رسائی کے لنکس

بھارت: گجرات فسادات میں ملوث 24 افراد قصوروار قرار


فسادات کے الزام میں گرفتار شخص کو عدالت پیشی میں پیشی کے لیے لایا جا رہا ہے۔
فسادات کے الزام میں گرفتار شخص کو عدالت پیشی میں پیشی کے لیے لایا جا رہا ہے۔

احمد آباد میں مشتعل ہندو ہجوم نے گلبرگ ہاؤسنگ سوسائٹی میں گھس کر 69 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا جن میں سابق قانون ساز احسان جعفری بھی شامل تھے۔

بھارت کی ایک عدالت نے 2002ء میں ریاست گجرات میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے ایک واقعے پر 24 ملزمان کو قصوروار قرار دیا ہے جن میں 11 پر قتل کی فرد جرم عائد کی گئی ہے۔

خصوصی عدالت کے جج پی بی ڈیسائی نے جمعرات کو کہا کہ ان کی سزاؤں کا اعلان آئندہ ہفتے کیا جائے گا۔ جن پر قتل کا قصوروار قرار دیا گیا ہے کہ انھیں موت کی سزا ہو سکتی ہے۔

گجرات کے مرکزی شہر احمد آباد میں مشتعل ہندو ہجوم نے گلبرگ ہاؤسنگ سوسائٹی میں گھس کر 69 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا جن میں سابق قانون ساز احسان جعفری بھی شامل تھے۔

جج نے دیگر 36 ملزمان کو احمدآباد میں ہوئے فساد کے الزامات سے بری کر دیا۔

14 سال قبل ہندو قوم پرستوں کو لے جانے والی ریل گاڑی کو نذر آتش کیا گیا تھا جس کا الزام مسلمان انتہا پسندوں پر عائد کیا گیا۔ اس واقعے میں 59 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

اس واقعے کے ایک ہی روز بعد گجرات میں ہندو مسلم فسادات پھوٹ پڑے اور تین ماہ تک جاری ہونے والے کشت و خون کے دوران ایک ہزار سے زائد افراد مارے گئے جن میں اکثریت مسلمانوں کی تھی۔

احمد آباد کی عدالت میں جمعرات کو ہونے والی اس پیش رفت پر وہاں موجود متاثرین اور لواحقین نے مسرت کا اظہار کرتے ہوئے جج کا شکریہ ادا کیا۔

گلبرگ سوسائٹی کے واقعے میں ہلاک ہونے والے احسان جعفری کی بیوہ ذکیہ جعفری نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ " مجھے خوشی ہے کہ 24 لوگوں کو سزا دی گئی لیکن مجھے افسوس ہے کہ دیگر 36 کو بری کر دیا گیا، یہ نامکمل انصاف ہے اور میں آخر تک اس کے لیے لڑوں گی۔"

یہ امر قابل ذکر ہے کہ بھارت کے موجودہ وزیراعظم نریندر مودی گجرات میں ہوئے فسادات کے وقت اس ریاست کے وزیر اعلیٰ تھے اور ان پر اس ساری صورتحال سے چشم پوشی کا الزام بھی عائد کیا جاتا رہا جسے وہ مسترد کرتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG