رسائی کے لنکس

سابق روسی ایجنٹ کے قتل کا حکم 'غالباً پوتن نے دیا تھا': برطانوی جج


ریٹائرڈ جج رابرٹ اون جو اس معاملے کی  انکوئری کے سربراہ کے طور پر کام کر ہے ہیں نے اعلان کیا کہ ان کی ایک سال تک جاری رہنے والی انکوائری میں اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ روسی ریاست مبینہ طور پر نومبر 2006 میں لیٹوننکو کو زہر دینے کی ذمہ دار تھی

برطانیہ کے ایک اعلیٰ تفتیش کار نے کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمر پوتن نے غالباً ذاتی طور پر اس منحرف روسی ایجنٹ کو قتل کرنے کی منطوری دی تھی جس نے پوتن پر سنگین الزامات عائد کرنے کے بعد برطانیہ میں جلاوطنی اختیار کر لی تھی۔

ریٹائرڈ جج رابرٹ اون جو اس معاملے کی انکوئری کے سربراہ کے طور پر کام کر رہے ہیں، نے اعلان کیا کہ ان کی ایک سال تک جاری رہنے والی انکوائری میں اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ روسی ریاست مبینہ طور پر نومبر 2006 میں لیٹوننکو کو زہر دینے کی ذمہ دار تھی جو ان کے بقول یہ کام دو روسی ایجنٹوں نے وسطیٰ لندن میں واقع میلنیم ہوٹل میں کیا تھا۔

اپنے شوہر کی موت کے تقریباً نو سال کے بعد مرینا لٹویننکو (موت کی) وجوہات جاننے کا مطالبہ کرتی رہی ہیں۔ جمعرات کو اس حوالے سے ان کی کچھ تشفی ہوئی ہے۔ لندن کی رائل کورٹ کے باہر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس (انکوئری) کی نتیجے کے متعلق " بلاشبہ وہ بہت خوش ہیں"۔

"میرے شوہر نے اپنی موت سے قبل مسٹر پوتن پر اپنے قتل کروانے کے متعلق جو الزام عائد کیا وہ ایک برطانوی عدالت میں آزادی اور انصاف کے اعلیٰ معیار کے ساتھ صیح ثابت ہوگیا ہے"۔

ماسکو میں روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ ذہکروف نے کہا کہ "ہمیں افسوس ہے کہ ایک فوجداری مقدمے کو سیاسی بنا دیا گیا ہے اور دو طرفہ تعلقات کے ماحول کو خراب کر دیا گیا ہے"۔

دوسری طرف واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنسٹ نے کہا کہ یہ مقدمہ روس " کی انسانی حقوق کے متعلق بنیادی معاہدوں اور آزادی اظہار کا جان بوجھ کر احترام نہ کرنے کا " مظہر ہے اور سیاسی ماحول جو اس وقت روس کے اندر موجود ہے اس کے اثرات بظاہر کم ازکم کچھ مواقع پر ملک کی سرحدوں کے باہر بھی نظر آتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وائٹ ہاؤس اس امکان کو رد نہیں کرتا کہ اس انکوائری میں جن خدشات کا اظہار کیا گیا ہے ان کو دور کرنے کے لیے"مستقبل میں متعلقہ اقدامات " اٹھائے جائیں گے۔

لٹویننکو روس کی خفیہ ایجنسی فیڈرل سیکورٹی سروس کا ایک اہلکار تھا تاہم 1998 کو صدر پوتن کا ایک شدید ناقد بننے کے بعد وہ روس سے فرار ہو کر برطانیہ آ گیا جہاں وہ سیاسی پناہ حاصل کرنا چاہتا تھا۔

اس نے یہاں بھی صدر پوتن پر تنقید جاری رکھی جو کریملن کی ناراضی کا سبب بنی حتٰکہ اس نے ایک مضمون میں ان کے خلاف سنگین ذاتی نوعیت کے الزامات بھی عائد کیے جنہیں کریملن مسترد کرتا ہے۔

XS
SM
MD
LG