رسائی کے لنکس

پشاور: انسداد پولیو کے قطرے پلانے سے انکار پر 72 والدین گرفتار


فائل فوٹو
فائل فوٹو

گزشتہ ہفتے انسداد پولیو کی مہم کے دوران صوبے میں بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کی مہم چلائی گئی مگر کچھ علاقوں میں والدین نے اپنے بچوں کو قطرے پلانے سے انکار کر دیا۔

پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے نہ پلانے والے درجنوں والدین کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے گئے ہیں۔ جب کہ ان میں سے 72 کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

ضلعی حکام کے مطابق گزشتہ ہفتے انسداد پولیو کی مہم کے دوران صوبے میں بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کی مہم چلائی گئی مگر کچھ علاقوں میں والدین نے اپنے بچوں کو قطرے پلانے سے انکار کر دیا۔

پشاور کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ارشاد علی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پشاور میں ایسے والدین کو قائل کرنے کے لیے ضلعی انتظامیہ نے اختتام ہفتہ ایک جامع آپریشن کیا جس میں تمام مجسٹریٹ اور پولیو کی ٹیمیں ان کے پاس گئیں۔

’’جو انکاری تھے، بالکل انکاری تھے، جو بات بالکل نہیں مان رہے تھے ان میں سے ہفتے کو ہم نے 17 لوگوں کو جب کہ اتوار کو ہم نے 55 لوگوں کو گرفتار کیا۔‘‘

ارشاد علی نے بتایا کہ ان لوگوں کے خلاف اس لیے قانونی کارروائی کی گئی کیونکہ یہ ناصرف خود اپنے بچوں کو قطرے پلانے سے انکاری تھے بلکہ دوسرے افراد کو بھی ایسا کرنے کی ترغیب دے رہے تھے اور ایسی صورتحال پیدا کر رہے تھے کہ لوگ انکاری ہوں۔

یاد رہے کہ اس سے قبل ہونے والی پولیو مہموں کے دوران بھی خیبر پختونخوا میں والدین کو قطرے نہ پلانے پر گرفتار کیا جا چکا ہے۔

خیبرپختونخوا سمیت افغانستان سے ملحقہ سرحدی علاقوں میں پولیو پر قابو پانا اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ یہاں سے پولیو ہمسایہ ملک میں پھیل سکتا ہے جہاں سے روزانہ سینکڑوں افراد پاکستان میں داخل ہوتے ہیں جن میں کئی بچے بھی شامل ہوتے ہیں۔

پاکستان سے بھی لگ بھگ اتنی ہی تعداد میں لوگ افغانستان کا سفر کرتے ہیں۔

سرحد پار اس مہلک مرض کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے گزشتہ ہفتے افغانستان اور پاکستان کے سرحدی علاقوں میں ایک ہی وقت میں بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے پلائے گئے۔

پاکستان اور افغانستان دنیا کے وہ دو ممالک ہیں جہاں اب تک پولیو کا خاتمہ نہیں کیا جا سکا۔ پاکستانی حکام یہ کہہ چکے ہیں کہ حکومت پوری کوشش کر رہی ہے کہ رواں سال ملک میں پولیو وائرس پر قابو پا لیا جائے۔

اب تک سامنے آنے والے اعدادوشمار کے مطابق پچھلے سال کے مقابلے میں اس سال پاکستان میں پولیو کے کیسز میں خاطر خواہ کمی آئی ہے۔

XS
SM
MD
LG