رسائی کے لنکس

بنگلہ دیش میں شدید گرمی کی طویل لہر سے معمولات زندگی متاثر


بنگلہ دیش ان دنوں شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے اور درجہ حرارت چھ عشرے قبل کے ریکارڈ کے قریب پہنچ گیا ہے۔
بنگلہ دیش ان دنوں شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے اور درجہ حرارت چھ عشرے قبل کے ریکارڈ کے قریب پہنچ گیا ہے۔

بنگلہ دیش میں ان دنوں شدید گرمی پڑ رہی ہے اور ہفتے کے روز دارالحکومت ڈھاکہ میں درجہ حرارت 58 برس قبل قائم ہونے والے ریکارڈ کے قریب پہنچ گیا تھا۔

ڈھاکہ میں بلند ترین درجہ حرارت کا ریکارڈ 1965 میں قائم ہوا تھا جو 42 ڈگری سینٹی گریڈ تھا جب کہ جون کے آغاز سے ہی درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے اوپر دیکھا جا رہا ہے۔حالاںکہ جون میں ڈھاکہ کا اوسط درجہ حرارت بتیس ڈگری سینٹی گریڈ یعنی نوے درجہ فارن ہائٹ رہتا ہے۔

گرمی کی شدت نے غریبوں کے روزمرہ معمولات کو دشوار بنا دیا ہے۔ بنگلہ دیش کے محکمہ موسمیات کے ایک سینئر عہدے دار بظل الرشید کہتے ہیں کہ ، "ہم نے 1971 میں بنگلہ دیش بننے کے بعد سے گرمی کی اتنی طویل لہر کبھی نہیں دیکھی۔"

حکومت نے گرمی کی شدت کے پیش نظر ہزاروں اسکول بند کر دیے ہیں جب کہ بجلی کی طلب میں اضافہ اور رسد میں کمی ہو گئی ہے۔ مارکیٹ میں پنکھوں اور ایئر کنڈیشنروں کی مانگ بڑھ گئی ہے۔

پیر کے روز بنگلہ دیش کا سب سے بڑا بجلی گھر کوئلے کی قلت کے باعث بند ہو گیا جس سے بجلی کی پیداوار گھٹ گئی۔

حالیہ عرصے میں ڈالر کے مقابلے میں بنگلہ دیشی کرنسی ٹکہ کی قدر میں 25 فی صد تک کمی آ چکی ہے جس کی وجہ سے بجلی کی پیداواری لاگت میں اضافہ ہو گیا ہے ۔ پاور پلانٹس اپنے اخراجات بچانے کے لیے جنریٹرز بند کر دیتے ہیں جس کی وجہ سے مختلف علاقوں میں کئی کئی گھنٹوں تک بجلی کی فراہمی منقطع ہو جاتی ہے۔

گرمی کی شدت کے پیش نظر اسکول بند کر دیے گئے ہیں۔ اس وقت بچوں کی پسندیدہ تفریح تالاب یا نہر میں نہانا اور ٹھنڈے پانی میں ڈبکیاں لگانا ہے۔
گرمی کی شدت کے پیش نظر اسکول بند کر دیے گئے ہیں۔ اس وقت بچوں کی پسندیدہ تفریح تالاب یا نہر میں نہانا اور ٹھنڈے پانی میں ڈبکیاں لگانا ہے۔

بنگلہ دیش میں گرمی کی لہر کی شروعات اپریل میں ہوئی تھی بعد ازاں درجہ حرارت میں کچھ کمی دیکھی گئی مگر مئی کے آخر میں پارہ دوبارہ چڑھنا شروع ہو گیا۔ موسمیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ گرمی کی یہ لہر آئندہ چند روز تک برقرار رہ سکتی ہے۔

محکمہ موسمیات کے سینئر اہل کاربظل الرشید نے خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایاکہ ، "ہر سال گرمیوں کے موسم میں بنگلہ دیش کو گرمی کی لہر کا سامنا ہوتا ہے، لیکن اس سال گرمی کی شدت نمایاں طور پر زیادہ ہے ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ماضی میں، گرمی کی لہر صرف چند دن یا ایک ہفتے تک جاری رہتی تھی، لیکن اس سال یہ دو ہفتے گزرنے کے باوجود بھی جاری ہے۔

