رسائی کے لنکس

کراچی: گرمی کی پیش گوئی، صورت حال سے نمٹنے کی تیاریاں مکمل


سرد خانوں میں لاشیں رکھنے کی گنجائش بڑھانے کے ساتھ ساتھ تین نئے سرد خانے بھی قائم کئے جارہے ہیں، جبکہ 60 لاشیں رکھنے کے لئے تیار کرایا گیا خصوصی کنٹینر اگلے چند دنوں میں کراچی پہنچ رہا ہے۔

کراچی میں پچھلے دو ماہ سے ہر جگہ گرمی کی شدید لہر، یعنی’ہیٹ ویو‘ کے چرچے ہیں۔ پچھلے سال 15سے 20جون کے درمیان یہ لہر اتنی شدت سے آئی تھی کہ 1200سے زائد افراد لقمہٴ اجل بن گئے تھے۔ تبھی سے یہ پیشگوئی کی جا رہی ہے کہ اس سال بھی ایسی ہی شدید گرمی پڑنے کا امکان ہے جس کے دوران شاید سمندری ہوا بھی بند ہوجائے۔

فروری کا مہینہ یوں تو کراچی میں صدیوں سے سردی کے سیزن میں شمار ہوتا آیا ہے۔ لیکن، اس بار اس ماہ درجہٴ حرارت معمول سے زیادہ ہوگیا جس کے سبب لو لگنے کا خوف عوام کو پریشان کرگیا۔ شکر ہے مارچ میں اتنی گرمی نہیں پڑی۔ لیکن اپریل کے بارے میں محکمہ موسمیات نے ابھی سے سب کو خبردار کر دیا ہے۔

محکمے کا کہنا ہے کہ کراچی میں آئندہ چند دنوں میں درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی اوپر جاسکتا ہے۔ یہ درجہٴ حرارت معمول سے بالکل ہٹ کر ہے۔ پچھلے سال گرمی کی لہر کے دنوں درجہ حرارت 45 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا تھا۔

اس پیش گوئی نے امکانی طور پر آئندہ مہینوں میں ہیٹ ویو کے خوف کو کئی گنا بڑھا دیا ہے۔ یہاں تک کہ حکومتی ادارے بھی تشویش میں مبتلا ہوگئے ہیں اور ہر سطح پر حفاظتی انتظامات اور احتیاطی تدابیر اختیار کی جارہی ہیں۔ تشہیری مہم، سیمینار، مختلف سرکاری اداروں مثلاً بجلی و پانی کے محکموں، اسپتالوں ۔۔حتیٰ کہ مردہ خانوں اور رفاعی تنظیموں میں بھی ہیٹ ویو سے بچنے کے لئے اپنا اپنا کردار ادا کرنا شروع کر دیا ہے۔

سندھ کے میدانی علاقوں میں گرمی کی شدت بڑھنے کے زیادہ امکانات ظاہر کئے جارہے ہیں۔ محکمہٴ موسمیات کا کہنا ہے کہ اپریل سے ہی بارش کے بادل منڈلائیں گے ضرور لیکن برسیں گے نہیں۔

چونکہ پچھلے سال زیادہ تر اموات کی وجہ ہیٹ ویو کے ساتھ ساتھ بجلی کی لوڈ شیڈنگ بھی بنی تھی۔ لہذا، کمشنر کراچی سید آصف حیدر شاہ نے ’کے الیکٹرک‘ کی انتظامیہ کو لوڈ شیڈنگ کم سے کم کرنے کی سفارش کی ہے۔ اس حوالے سے وہ کے الیکٹرک کے حکام کے ساتھ باقاعدہ میٹنگ بھی کرچکے ہیں جس میں کے الیکٹرک نے یقین دلا یا ہے کہ ہیٹ ویو کے خدشات کے پیش نظر ان کا محکمہ الرٹ رہے گا۔ اسپتالوں کو بجلی بلاتعطل دی جاتی رہے گی۔

کمشنر کراچی کے کنٹرول روم میں خصوصی کسٹمر سروس سینٹر قائم کئے جا رہے ہیں، جہاں خصوصی طور پر کے الیکٹرک کا عملہ متعین کیا جا ئے گا، جو بجلی کی فراہمی سے متعلق شہریوں کی شکایت کے ازالہ کے لئے فوری کارروائی کرے گا۔ شہری کنٹرول روم کے خصوصی فون نمبرپر رابطہ کر کے شکایت درج کرا سکیں گے۔

ادھر ڈپٹی کمشنر ملیر سید محمد علی نے وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ ڈی سی آفس ملیر میں بھی ممکنہ ہیٹ اسٹروک سے بچاوٴ اور اس کے تدارک کے حوالے سے بنائی گئی حکمت عملی کا جائزہ لیا گیا ہے۔جائزے کے دوران فیصلہ کیا گیا ہے کہ ناگہانی صورت حال سے نمٹنے کے لئے جگہ جگہ ریلیف کیمپس بنائے جائیں گے۔

مردہ خانوں کی گنجائش بڑھا دی گئی، سینکڑوں قبریں اور کفن تیار
پچھلے سال کی تباہ کاریوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اس سال لو لگنے کے نتیجے میں ہونے والی امکانی اموات سے نمٹنے کے لئے ایدھی سرد خانے میں لاشیں رکھنے کی گنجائش سو فیصد تک بڑھا دی گئی ہے، جبکہ ایدھی قبرستان میں 300 قبریں تیار کردی گئی ہیں۔ لاشوں اور مریضوں کی اسپتالوں تک منتقلی کے لئے 100جدید سہولیات والی ایمبولینسز حاصل کرلی گئی ہیں۔برف بنانے والی کچھ گاڑیاں بھی منگوائی جارہی ہیں۔

ان اعداد و شمار کی تصدیق کرتے ہوئے ایدھی ٹرسٹ کے روح رواں عبدالستار ایدھی کے بیٹے فیصل ایدھی کا کہنا ہے کہ ”چونکہ پچھلے سال مردہ خانوں میں جگہ کم پڑگئی تھی۔ یہاں تک کہ قبریں کھودنے والے بھی نہیں مل رہے تھے۔ لہذا اب کی بار پہلے سے تمام انتظامات کرلئے ہیں۔ دعا ہے کہ ایسے حالات کبھی بھی نہ ہوں مگر امکانی طور پر موجودہ سرد خانوں میں لاشیں رکھنے کی گنجائش بڑھانے کے ساتھ ساتھ تین نئے سرد خانے بھی قائم کئے جارہے ہیں جبکہ 60 لاشیں رکھنے کے لئے تیار کرایا گیا خصوصی کنٹینر اگلے چند دنوں میں کراچی پہنچ رہا ہے۔“

XS
SM
MD
LG