رسائی کے لنکس

طارق فاطمی کی واشنگٹن میں سوزن رائس سے ملاقات


صدر اوباما کی قومی سلامتی کی مشیر سوزن رائس
صدر اوباما کی قومی سلامتی کی مشیر سوزن رائس

سوزن رائس سے ملاقات میں طارق فاطمی نے علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور دونوں ممالک کے مشترکہ مقاصد کے حصول کے لیے تعاون کے طریقوں پر غور کیا گیا۔

امریکہ کے صدر براک اوباما کی قومی سلامتی کی مشیر سوزن رائس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے جنوبی ایشیا کی اقتصادی ترقی میں امریکی معاونت کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

یہ بات انہوں نے منگل کو وزیر اعظم کے خصوصی معاون برائے خارجہ امور طارق فاطمی سے وائٹ ہاؤس میں ایک ملاقات میں کہی۔

ایک سرکاری بیان کے مطابق طارق فاطمی اس وقت امریکہ کے دورے پر ہیں جہاں وہ امریکی انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداروں اور کانگریس کے ارکان سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ رواں ہفتے ہی انہوں نے امریکی نائب وزیر خارجہ ٹونی بلنکن سے بھی ملاقات کی۔

سوزن رائس سے ملاقات میں طارق فاطمی نے علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور دونوں ممالک کے مشترکہ مقاصد کے حصول کے لیے تعاون کے طریقوں پر غور کیا گیا۔

انہوں نے امریکی عہدیدار کو معیشت کی بحالی، داخلی سلامتی اور ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے پاکستانی حکومت کے اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا۔

سوزن رائس نے پاکستان کے وزیراعظم کی ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کی حکمت عملی کو سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سے خطے میں دیرپا امن و استحکام کو فائدہ پہنچے گا۔

افغان صدر اشرف غنی کے اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان اور افغانستان کے دوطرفہ تعلقات میں خاطر خواہ پیش رفت ہوئی ہے۔ پاکستان نے افغانستان کو ملک میں امن کے قیام کے لیے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے اور حال ہی میں افغان حکومت کے نمائندوں کی طالبان کے ایک وفد سے ملاقات کا اہتمام بھی کیا۔

حالیہ سالوں میں پاکستان میں موجود دہشت گردوں کے افغانستان میں حملوں کے معاملے پر پاک امریکہ تعلقات تناؤ کا شکار رہے ہیں لیکن گزشتہ برس شمالی وزیرستان اور ملک کے دیگر علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف پاکستان کی بھرپور کارروائیوں کے آغاز کے بعد واشنگٹن اور اسلام آباد کے تعلقات میں قدرے بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔

دفاعی تجزیہ کار طلعت مسعود نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کی بنیادی وجہ پاکستان میں موجود شدت پسندوں کی پناہ گاہیں تھیں جنہیں افغانستان میں حملوں کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔

’’پاکستان نے اب یہ پالیسی اختیار کی ہے انہیں یہاں نہ رہنے دیا جائے اور کسی صورت اپنی سر زمین کو افغانستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دیا جائے۔ اس کے علاوہ افغانستان میں صدر اشرف غنی کی نئی قیادت آنے کے بعد پاکستان نے اس کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر کرنے کی کوشش کی ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کی بہت بڑی کامیابی ہے اور اسی لیے پاکستان اور امریکہ کے درمیان غلط فہمیاں دور ہوئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG