رسائی کے لنکس

بھارت: انتخابات کی تاریخوں کا اعلان، 19 اپریل سے یکم جون کے درمیان پولنگ ہو گی


 بھارتی الیکشن کمیشن کے حکام انتخابی شیڈول کا اعلان کر رہے ہیں۔
بھارتی الیکشن کمیشن کے حکام انتخابی شیڈول کا اعلان کر رہے ہیں۔

  • چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے ہفتے کو نئی دہلی میں ایک پریس کانفرنس میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کیا۔
  • مختلف ریاستوں میں اسمبلی کی 26 نشستوں کے لیے ضمنی انتخابات بھی ساتھ ساتھ ہوں گے۔
  • بھارتی کشمیر میں انتخابات لوک سبھا الیکشن کے بعد ہوں گے: چیف الیکشن کمشنر

دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت بھارت میں لوک سبھا کے انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ یہ انتخابات سات مرحلوں میں 19 اپریل سے یکم جون تک ہوں گے۔ چار جون کو نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔

چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے ہفتے کو نئی دہلی میں ایک پریس کانفرنس میں انتخابی تاریخوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ چار ریاستوں سکم، اڑیسہ، اروناچل پردیش اور آندھرا پردیش اسمبلیوں کے لیے بھی لوک سبھا کے ساتھ ہی انتخابات ہوں گے۔

مختلف ریاستوں میں اسمبلی کی 26 نشستوں کے لیے ضمنی انتخابات بھی ساتھ ساتھ ہوں گے۔

راجیو کمار نے کہا کہ بھارت کے زیرِ انتظام جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات لوک سبھا انتخابات کے بعد کرائے جائیں گے۔

چیف الیکشن کمشنر نے بتایا کہ پہلے مرحلے میں 19 اپریل، دوسرے میں 26 اپریل، تیسرے میں سات مئی، چوتھے میں 13، پانچویں میں 20 مئی چھٹے میں 25 مئی اور ساتویں میں یکم جون کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔

الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں 98 کروڑ ووٹرز ہیں جن میں 47 کروڑ خواتین ووٹر ہیں۔ ووٹ ڈالنے کے لیے 10 لاکھ سے زائد پولنگ اسٹیشن قائم کیے جائیں گے۔

الیکشن کرانے کے لیے ڈیڑھ کروڑ اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔ جب کہ 55 لاکھ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم) کا استعمال کیا جائے گا۔

پریس کانفرنس میں چیف الیکشن کمشنر کے ساتھ حال ہی میں مقرر کیے گئے مزید دو کمشنر گیانیش کمار اور سکھبیر سنگھ سندھو بھی موجود تھے۔

راجیو کمار نے بتایا کہ اس بار ایک کروڑ 82 لاکھ نئے ووٹر ہیں۔ ان کے مطابق گزشتہ 11 انتخابات پرامن اور تشدد سے پاک رہے ہیں اور آئندہ اور بھی بہتری آئے گی۔

جب راجیو کمار سے جموں و کشمیر میں انتخابات کے سلسلے میں پوچھا گیا تو اُنہوں نے کہا کہ وہ عام انتخابات کے بعد وہاں کی اسمبلی کے لیے انتخابات کرانے کے لیے پرعزم ہیں۔

یاد رہے کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر سے اگست 2019 میں دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد انتخابات نہیں ہوئے اور اس وقت وہاں اسمبلی کا وجود نہیں ہے۔ اسے نومبر 2018 میں تحلیل کر دیا گیا تھا۔

وہاں آخری اسمبلی انتخابات 2014 میں ہوئے تھے۔ دفعہ 370 کے خاتمے کے ساتھ جموں و کشمیر کو مرکز کے زیرِ انتظام دو خطوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔

وزیرِ اعظم نریندر مودی نے اعلان کے فوراً بعد کہا کہ جمہوریت کا سب سے بڑا تہوار منایا جانے والا ہے۔ انھوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ ’بھارتیہ جنتا پارٹی‘ (بی جے پی) کی زیرِ قیادت ’نیشنل ڈیموکریٹک الائنس‘ (این ڈی اے) کو کامیابی ملے گی۔

ان کے بقول ہم اچھی حکمرانی کے ٹریک ریکارڈ اور تمام شعبوں میں اچھی کارکردگی کے ساتھ عوام کے سامنے جا رہے ہیں۔

نیشنل کانفرنس کے رہنما اور بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبد اللہ نے جموں و کشمیر اسمبلی کے انتخابات نہ کرائے جانے پر اظہار افسوس کیا اور کہا کہ اس سے ان کو دکھ پہنچا ہے۔

ان کے بقول حکومت 'ون نیشن ون الیکشن' کی بات کرتی ہے اور چار ریاستوں کی اسمبلیوں کے لیے بھی انتخابات ہو رہے ہیں لیکن جموں و کشمیر میں نہیں ہو رہے ہیں۔

انھوں نے سوال کیا کہ جموں و کشمیر کے عوام کو اپنے نمائندے منتخب کرنے کے حق سے کیوں محروم رکھا جا رہا ہے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

فورم

XS
SM
MD
LG