رسائی کے لنکس

افغانستان کے ساتھ بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں، پاکستانی وزیر خارجہ


پاک افغان وزرائے خارجہ کی اسلام آباد میں مشترکہ نیوز کانفرنس
پاک افغان وزرائے خارجہ کی اسلام آباد میں مشترکہ نیوز کانفرنس

حنا ربانی کھر نے کہا کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے قیدیوں کے تبادلے سے متعلق کمیشن کو فعال کرنے پر بھی رضامند ہو گئے ہیں

افغانستان اور پاکستان کے درمیان آئندہ سال کابل میں ایک علماء کانفرنس کے انعقاد پر اتفاق ہوا ہے جس میں حکام کے مطابق دونوں ہمسایہ ممالک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی اور خودکش کارروائیوں کے خلاف ایک متفقہ اسلامی فتویٰ حاصل کیا جاسکے۔

وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے اپنے افغان ہم منصب زلمے رسول سے جمعہ کے روز اسلام آباد میں مذاکرات کے بعد مشترکہ نیوز کانفرنس میں بتایا کہ جنوری میں ہونے والی اس کانفرنس کی تجویز رواں ماہ پاکستان آئے ہوئے افغان اعلیٰ امن کونسل کے وفد نے دی تھی۔

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ علماء و مشائخ سے فتویٰ لینے کا مقصد دونوں ملکوں کو اس بات سے آگاہ کرنے کی کوشش ہے کہ یہ پر تشدد حملے غیر اسلامی ہے نا کہ جہاد۔
حنا ربانی کھر نے کہا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ دوستانہ مضبوط تعلقات چاہتا ہے اور وہاں قیام امن کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے قیدیوں کے تبادلے سے متعلق کمیشن کو فعال کرنے پر بھی رضامند ہو گئے ہیں جبکہ آئندہ چند ماہ میں افغانستان اور پاکستان کے درمیان تجارتی راہداری کے معاہدے پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے دائرے کو وسعت دے کر تاجکستان کو بھی اس شامل کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ زلمے رسول سے بات چیت میں افغانستان میں امن کے قیام کے لیے مذاکرات میں شامل ہونے والے فریقوں کو محفوظ راہداری فراہم کرنے پر تفصیلی غور کیا گیا اور اسلام آباد کی طرف سے اس سلسلے میں ہر ممکن مدد کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔

’’افغانستان میں پاکستان کا کوئی پسندیدہ گروہ نہیں ہے اور نا ہی وہاں کنٹرول حاصل کرنے کے وہ کوئی عزائم رکھتا ہے۔ یہ سب ماضی کی باتیں ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کہہ چکا ہے کہ افغان جو راستہ اپنانا چاہتے ہیں اسلام آباد بھرپور صلاحیت کے ساتھ اس کی حمایت کرے گا۔‘‘

دونوں وزرائے خارجہ نے دہشت گردی کے خلاف مل کر جنگ کرنے پر بھی زور دیا۔
وزارت خارجہ میں ہونے والے مذاکرات میں دونوں ملکوں کے حکام نے طویل المدت شراکت داری کے اسٹریٹیجیک پارٹنر شپ کے مسودے کا تبادلہ بھی کیا تاکہ ایک باضابطہ نظام کے تحت مختلف شعبوں میں باہمی تعلقات کو وسعت دی جا سکے۔

ایک روزہ دورے پر اسلام آباد آنے والے افغان وزیر خارجہ زلمے رسول کا کہنا تھا کہ ’’اس معاہدے پر تب تک دستخط نہیں ہو سکتے جب تک ہمیں ایک دوسرے پر مکمل اعتماد نہ ہو اور میرے خیال میں ہم اس مقام تک پہنچ رہے ہیں۔ اس پر ہماری بات چیت پہلا قدم ہے جو کہ اس مسودے پر دستخط کرنے کی راہ ہموار کرتا ہے۔‘‘

افغان وزیر نے اس عزم کا اظہار کیا کہ افغانستان کی سر زمین کو پاکستان کے خلاف استعمال ہونے نہیں دیا جائے گا اور اس سلسلے میں کابل ہر ممکن اقدامات اٹھائے گا۔
XS
SM
MD
LG