رسائی کے لنکس

ہلری اور اوباما کے درمیان ایم میلز کو منظر عام پر لانے سے روکا جائے گا: وائٹ ہاؤس


فائل فوٹو
فائل فوٹو

ہلری کلنٹن 2016 کے صدارتی انتخابات میں صف اول کی امیدوار ہیں۔ انہوں نے اپنے ایک نجی ای میل اکاؤنٹ کو سرکاری اور ذاتی دونوں ای میلز کے لیے استعمال کیا تھا۔

وائٹ ہاؤس کے حکام نے کہا کہ وہ صدر براک اوباما اور سابق وزیر خارجہ ہلری کلنٹن کے درمیان ای میلز کو منظر عام پر لانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ عدالت نے حکم دے رکھا ہے کہ وزیر خارجہ کے طور پر ہلری کلنٹن کی تمام ای میلز کو جاری کیا جائے۔

وائٹ ہاؤس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس وقت اس خط و کتابت کو جاری کرنا ان روایات کی خلاف ورزی ہو گا جن کے مطابق اپنے عہد صدارت میں صدر کا تمام ریکارڈ صیغہ راز میں رہتا ہے۔

’’یہ وہ اصول ہے جس کا دفاع اس سے پہلے وائٹ ہاؤس کے حکام نے بھرپور طریقے سے کیا کیونکہ اس طرح صدر اپنے دور اقتدار میں بغیر کسی لگی لپٹی کے مشورے اور تجاویز حاصل کر سکتا ہے، اور یہ اصول انتظامی شاخ کی خود مختاری میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔‘‘

وائٹ ہاؤس ان ای میلز کو اس وقت تک خفیہ رکھنا چاہتا ہے کہ جب تک صدر 2017 میں اپنا عہدہ نہیں چھوڑ دیتے۔ صدر اوباما اور ہلری کلنٹن کے درمیاں ای میلز کی صحیح تعداد کی معلومات سامنے نہیں آئی ہیں۔

محکمہ خارجہ ان 55,000 ایم میلز کو تجزیے کے بعد ماہانہ قسطوں میں جاری کرتا رہا جو ہلری کلنٹن نے بھیجی تھیں یا وصول کی تھیں، جبکہ کچھ کو خفیہ قرار دے کر روک لیا گیا۔

ہلری کلنٹن 2016 کے صدارتی انتخابات میں صف اول کی امیدوار ہیں۔ انہوں نے اپنے ایک نجی ای میل اکاؤنٹ کو سرکاری اور ذاتی دونوں ای میلز کے لیے استعمال کیا تھا۔

انہوں نے ایک ای میل اکاؤنٹ استعمال کرنے کا دفاع یہ کہہ کر کیا تھا کہ اس میں ان کے لیے سہولت تھی۔ مگر کچھ ریپبلکن ارکان کا کہنا ہے کہ شاید وہ اس طرح کچھ اہم سوالات پر معلومات چھپانے کی کوشش کر رہی ہیں جن میں لیبیا میں بن غازی میں ایک سفارتی عمارت پر ہونے والے حملے کی معلومات شامل تھیں جس میں لیبیا میں امریکی سفیر سمیت چار امریکی ہلاک ہو گئے تھے۔

XS
SM
MD
LG