رسائی کے لنکس

امجد صابری کے اہل خانہ کا بیرونِ ملک منتقل ہونے کا فیصلہ


خاندان کے کسی بھی فرد کو بیرون ملک منتقلی میں دلچسپی نہیں تھی۔ ہم تو فنکار ہیں، پاکستان کی عوام ہمارا اثاثہ ہیں۔ لیکن، اب جان پر بن آئی ہے، بہت ہی سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے

گزشتہ سال 23 جون کو لیاقت آباد کراچی میں نامعلوم افراد کے ہاتھوں قتل ہونے والے پاکستان کے مایہ ناز قوال امجد صابری کے اہل خانہ نے پاکستان چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

امجد صابری کے چھوٹے بھائی طلحہ صابری نے ’وائس آف امریکہ‘ سے خصوصی گفتگو میں بتایا ’’ہماری فیملی کو جان کا خطرہ ہے اور ہمیں مسلسل دھمکیاں مل رہی ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید بتایا ’’خاندان کے کسی بھی فرد کو بیرون ملک منتقلی میں دلچسپی نہیں تھی۔ ہم تو فنکار ہیں، پاکستان کی عوام ہمارا اثاثہ ہیں۔ لیکن اب جان پر بن آئی ہے۔ بہت ہی سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ میری حکومت پاکستان، سندھ اور خاص کر وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے اپیل ہے کہ ہماری مدد کریں، رہنمائی کریں۔‘‘

’وائس آف امریکہ‘ کے استفسار پر طلحہ صابری نے بتایا ’’خاندان کے سولہ، سترہ افراد پاکستان چھوڑ رہے ہیں۔ ہماری اپنے طور پر تیاریاں مکمل ہیں۔ چند ہفتوں میں ہی ہم یہاں سے چلے جائیں گے۔ تمام مراحل جلد ہوگئے تو ہو سکتا ہے اس سے بھی پہلے چلے جائیں۔‘‘

طلحہ صابری کا کہنا تھا کہ ’’حکومت نے ہمیں سیکورٹی دی ہوئی ہے۔ لیکن اس کے باوجود ہماری مسلسل نگرانی ہو رہی ہے‘‘۔ امجد صابری کے انتقال کو نو ماہ ہو چکے ہیں اور ان نو ماہ میں ہم نے خود کو بہت غیر محفوظ محسوس کیا ہے۔ بہت سے اتار چڑھاؤ بھی دیکھ لئے۔ اس لئے اب یہی فیصلہ کیا ہے کہ جلد از جلد پاکستان نے برطانیہ منتقل ہو جائیں۔‘‘

’وائس آف امریکہ‘ کے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’’برطانیہ کو ہی اپنی منزل بنانے کا فیصلہ اس لئے کیا کہ ہمارے سب سے بڑے بھائی پہلے سے وہاں سیٹل ہیں، ان کی موجودگی میں ہمیں پریشان نہیں ہوگی۔‘‘

طلحہ نے مزید بتایا کہ ’’امجد صابری اور ہمارے والدین نے عروج کے دور میں بھی کبھی لیاقت آباد چھوڑ کر کسی اور علاقے میں بس جانا قبول نہیں کیا۔ ملک چھوڑنے کا تو ہم سوچ بھی نہیں سکتے تھے۔ امجد صابری صاحب اپنے انٹرویوز میں کئی مرتبہ یہ بات کہہ چکے تھے کہ وہ لیاقت آباد کبھی نہیں چھوڑیں گے۔ لیکن اپنی جان کسی کو عزیز نہیں ہوتی۔ آج بھی لیاقت آباد سے، اپنے وطن سے، اپنی مٹی سے ہمیں اتنی ہی محبت ہے ہم یہاں سے چلے بھی گئے تو روح یہیں رہ جائے گی۔ یہ گلی، محلے، بازار، لوگ۔۔۔ سب یاد آئیں گے۔‘‘

XS
SM
MD
LG