رسائی کے لنکس

حلب: ’’ہمارے لیے دعا کریں، ہو سکتا ہے یہ ہماری آخری رات ہو‘‘


اختتام ہفتہ، فاطمہ نے ٹوئیٹ کیا کہ ’’#ٹیگ حلب میں ڈاکٹروں نے قریب المرگ چند افراد پر توجہ دینا بند کر دیا ہے، جب کہ جن افراد کا بچنے کا امکان ہے اُنہی پر دھیان دیا جارہا ہے۔ مہربانو، یہ ہے #ٹیگ حلب‘‘

سات برس کی شامی لڑکی، بانا العابد بالکنی میں کھڑی ہے۔ ہاتھوں سے کان بند کر رکھے ہیں، ایسے میں جب لرزہ خیز دھماکہ ہوا ہے جس کی وڈیو اُن کی والدہ نے ٹوئٹر پر پوسٹ کی ہے۔

مشرقی حلب کے محصور شہر میں بچی کی ماں، فاطمہ نے اتوار کے روز ٹوئیٹ کیا: ’’بم، بم، بم۔ ہمیں نہیں معلوم آیا ہم آ ج ہی رات مر جائین گے۔ برائے کرم، برائے مہربانی ہمارے لیے دعا کرنا‘‘۔

بانا اور اُن کی والدہ، جو انگریزی کی استانی ہیں، 26 ستمبر سے اپنے گھر سے ٹوئیٹ کرتی رہی ہیں، جو شام کے اس سب سے بڑے شہر کے اُس ضلعے میں واقع ہے جو باغیوں کے زیر قبضہ ہے۔ ٹوئیٹ میں مدد کی اپیل کی گئی ہے اور جاری فضائی حملوں میں مسمار ہونے والے ہمسایہ گھروں میں وڈیو فٹیج پوسٹ کیا ہے۔ اُنھوں نے کہا ہے کہ خوراک کی کمی واقع ہورہی ہے جب کہ ادویات کی رسد کم پڑ چکی ہے۔

حالانکہ صدر بشار الاسد کی حکومت اور اُس کے روسی حامیوں کی جانب سے سماجی میڈیا پر سوال اٹھائے گئے ہیں اور حملے ہوئے ہیں، ماں اور بیٹی نے کہا ہے کہ بجلی اور انٹرنیٹ دستیاب ہوئی تو پیش آنے والی تباہی اور بربادی کی کہانی پر مبنی ٹوئیٹس جاری کی جائیں گی۔

اختتام ہفتہ، فاطمہ نے ٹوئیٹ کیا کہ ’’#ٹیگ حلب میں ڈاکٹروں نے قریب المرگ چند افراد پر توجہ دینا بند کر دیا ہے، جب کہ جن افراد کا بچنے کا امکان ہے اُنہی پر دھیان دیا جارہا ہے۔ مہربانو، یہ ہے #ٹیگ حلب‘‘۔

بانا کے ایک حالیہ ٹوئیٹ میں تحریر ہے ’’ہر روز کوئی نہ کوئی بچہ ضرور مرتا ہے۔‘‘ مغربی اہل کاروں نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ دِنوں کے دوران کئی اور بچے موت کے منہ میں چلے جائیں گے۔

صدر اسد اور روس مشرقی حلب پر سنگین حملے کے لیے تیار کھڑے ہیں، جس کا مقصد یہ ہے کہ نئے امریکی صدر کی جانب سے عہدہ سنبھالنے سے پہلے وہ باغیوں کے زیر قبضہ علاقے پر قبضہ جمانا چاہتے ہیں۔ ایک سینئر فرانسیسی اہل کار نے کہا ہے کہ ’’اُن کی سوچ یہ ہے کہ نیا صدر شام کی پالیسی کو از سر نو مرتب کر سکتا ہے‘‘۔

ترکی میں تعینات ایک یورپی سفارت کار نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ ’’میرے دماغ میں کوئی ایسا خیال نہیں کہ امریکی انتخابات کے اس مرحلے پر جنگ بندی کے لیے کوئی سنجیدہ کوشش کی جا سکتی ہے۔ اب حلب میں کوئی اندازے کارگر نہیں ہوسکتے، وہ اس بات پر تُلے ہوئے ہیں کہ باغیوں کو کچل کر رکھ دیں‘‘۔

اُنھوں نے مزید کہا کہ ’’صدر کی میعاد مکمل ہونے میں گنتی کے ہفتے ہی باقی رہ گئے ہیں۔ صدر اوباما پالیسی میں تبدیلی یا اس پر سختی سے عمل درآمد نہیں کر پائیں گے‘‘۔

XS
SM
MD
LG