رسائی کے لنکس

صدر زرداری نے بھارتی قیدی کی سزا معاف کردی


صدر زرداری نے بھارتی قیدی کی سزا معاف کردی
صدر زرداری نے بھارتی قیدی کی سزا معاف کردی

حالیہ دنوں میں کئی بھارتی اخبارات نے سپریم کورٹ کے دو رکنی بنچ کے فیصلے کی تفصیلات شائع کی تھیں جس میں جج صاحبان کا کہنا تھا کہ وہ پاکستانی حکام کوکو ئی ہدایت تو نہیں دے سکتے کیونکہ یہ عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں۔ لیکن اُن کے بقول وہ حکومت پاکستان سے بھارتی قید ی کی سزا معاف کرنے کی اپیل کا حق رکھتے ہیں۔

صدر آصف علی زرداری نے” انسانی ہمدردی کی بنیادوں“ پر پاکستان میں پچھلے 27 سال سے جاسوسی کے جرم میں قید ایک بھارتی باشندے، گوپال داس، کی باقی کی سزا معاف کرنے کا اعلان کیا ہے۔

صدارتی ترجمان فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ صدر نے یہ فیصلہ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی ہدایت پر بھارت کی عدالت عظمیٰ کی طرف سے حکومت ِپاکستان کو کی گئی ایک اپیل کا پاس کرتے ہوئے کیا ہے ۔

گوپال داس کے بھائی نے بھارت کی سپریم کورٹ میں دائر اپنی درخواست میں اپنے بھائی کی وطن واپسی کے لیے درخواست دائر کر رکھی تھی جس پر دو ہفتے قبل فیصلہ سناتے ہوئے معمول سے ہٹ کر بھارت کی اعلیٰ ترین عدالت نے پاکستانی حکومت سے اپیل کی تھی کے وہ بھارتی قیدی کی سزا انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر کم کر کے اُسے رہا کر دے۔

حالیہ دنوں میں کئی بھارتی اخبارات نے سپریم کورٹ کے دو رکنی بنچ کے فیصلے کی تفصیلات شائع کی تھیں جس میں جج صاحبان کا کہنا تھا کہ وہ پاکستانی حکام کو کوئی ہدایت تو نہیں دے سکتے کیونکہ یہ عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں۔ لیکن اُن کے بقول وہ حکومت پاکستان سے بھارتی قیدی کی سزا معاف کرنے کی اپیل کا حق رکھتے ہیں۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ بھارتی سپریم کورٹ کے جج جسٹس مارکندے کاتجو نے اپنے فیصلے میں فیض احمد فیض کے ایک مشہور شعر کا حوالہ بھی دیا تھا جو کچھ یوں ہے کہ

قفص اُداس ہے یاروصبا سے کچھ توکہو
کہیں تو بہر خد ا آج ذکر یار چلے

گوپال داس کے خاندان کو موقف ہے کہ اُس کو جولائی 1984ء میں اُس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ غلطی سے سرحد عبور کر کے پاکستان میں داخل ہو گیا تھا۔ پاکستان کے سرکاری ریکارڈ کے مطابق گوپال داس کو جون 1987ء میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی اور مقامی قوانین کے تحت اُس کی سزا اس سال کے آخر میں مکمل ہوجائے گی۔ تاہم ترجمان فرحت اللہ بابر کا کہنا ہے کہ صدر زرداری نے اس بھارتی قیدی کی باقی کی سزا معاف کردی ہے۔

پاکستانی صدر کی طرف سے خیر سگالی کے اظہار کے طور پر بھارتی قیدی کو رہا کرنے کا فیصلہ ایک ایسے روز کیا گیا ہے جب پاکستان کی وزارت داخلہ کا ایک وفد سیکرٹری داخلہ چودھری قمر زمان کی قیادت میں بھارت پہنچ گیا ہے جہاں وہ پیر سے نئی دہلی میں شروع ہونے والےدو روزہ اجلاس میں اپنے بھارتی ہم منصب کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے، انسداد دہشت گردی، انسداد منشیات، ویزے کی پابندیوں میں نرمی اور دیگر امور پر بات چیت کریں گے۔ اس اجلاس سے نومبر 2008ء میں ممبئی حملوں کے بعد معطل ہونے والا جامع امن مذاکرات کا سلسلہ بھی باضابطہ طور پر بحال ہو جائے گا۔

آڈیو رپورٹ سنیئے:

XS
SM
MD
LG