رسائی کے لنکس

جنوبی و شمالی کوریا کا سرحدی کشیدگی کے خاتمے پر اتفاق


فائل
فائل

مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ شمالی کوریا نے سرحدی علاقے میں بچھائی جانے والی اس بارودی سرنگ کے دھماکے پر افسوس کا اظہار کیا ہے جو حالیہ کشیدگی کا باعث بنا تھا۔

جنوبی و شمالی کوریا کے درمیان مسلسل تین روز تک جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد حالیہ سرحدی کشیدگی کے خاتمے کے لیے معاہدہ طے پا گیا ہے۔

معاہدے کا اعلان دونوں ملکوں کی جانب سے منگل کو جاری کیے جانے والے ایک مشترکہ اعلامیہ میں کیا گیا ہے جو بات چیت کے اختتام پر جنوبی کوریا کے مشیر برائے قومی سلامتی کِم کوان جن نے صحافیوں کو پڑھ کر سنایا۔

معاہدے کے مطابق فریقین نے سرحد پر جاری کشیدگی ختم کرنے پر اتفاق کرتے ہوئے دو طرفہ تعلقات میں بہتری کے لیے حکومتوں کی سطح پر مذاکرات جلد از جلد بحال کرنے کی تجویز منظور کرلی ہے۔

اعلامیے کے مطابق مذاکرات سیول یا پیانگ یانگ میں منعقد ہوں گے۔

مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ شمالی کوریا نے سرحدی علاقے میں بچھائی جانے والی اس بارودی سرنگ کے دھماکے پر افسوس کا اظہار کیا ہے جس میں جنوبی کوریا کے دو فوجی اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔

جواباً جنوبی کوریا کی حکومت نے بھی سرحد پر نصب لاؤڈاسپیکروں سے شمالی کوریا مخالف نشریات منگل کی دوپہر سے بند کرنے پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔

معاہدے کے تحت فریقین نے جنگِ کوریا کے دوران تقسیم ہوجانے والے خاندانوں کی ستمبر میں 'چوسیوک' کے کورین تیوہار ملاقات کرانے اور دونوں ملکوں کے درمیان غیر سرکاری وفود کے تبادلے پر بھی اتفاق کیا ہے۔

شمالی وجنوبی کوریا کے درمیان حالیہ کشیدگی کا آغاز رواں ماہ اس وقت ہوا تھاجب جنوب کےدو فوجی اہلکار بارودی سرنگ کے ایک دھماکے میں زخمی ہوگئے تھے۔

بارودی سرنگ دونوں ملکوں کی سرحد پر قائم غیر فوجی علاقے میں بچھائی گئی تھی جس کا الزام سیول حکومت نے پیانگ یانگ پر عائد کیا تھا۔

بارودی سرنگ کے دھماکے کےبعد جنوبی کوریا نے سرحد پر نصب لاؤڈاسپیکروں کے ذریعے شمالی کوریا کے خلاف پروپیگنڈا نشریات کا دوبارہ آغاز کردیا تھا جو گزشتہ ایک دہائی سے معطل تھی۔

شمالی کوریا نے دھمکی دی تھی کہ اگر جنوب نے اس کے خلاف لاؤڈ اسپیکروں کے ذریعے جاری "نفسیاتی جنگ بند نہ کی تو وہ اسے ختم کرنے کے لیے ہر ممکن فوجی اقدام" کرے گا۔

گزشتہ ہفتے دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کے غیر فوجی قرار دیے جانے والے سرحدی علاقوں پر گولہ باری بھی کی تھی جس سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔ ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا تھا کہ شمالی کوریا کی جانب سے برسائے جانے والے گولوں کا ہدف لاؤڈ اسپیکروں کا ایک ٹاورتھا۔

واقعے کے بعد شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے اپنی فوج کو جنوب پر حملے کے لیے تیار رہنے کا حکم دے دیا تھا جس کےبعد دونوں جانب سے سرحدی علاقے میں فوجی نقل و حرکت تیز ہوگئی تھی۔

کشیدگی میں خطرناک حد تک اضافے کےبعد دونوں ملکوں کے اعلیٰ سطحی وفود کے درمیان بات چیت سرحد پر واقع پنمن جوم نامی گاؤں میں ہفتے کو ہنگامی بنیادوں پر شروع ہوئی تھی جو مسلسل تین روز تک جاری رہی۔

مذاکرات میں دونوں ملکوں کا ایک، ایک اعلیٰ فوجی افسر اور ایک سفارت کار شریک تھے۔

XS
SM
MD
LG