رسائی کے لنکس

ژوب میں ’فرنٹیئر کور‘ کی کارروائی جاری


فائل فوٹو
فائل فوٹو

یہ کارروائی علاقے سے اغواء کیے گئے انسداد پولیو اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ’پی ٹی سی‘ کے اہلکاروں کی بازیابی کے لیے کی جا رہی ہے۔

پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع ژوب میں سکیورٹی فورسز کا آپریشن پیر کو دوسرے روز جاری رہا جس میں حکام کے مطابق فرنٹیئر کور ’ایف سی‘ کے 250 اہلکار حصہ لے رہے ہیں۔

یہ کارروائی علاقے سے اغواء کیے گئے انسداد پولیو اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ’پی ٹی سی‘ کے اہلکاروں کی بازیابی کے لیے کی جا رہی ہے۔

ژوب کے اسسٹنٹ کمشنر کیپٹن (ریٹائرڈ) اعجاز نے پیر کو وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اب تک کارروائی میں دو مشتبہ شدت پسند مارے گئے ہیں۔

اُن کے بقول کارروائی اب بھی جاری ہے۔ حکام کے مطابق مغوی اہلکاروں کی بازیابی تک کارروائی جاری رہے گی۔

اتوار کو ضلع ژوب میں انسداد پولیو ٹیم میں شامل پانچ افراد لاپتا ہو گئے تھے، اطلاعات کے مطابق ٹیم کے ارکان کے ساتھ لیویز کے دو اہلکار بھی مامور تھے اور وہ بھی تاحال لاپتا ہیں۔

اُدھر اتوار کو کوئٹہ مستونگ روڈ پر سکیورٹی فورسز نے کارروائی کے دوران ایک کالعدم تنظیم کے مقامی سربراہ کو اس کے ساتھی سمیت ہلاک کر دیا۔

اس کارروائی میں فرنٹیئر کور ’ایف سی‘ کا ایک اہلکار بھی زخمی ہو گیا۔

’ایف سی‘ کے ترجمان کے مطابق کوئٹہ مستونگ روڈ پر ایک ہوٹل میں کالعدم لشکر جھنگوی کے صوبائی امیر عثمان سیف اللہ ساتھی سمیت کھانا کھا رہے تھے اسی دوران فرنٹیئر کور کے اہلکار وہاں پہنچ گئے جن کو دیکھتے ہی ملزمان نے اُن پر اندھا دُھند فائرنگ شروع کر دی، جوابی کارروائی میں عثمان سیف اللہ اور اُس کا ایک ساتھی ہلاک ہو گیا۔

عثمان سیف اللہ کے ساتھ مارے جانے والے دوسرے شخص کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ سندھ کے ضلع شکار پور میں ایک امام بارگاہ پر حملے میں ملوث تھا۔

ایف سی ترجمان کے بقول ملزمان کے ایک ساتھی کو زخمی حالت میں گرفتار بھی کر لیا گیا ہے۔

پولیس حکام کے عثمان سیف اللہ شیعہ برادری پر حملوں میں ملوث رہا۔ اُسے اس سے قبل گرفتار کیا گیا تھا لیکن 2008ء میں وہ انسداد دہشت گردی فوج کی جیل توڑ کر فرار ہو گیا تھا۔

XS
SM
MD
LG