رسائی کے لنکس

یوکرین امن مذاکرات رواں ہفتے دوبارہ شروع ہوں گے


یوکرین اور قازقستان کے صدور کی ملاقات
یوکرین اور قازقستان کے صدور کی ملاقات

قازقستان کے صدر نورسلطان نذربائیوف نے کیئف میں صدر پوروشنکو سے ملاقات کی اور مشرقی یوکرین میں جاری تنازع کو "بے تکا" قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کو اس کے حل کا راستہ تلاش کرنا چاہیے۔

یوکرین، فرانس، روس اور جرمنی کے رہنما یوکرین سے متعلق امن مذاکرات کے ایک نئے دور کے انعقاد بارے متفق ہو گئے ہیں۔

یوکرین کے صدر پیٹرو پوروشنکو نے فرانس، روس اور جرمنی کے رہنماؤں سے فون پر گفتگو کے بعد کہا کہ یہ مذاکرات بیلاروس کے دارالحکومت منسک میں بدھ اور جمعہ کو ہوں گے۔

منسک میں ستمبر میں ہونے والے گزشتہ مذاکرات کے نتیجے میں ایک امن معاہدہ ہوا تھا لیکن اس کے باجود مشرقی یوکرین میں لڑائی جاری رہی۔

پیر کو قازقستان کے صدر نورسلطان نذربائیوف نے کیئف میں صدر پوروشنکو سے ملاقات کی اور مشرقی یوکرین میں جاری تنازع کو "بے تکا" قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کو اس کے حل کا راستہ تلاش کرنا چاہیے۔

" میں روس اور یوکرین سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اس صورتحال پر قابو پانے کے لیے کسی سمجھوتے کی راہ تلاش کریں۔۔۔کیونکہ موجودہ صورتحال بے تکی ہے یہ معمول کی صورتحال نہیں ہے۔ مجھے امید ہے کہ اس پر قابو پاکر یوکرین مضبوط ہوگا۔"

صدر نذربائیوف اب روس روانہ ہو گئے ہیں جہاں وہ صدر ولادیمر پوٹن سے ملاقات کریں گے۔

مذاکرات کا نیا دور بیلاروس میں ہو رہا ہے جو کہ روس کا قریبی اتحادی اور یوکرین کا مضبوط دوست ہے۔

بیلاروس اپنے دارالحکومت منسک میں متعدد بین الاقوامی گروپوں کے درمیان مذاکرات کا اہتمام کر چکا ہے۔ ستمبر میں یہاں ہونے والے مذاکرات کے نتیجے میں جنگ بندی کے معاہدے کے علاوہ مشرقی یوکرین میں روسی بولنے والے دو علاقوں کو جزوی طور پر خودمختاری کا معاملہ طے پایا تھا۔

کیئف حکومت، یورپی یونین اور امریکہ ماسکو پر الزامات عائد کرتے ہیں کہ وہ باغیوں کو اسلحہ اور فوجی فراہم کر کے مشرقی یوکرین میں صورتحال کو مزید بگاڑ رہا ہے۔ لیکن روس ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔

XS
SM
MD
LG