رسائی کے لنکس

سوات میں سکولوں کی رونقیں لوٹ رہی ہیں


سوات میں لڑکیوں کا سکول
سوات میں لڑکیوں کا سکول

وادی سوات میں گزشتہ برس طالبان نے اپنی شورش کے دوران علاقے میں حکومتی رٹ کو چیلنج کرنے کے ساتھ ساتھ لڑکیوں کے سکولوں کو بطور خاص نشانہ بنایا تھا۔ امن کی بحالی کے بعد اب وہاں لڑکیوں کے سکولوں نے دوبارہ کام شروع کردیا ہے۔ گذشتہ دنوں اس حوالے سے واشنگٹن میں دستاویزی فلم کی نمائش کی گئی۔
طالبان کی جانب سے سکولوں میں دھماکوں کے علاوہ معمولی نوعیت پر لڑکیوں کو سر ِ عام کوڑے مارنے سے بھی دریغ نہیں کیا جاتا تھا۔ مگر اب سوات میں پچھلے سال ہونے والے فوجی آپریشن کے بعد سے صورتحال تبدیل ہو چکی ہے۔اور وہاں کی تبدیل شدہ صورتحال پر پاکستان سے محمد وسیم اپنی ایک دستاویزی فلم امریکہ لے کر آئے تاکہ وہ یہاں کے لوگوں کو بتا سکیں کہ سوات کا خطہ امن چاہتا ہے۔
فلم ساز محمد وسیم کا کہناہے کہ یہ ڈاکو مینٹری تقریباً ایک سال پہلے بنائی گئی تھی۔ اور آپریشن کے بعد وہاں حالات کافی بہتر ہوگئے تھے۔ مگر درمیان میں کبھی کبھار خوف زدہ کرنے والے کچھ واقعات بھی ہوجاتے ہیں ۔ لیکن اب لوگ بہت پر امید ہیں اور وہ آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔ بچوں کو پڑھانا چاہتے ہیں ۔ وہاں سکولز بحال ہورہے ہیں ۔ مجھے امید ہے کہ حالات بہتری کی طرف جائیں گی۔

سوات میں ہونے والے فوجی آپریشن کے ایک سال بعد اب وہاں کا منظرنامہ بدلتا دکھائی دے رہا ہے۔ بچیاں سکول جا رہی ہیں اور اپنے آپ کو زیور ِ تعلیم سے آراستہ کر رہی ہیں۔ سوات کی گم شدہ رونقیں بحال ہو رہی ہیں اور بچیاں پڑھ رہی ہیں ۔
محمد وسیم بھی سوات کی ان بچیوں کی اسی سوچ کو داد دیتے ہوئے سوات کے مستقبل کے حوالے سے بہت پر امید دکھائی دیتے ہیں۔

محمد وسیم کہتے ہیں کہ ان کے پاس سکولوں کی عمارتیں نہیں ہیں۔ ایک چھت کے نیچے یا ٹوٹے ہوئے سکولوں وہ تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔ اور مجھے یقین ہے کہ اب وہاں حالات بہتر ہورہے ہیں ۔ اس تبدیلی کو اب کوئی نہیں روک سکتا، طالبان بھی نہیں۔

سوات کا یہی خوبصورت چہرہ محمد وسیم امریکیوں کو دکھا کر انہیں باور کرانا چاہتے تھے کہ سوات کے لوگ بھی تعلیم کو اہم جانتے ہیں اور اب کوئی رکاوٹ ان کا راستہ نہیں روک سکے گی۔

XS
SM
MD
LG