رسائی کے لنکس

ملائیشیا میں آزادیِ صحافت پر قدغن پر امریکہ کا اظہار تشویش


فائل
فائل

محکمہٴ خارجہ کے ترجمان نے حکومتِ ملائیشیا پر زور دیا کہ وہ اپنے تمام قوانین جس میں مروجہ اور آئندہ تشکیل دیے جانے والے قوانین شامل ہیں، اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ آزادی اظہار کی حرمت کا پورا خیال رکھا جائے گا، جس میں انٹرنیٹ پر خیالات کی آزادانہ ترویج شامل ہوگی

امریکہ نے حکومتِ ملائیشیا کی جانب سے ملائیشیا کے حالاتِ حاضرہ پر رپورٹنگ کے لیے داخلی اور بین الاقوامی رسائی کو محدود کرنے کے حالیہ سرکاری اقدامات پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ملائیشیا کی حکومت نے 25 فروری کو آن لائن نیوز پورٹل ’دِی ملائیشیا انسائڈر‘ پر روک لگانے کا فیصلہ کیا، جو ذرائع ابلاغ کے اداروں پر لگائی جانے والی قدغن کے سلسلے کی تازہ ترین مثال ہے۔

ایک بیان میں، محکمہٴ خارجہ کے ترجمان جان کِربی نے کہا ہے کہ ہمیں اِس بات کا شدید افسوس ہے کہ حکومت نے شفافیت کی کوئی پرواہ نہیں کی ناہی رسائی کو بلاک کرنے میں ذرائع ابلاغ کی تنظیموں اور پلیٹ فارمس کو نشانہ بنانے سے پہلے قانونی چارہ جوئی کا مروجہ طریقہٴ کار اپنایا۔ مزید برآں، ترجمان نے کہا کہ حکومتِ ملائیشیا نے اخباری نمائندوں، ایڈیٹروں اور ناشرین کے خلاف مجرمانہ الزامات کے تحت تفتیش کا اعلان کیا ہے، جس اقدام کی زد میں ملائیشیا کے مختلف ادارے اور بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کی تنظیمیں آتی ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ اِسی طرح سے، ملائیشیا کے سماجی میڈیا کے صارفین کو حکومت اور قومی رہنماؤں کے خلاف تنقیدی پوسٹنگس کے الزامات کا سامنا ہے۔

ادھر ملائیشیا کے حکام نے اِس بات کا بھی اعلان کیا ہے کہ وہ ’کمیونیکیشنز اینڈ ملٹی میڈیا ایکٹ (سی ایم اے)‘ میں مزید ترامیم کا اعلان کیا ہے جس کی رو سے آن لائن اسپیس پر مزید قدغنیں لگیں گی۔

محکمہٴ خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ امریکہ اور ملائیشیا نے مضبوط بنیادوں پر مربوط پارٹنرشپ تشکیل دی ہے، جس کے ذریعے، ہمیں توقع ہے کہ مشترکہ وسیع جہتی چیلنجوں کے سلسلے میں ہمارا آپسی تعاون فروغ پائے گا۔

اِس سلسلے میں، ترجمان نے حکومتِ ملائیشیا پر زور دیا کہ وہ اپنے تمام قوانین جس میں مروجہ اور آئندہ تشکیل دیے جانے والے قوانین شامل ہیں، اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ آزادی اظہار کی حرمت کا پورا خیال رکھا جائے گا، جس میں انٹرنیٹ پر خیالات کی آزادانہ ترویج شامل ہوگی۔

XS
SM
MD
LG