکی کارروائی کے نتیجے میں بھی ہزاروں افغان باشندے پاکستان نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئے۔

پاکستانی حکام کے مطابق آرمی پبلک سکول پر حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں مقیم تحریکِ طالبان پاکستان کے سربراہ ملا فضل اللہ نے کی تھی۔

حکومتِ پاکستان کو خدشہ ہے کہ غیر اندارج شدہ افغان پناہ گزینوں کو دہشت گرد اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔

افغان وزیر کا یہ دورہ افغان پناہ گزینوں کو درپیش مشکلات دور کرنے اور ان کی وطن واپسی کے لیے منصوبہ بندی کی کوششوں کا حصہ ہے۔

وزیر سید حسین علیمی بلخی اسلام آباد میں وفاقی عہدیداروں سے ملاقاتوں کے علاوہ پاکستان افغانستان اور اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے سہ فریقی مذاکرات میں بھی شرکت کریں گے۔

XS
SM
MD
LG