رسائی کے لنکس

نیٹو حملے پر احتجاج، تحقیقات میں امریکی تعاون کی یقین دہانی


جنرل اشفاق پرویز کیانی اپنے کمانڈروں کے ہمراہ (فائل فوٹو)
جنرل اشفاق پرویز کیانی اپنے کمانڈروں کے ہمراہ (فائل فوٹو)

سابق وزیرداخلہ آفتاب شیرپاؤ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ نیٹو کے حملے سے دوطرفہ تعلقات مزید کشیدہ ہوں گے اس لیے حکومت کو چاہیئے کہ وہ فوری طور پر پارلیمان کو اس واقعے پر اعتماد میں لے اور مستقبل کا لائحہ عمل وضع کرے۔

پاکستان میں فوج، حکومت اور سیاسی رہنماؤں کی طرف سے سرحدی چوکی پر نیٹو کے حملے پر شدید احتجاج کیا جا رہا ہے۔

فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے اپنے کمانڈروں کا ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا جس میں نیٹو کے حملے کی سخت مذمت کی گئی۔

مزید برآں فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ایک بیان کے مطابق جنرل کیانی نے اس طرح کے واقعات کو نا قابل قبول قرار دیتے ہوئے اس کی فوری تحقیقات کر کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کیا۔

صوبہ خیبر پختون خواہ کے گورنر مسعود کوثر نے ایک نیوز کانفرنس میں اس حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس کے خلاف بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔

’’پاکستانی قوم کے جذبات اس وقت جتنے مشتعل ہو چکے ہیں ہم یہ محسوس کرتے ہیں کہ اس قسم کی کارروائیوں کا ضرور ردعمل ہونا چاہیئے۔ جیسے کہ پاکستان کے عوام، حکومت اور تمام اداروں کی طرف سے یہ بات واضح طور پر بتا دی جائے گی کہ اس قسم کے واقعات کو ناصرف یہ کہ آئندہ کے لیے برداشت نہیں کیا جائے گا بلکہ ان کو نظر انداز بھی نہیں کیا جا سکتا۔‘‘

وفاقی وزیراطلاعات فردوس عاشق نے کہا کہ اس طرح کے حملوں سے دہشت گردی کے خلاف حکومت کی کوششوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ ایسے واقعات اسی وقت رونما ہوتے ہیں جب امن مذاکرات کا عمل شروع ہوتا ہے۔ ان کے اشارہ بظاہر کل جماعتی کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ کی جانب تھا جس میں کہا گیا تھا کہ قبائلی علاقوں میں اپنے لوگوں سے امن کے لیے مذاکرات شروع کیے جائیں۔

’’محاذ پر لڑنے والی ہماری فوج پاکستان کی زمینی سرحدوں ہی کی نہیں بلکہ ملک کی نظریاتی سرحدوں کے بھی محافظ ہیں۔ تو ان پر حملہ پاکستان پر حملہ ہے اور کوئی بھی حکومت اپنے محافظوں کے خلاف اس طرح کی کارروائیوں کو برداشت نہیں کر سکتی۔ متعلقہ فورم پر اس ایشو کو فوری طور پر لے جا کر ہم نا صرف احتجاج کر کے بلکہ اپنے اقدامات سے یہ ثابت کریں کہ اس قسم کے ایکشن پاکستانی سوسائٹی اور حکومت برداشت نہیں کر سکتی۔‘‘

آفتاب شیر پاؤ
آفتاب شیر پاؤ

سابق وزیرداخلہ آفتاب شیرپاؤ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ نیٹو کے حملے سے دوطرفہ تعلقات مزید کشیدہ ہوں گے اس لیے حکومت کو چاہیئے کہ وہ فوری طور پر پارلیمان کو اس واقعے پر اعتماد میں لے اور مستقبل کا لائحہ عمل وضع کرے۔

’’اس حملے کے خلاف نیٹو سپلائی بند کرنا اپنی جگہ ہے میں سمجھتا ہوں کہ حکومت کو ابھی کچھ ایسے اقدامات لینے چاہیں کہ وہ اپنی عکسری قیادت پر یہ واضح کر دے کہ آئندہ اگر کوئی ایسا واقعہ ہوا تو بغیر پوچھے اس وقت ردعمل کی ضرورت ہے۔ اس کو اقوام متحدہ میں بھی لے جانے کی ضرورت ہے تاکہ دنیا کو پتہ چلے کے ایک طرف تو ہمیں اتحادی کہتے ہیں اور دوسری طرف ہم پر ہی حملے تو یہ واقعہ بڑا سنگین ہے۔‘‘

اسلام آباد میں امریکی سفیر کمیرون منٹر نے پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اس واقعہ کی تحقیقات میں پاکستان کے ساتھ مکمل تعاون کرے گا۔ پاکستانی وزرات خارجہ نے امریکی سفیر کو طلب کر کے نیٹو کے حملے پر احتجاج بھی کیا ہے۔

XS
SM
MD
LG