رسائی کے لنکس

صومالیہ: الشباب کے حملے میں 19 فوجی اہلکار ہلاک


فائل
فائل

حکام کو خدشہ ہے کہ جنگجو 20 کے لگ بھگ فوجی اہلکاروں کو یرغمال بنا کر اپنے ہمراہ بھی لے گئے ہیں۔

صومالیہ میں شدت پسند تنظیم الشباب کے ایک حملے میں افریقی یونین کے 19 فوجی اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں۔

صومالی حکومت کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے 'وائس آف امریکہ' کو بتایا ہے کہ حکام کو خدشہ ہے کہ جنگجو 20 کے لگ بھگ فوجی اہلکاروں کو یرغمال بنا کر اپنے ہمراہ بھی لے گئے ہیں۔

ایک عینی شاہد نے بھی حملہ آوروں کو یرغمالی فوجیوں کے ساتھ فرار ہوتے دیکھنے کا دعویٰ کیا ہے لیکن تاحال یہ واضح نہیں کہ جنگجو مغویوں کو کہاں لے گئے ہیں۔

حکام کے مطابق شدت پسند تنظیم کے جنگجووں نے منگل کو مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے چار بجے زیریں شبیل نامی علاقے کے ایک فوجی چھاؤنی پر حملہ کیا جہاں افریقی یونین کے فوجی دستے مقیم ہیں۔

حکام کے مطابق جنگجو چھاؤنی میں داخل ہونے میں کامیاب رہے جس کے بعد ان کے اور فوجی اہلکاروں کے درمیان خاصی دیر تک دوبدو لڑائی جاری رہی۔

بعض عینی شاہدین نے 'وائس آف امریکہ' کو بتایا ہے کہ انہوں نے لڑائی کے دوران کئی فوجی اہلکاروں کو چھاؤنی سے فرار ہوتے دیکھا ہے۔

صومالیہ میں تعینات افریقی یونین کے فوجی مشن نے اپنے ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ اس کے فوجی دستے "حکمتِ عملی" کے تحت چھاؤنی سے پسپا ہوئے تھے جس کے بعد انہوں نے حملہ آوروں کو پیچھے دھکیل کر چھاؤنی کا کنٹرول دوبارہ سنبھال لیا ہے۔

الشباب نے یہ حملہ اپنے رہنما احمد عبدی جودان کی پہلی برسی کے موقع پر کیا ہے جو گزشتہ سال ایک امریکی ڈرون حملے میں مارا گیا تھا۔

اس سے قبل جون میں بھی الشباب کے جنگجووں نے اسی علاقے میں افریقی یونین کے دستوں کے زیرِاستعمال ایک فوجی چھاؤنی پر حملہ کیا تھا جس میں برونڈی سے تعلق رکھنے والے 50 سے زائد اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔

افریقی یونین کے فوجی دستے 2007ء سے صومالیہ میں تعینات ہیں جو وہاں الشباب کے خلاف مقامی فوجی دستوں کی مدد کر رہے ہیں۔

گزشتہ برس صومالی فوج نے افریقی دستوں کی مدد سے ملک کے وسیع علاقے پر اپنا کنٹرول بحال کرلیا تھا جس کے بعد شدت پسند دور دراز نواحی علاقوں کی طرف فرار ہوگئے تھے۔

لیکن جنگجووں کے حملوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے جو اکثر و بیشتر دارالحکومت موغا دیشو میں سرکاری تنصیبات کو بھی نشانہ بناتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG