رسائی کے لنکس

کالعدم تنظیموں کی سرگرمیاں باعث تشویش


اٹھارہ دسمبر کو لاہور میں ہونے والے جلسے میں کالعدم لشکر طیبہ کے بانی حافظ محمد سعید بھی شریک تھے۔
اٹھارہ دسمبر کو لاہور میں ہونے والے جلسے میں کالعدم لشکر طیبہ کے بانی حافظ محمد سعید بھی شریک تھے۔

دفاع پاکستان کونسل حالیہ دنوں میں لاہور، کراچی اور راولپنڈی میں بڑے بڑے جلسے منعقد کر چکی ہے جن میں مقررین کی تنقید کا ہدف زیادہ تر امریکہ اور بھارت تھے۔

پاکستان میں مذہبی اور دائیں بازو کی نمائندگی کرنے والی 40 سے زائد جماعتوں اور رہنماؤں پر مشتمل اتحاد کے بڑے شہروں میں ہونے والے حالیہ جلسوں میں بعض متنازع شخصیات کی شرکت کے باعث حکومت کو کڑی تنقید کا سامنا ہے۔

’دفاع پاکستان کونسل‘ نامی اس اتحاد میں شامل ایک کالعدم سنی تنظیم سپاہ صحابہ کے کارکنوں کی طرف سے جمعہ کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں منعقد کی گئی ریلی نے اس تنقید میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیرِ مملکت برائے انسانی ترقی شیخ وقاص اکرم نے اس معاملے پر اپنی تند و تیز تقریر میں کہا کہ پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت دہشت گردی کے خلاف بھرپور کوششوں کے دعوے تو کرتی ہے مگر حقیقت بظاہر اس کے برعکس ہے کیوں کہ اُن کے بقول اس کے پاس اسلام آباد تک میں جلسہ روکنے کی صلاحیت نہیں۔

’’یہ (معاملہ) متعلقہ حکام کے لیے باعث شرم ہے جو چھوٹے سے شہر میں ایک کالعدم جماعت کا جلسہ نہیں روک سکے، یہ کیا دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑیں گے … سب ڈرامے ہیں۔‘‘

شیخ وقاص کی تقریر کے وقت وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور وفاقی وزیر داخلہ رحمٰن ملک بھی ایوان میں موجود تھے۔

وزیر داخلہ نے شیخ وقاص کے نکتہ اعتراض کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ملک کا قانون کالعدم تنظیموں کو عوامی مقامات پر سرگرمیوں کی اجازت نہیں دیتا اور نہ ہی ان تنظیموں کا حصہ رہنے والے افراد ایسا کر سکتے ہیں۔

رحمٰن ملک کا کہنا تھا کہ بعض تنظیمیں اپنے نام بدل کر اگر ایسی سرگرمیاں کرتی ہیں تو حکام کے لیے ان کے خلاف کارروائی کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔

’’پاکستان میں جتنی بھی کالعدم جماعتیں ہیں وہ اپنے نام سے جلسے نہیں کرتی ہیں، وہ فنڈ بھی مختلف نام سے جمع کرتی ہیں … شکلیں ہم سب کی ملتی ہیں، جب وہ باہر نکلتے ہیں تو بینر نہیں لگاتے کہ میں یہ ہوں۔‘‘

لیکن قومی اسمبلی کے اجلاس میں سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ فضل کریم نے وزیر داخلہ کے اس موقف کو مسترد کر دیا۔

’’میں وزیر داخلہ کی اس بات سے اتفاق نہیں کرتا کہ نام بدل کر وہ (جلسے اور دیگر سرگرمیاں) کر سکتے ہیں، ہیں تو وہی چہرے اور جماعتیں جنھوں نے ملک (حکومت) کی عمل داری کو چیلج کیا ہوا ہے۔‘‘

دفاع پاکستان کونسل حالیہ دنوں میں لاہور، کراچی اور راولپنڈی میں بڑے بڑے جلسے منعقد کر چکی ہے جن میں مقررین کی تنقید کا ہدف زیادہ تر امریکہ اور بھارت تھے۔

مقامی اخبارات نے ان جلسوں میں بعض کالعدم تنظیموں کی نمائندگی کرنے والے رہنماؤں کی شرکت کی طرف توجہ دلاتے ہوئے حکومت پر تنقید بھی کی ہے اور سوال اٹھایا ہے کہ ایک ایسے وقت جب دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ میں پاکستان مصروف عمل ہے کیونکر یہ تنظیمیں ایک بار پھر متحرک ہو گئی ہیں۔

دفاع پاکستان کونسل کے جلسوں میں جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سیعد بھی صف اول کے مقررین میں شامل رہے ہیں جو کالعدم لشکر طیبہ کے بانی بھی ہیں۔ بھارت کا الزام ہے کہ اس تنظیم کے کارکنوں نے ممبئی حملوں کی منسوبہ بندی کی تھی۔

رواں ہفتے وزیر اعظم گیلانی کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بعض وزراء نے جب اس صورت حال پر اپنی تشویش کا اظہار کیا تو وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے انھیں یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ صوبائی حکومتوں سے اس کی وضاحت طلب کرکے ضروری قانونی کارروائی کریں گے۔

XS
SM
MD
LG