موسموں پر نظر رکھنے والی ایک عالمی تنظیم ’ورلڈ ویدر اٹریبیوشن ‘ نے پچھلے مہینے اپنی ایک تحقیق میں بتایا تھا کہ آب و ہوا کی تبدیلی نے بنگلہ دیش، بھارت، لاؤس اور تھائی لینڈ میں گرمی کی شدید اور ہلاکت خیز لہروں کے امکان میں کم ازکم 30 گنا اضافہ کر دیا ہے۔

بنگلہ دیش کے ایک شمالی شہر دیناج پور میں تین جون کو درجہ حرارت 41 اعشاریہ 3 ٖڈگری سینٹی گریڈ (106ڈگری فارن ہائیٹ سے زیادہ ) تک پہنچ گیا جو 1958 کے بعد سے سب سے زیادہ درجہ حرارت تھا۔

بظل الرشید کا مزید کہنا تھا کہ ماضی میں گرمی کی لہر ملک کے کچھ حصوں پر اثر ڈالتی تھی لیکن موجودہ سال اس کا دائرہ بہت وسیع ہے اور بنگلہ دیش کے تقریباً تمام علاقے اس کی لپیٹ میں آ گئے ہیں۔

ملک میں بجلی فراہم کر نے والی سرکاری کمپنی کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ بجلی کی رسد میں کمی اور طلب میں اضافے کے پیش نظر کچھ دیہی اضلاع میں روزانہ 6 سے 10 گھنٹوں تک بجلی کی فراہمی روک دی جاتی ہے۔

روزانہ محنت مزوری کر کے اپنا پیٹ پالنے والوں کا کہنا ہے کہ گرمی میں کام کرنا مشکل ہوتا ہے، خاص طور پر دھوپ میں کام کرنا تو اور بھی دشوار ہو جاتا ہے۔ جن لوگوں کے لیے گرمی میں کام کرنا مشکل ہے ، اس لہر کی وجہ سے ان کی آمدنی گھٹ گئی ہے۔

عبدالمنان کی عمر 60 سال ہے ۔ وہ اپنا کنبہ پالنے کے لیے موٹر رکشہ چلاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ گرمی کی لہر سے پہلے میں د ن میں 20 سے 30 تک پھیرے لگا لیتا تھا لیکن اب میں بمشکل 10 سے 15 پھیرے ہی لگا پاتا ہوں۔ آمدنی بہت گھٹ گئی ہے۔

ڈھاکہ کے ایک اور رکشہ ڈرائیور ریئس الاسلام نے، جن کی عمر 35 ہے، گرمی کی لہر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سخت گرمی میں رکشہ چلانا مشکل ہو جاتا ہے۔ یہ آپ کی ساری توانائی نچوڑ لیتی ہے۔

شدید گرمی کی وجہ سے رکشہ چلانے والوں کا کاروبار متاثر ہوا ہے اور ان کی آمدنی گھٹ گئی ہے۔،
شدید گرمی کی وجہ سے رکشہ چلانے والوں کا کاروبار متاثر ہوا ہے اور ان کی آمدنی گھٹ گئی ہے۔،

گرمی کی لہر سے زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد متاثر ہو رہے ہیں۔ 31 سالہ محمد مانک ڈھاکہ میں پھل بیچتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گرمی میں گاہک کم آتے ہیں جس سے میری آمدنی گھٹ گئی ہے۔

ڈھاکہ کی ایک خاتون خانہ تانیا اختر نے گرمی کی شکایت کرتے ہوئے کہا کہ ان کی بیٹی گرمی سے بیمار پڑ گئی ہے اور انہوں نے اسے اسکول جانے سے منع کر دیا ہے۔

تاہم آنے والے دنوں میں صورت حال بہتر ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔ محکمہ موسمیات کے بطل الرشید کہتے ہیں جون کے وسط میں مون سون کی بارشیں شروع ہو جاتی ہیں جس سے گرمی کی شدت گھٹنے کی توقع ہے۔ جب کہ حکومت نے بتایا ہے کہ چند دنوں میں ایندھن کی برآمدی کھیپ پہنچنے والی ہے جس سے اگلے دو ہفتوں میں بجلی کی فراہمی کی صورت حال بہتر ہو جائے گی۔

XS
SM
MD
LG