رسائی کے لنکس

شام: بین الاقوامی مبصرین کی نگرانی میں انتخابات کا امکان مسترد


حزب اللہ کے شدت پسند گروہ کی سرپرستی میں کام کرنے والے ’المنار ٹی وی‘ کے ساتھ ایک انٹرویو میں، مسٹر اسد نے کہا ہے کہ ’بین الاقوامی نگرانی میں انتخابات؟ نہیں۔ یہ شام کے اقتدارِ اعلیٰ میں مداخلت کے مترادف ہے‘

شام کے صدر بشار الاسد نے ملک کی چار برس کی خانہ جنگی کے دوران بیرونی مداخلت کی شکایت کرتے ہوئے، کہا ہے کہ مستقبل میں ہونے والے انتخابات کے دوران وہ بین الاقوامی مبصرین کو آنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

مسٹر اسد نے یہ بات منگل کے روز ’المنار ٹی وی‘ کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا، جو حزب اللہ کے شدت پسند گروہ کی سرپرستی میں کام کرتا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ’بین الاقوامی نگرانی میں انتخابات؟ نہیں۔ یہ شام کے اقتدارِ اعلیٰ میں مداخلت کے مترادف ہے‘۔

ایسو سی ایٹڈ پریس نے اُن کے حوالے سے مزید بتایا ہے کہ ’وہ کون سا بین الاقوامی ادارہ ہے جو ہمیں یہ سرٹیفیکٹ دے کہ ہمارا طرزِ عمل اچھا ہے؟‘

مسٹر اسد کا انٹرویو دمشق کے صدارتی محل میں کیا گیا۔ اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ شام کے تنازع کا حل صرف اُسی صورت میں نکل سکتا ہے کہ غیر ملکی ممالک اُن کی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششیں کر رہی ہیں۔
رائٹرز نے اسد کے حوالے سے کہا ہے کہ جب اس سطح پر پہنچیں گے جب شام کے خلاف کی جانے والی سازش میں ملوث ملک ایسا کرنا اور شام میں خونریزی کو بڑھکانا بند کریں گے، اور یہ ممالک دہشت گردی کے لیے رقوم فراہم کرنا بند کریں گے، پھر ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہم حل کی حتمی سمت پہنچ چکے ہیں۔

شام کے اہل کار عام طور پر ’دہشت گردی‘ کا لفظ اپنی حکومت کے تمام محالفیں کے لیے استعمال کرتے ہیں، جس میں وہ لڑاکا باغی بھی شامل ہیں جو جاری خانہ جنگی کے دوران شامی افواج سے لڑتے رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG