رسائی کے لنکس

سوئس حکام کو خط نہیں لکھیں گے: صدر زرداری


سوئس حکام کو خط نہیں لکھیں گے: صدر زرداری
سوئس حکام کو خط نہیں لکھیں گے: صدر زرداری

پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین صدر آصف علی زرداری نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ حکمران جماعت اُن کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات دوبارہ کھولنے کے لیے سوئس حکام کو خط نہیں لکھے گی۔

مقامی نجی ٹی وی چینل ’جیو نیوز‘ پر ہفتہ کی شب نشر ہونے والے انٹرویو میں صدر زرداری کا کہنا تھا کہ این آر او یعنی قومی مصالحتی آرڈیننس اور اس کے تحت ختم کیے گئے سوئس کیسز اُن کی جماعت کے لیے صرف ماضی کا حصہ ہیں۔

’’میری صدارت کی مدت کو (ختم ہونے میں) 15 مہینے، 12 مہینے رہتے ہیں میری حکومت (خط) کیوں لکھے گی ... کیس بینظیر صاحبہ کا ہے، چاہے یہ اُس سے ہٹ جائیں یا نا ہٹیں ٹرائیل بی بی صاحبہ کی قبر کا ہے۔ یہ اصول کی بات ہے، اصولاً پاکستان پیپلز پارٹی شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی قبر کا ٹرائیل نہیں کرے گی، چاہے حالات جو بھی ہوں۔‘‘

پاکستانی صدر نے یہ بیان ایک ایسے وقت دیا جب سپریم کورٹ نے این آر او کو کالعدم قرار دیے جانے کے عدالتی فیصلے پر عمل درآمد نا ہونے کی وجہ متعلقہ سرکاری عہدے داروں سے وضاحت طلب کر رکھی ہے۔

دسمبر 2009ء میں سنائے گئے عدالتی حکم میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین کے خلاف سویئٹزر لینڈ میں دائر بدعنوانی کے مقدمات کی بحالی بھی شامل ہے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد میں تاخیر کی وجہ سے پیپلز پارٹی کے نمائندوں کی طرف سے مبہم وضاحتیں دی جاتی رہیں لیکن صدر زرداری کے تازہ انٹرویو میں یہ ابہام دور ہو گیا ہے۔

پاکستان کے سابق چیف جسٹس سعید الزماں صدیقی اور سپریم کورٹ کے ایک دوسرے سابق جج وجیح الدین دونوں کے خیال میں صدر زرداری کا بیان توہین عدالت کے مترادف ہے لیکن اس کا حتمی فیصلہ خود عدالت عظمٰی ہی کر پائے گی۔

سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے گزشتہ ہفتے سماعت کے موقع پر متعلقہ سرکاری حکام کو 10 جنوری کو عدالت میں پیش ہو کر اس بارے میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے اٹارنی جنرل مولوی انوار الحق پر واضح کیا تھا کہ عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کے لیے حکومت کو آخری مہلت دی جا رہی ہے اور اگر اب بھی کارروائی نا کی گئی تو مجاز حکام چاہے کتنے ہی با اختیار کیوں نا ہوں ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

مزید برآں صدر زرداری نے جیو نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں یہ بھی کہا کہ نا تو اُن کا مستعفی ہونے کا کوئی ارادہ ہے اور نا ہی فوج کے طاقتور ادارے کی طرف سے اُن کو ایسا کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔

امریکی قیادت کو بھیجے گئے مبینہ صدارتی مراسلے سے متعلق سپریم کورٹ میں کارروائی کے آغاز کے بعد ان قیاس آرائیوں میں اضافہ ہو گیا ہے کہ صدر زرداری پر استعفیٰ دینے کے حوالے سے دباؤ مسلسل بڑھ رہا ہے۔

XS
SM
MD
LG