رسائی کے لنکس

حادثے کے روز معاون پائلٹ کو رخصت پر ہونا چاہیے تھا: استغاثہ


جرمن ونگز کے تباہ ہونے والے طیارے کا معاون پائلٹ
جرمن ونگز کے تباہ ہونے والے طیارے کا معاون پائلٹ

لوبٹز کے گھروں کی تلاشی کے دوران وہاں سے ایک ڈاکٹر کے تشخیصی نوٹ کے ٹکڑے ملے ہیں جن میں سے ایک کے مطابق اس روز بھی اسے کام سے معذرت کا کہا گیا جس دن یہ طیارہ تباہ ہوا تھا۔

جرمنی میں حکام کے کہنا ہے کہ تین روز قبل گر کر تباہ ہونے والے "جرمن ونگز" کے مسافر طیارے کے معاون پائلٹ کو اس دن خرابی صحت کی وجہ سے چھٹی پر ہونا چاہیے تھا لیکن اس نے اپنی بیماری سے متعلق معلومات اپنے مالک سے پوشیدہ رکھیں۔

تباہ شدہ طیارے کے کاک پٹ وائس ریکارڈ سے ملنے والی معلومات کے تجزیے کے بعد یہ باور کیا جارہا ہے کہ معاون پائلٹ آندریس لوبٹز نے جان بوجھ کر اس جہاز کو فرانس کی پہاڑیوں پر گرایا تھا۔

اسپین کے شہر بارسلونا سے جرمنی کے شہر ڈوسلڈورف جاتے ہوئے یہ جہاز منگل کو فرانس کے علاقے ایلپس میں گر کر تباہ ہو گیا تھا اور اس پر سوار تمام 150 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

جرمنی میں 27 سالہ لوبٹز کے گھروں کی تلاشی کے دوران وہاں سے ایک ڈاکٹر کے تشخیصی نوٹ کے ٹکڑے ملے ہیں جن میں سے ایک کے مطابق اس روز بھی اسے کام سے معذرت کا کہا گیا جس دن یہ طیارہ تباہ ہوا تھا۔

جرمنی کے استغاثہ کی طرف سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ طبی دستاویزات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ لوبٹز بیمار تھا اور اس کا مناسب علاج ہو رہا تھا۔ بیان میں بیماری سے متعلق تفصیل نہیں بتائی گئی۔

ذرائع ابلاغ میں آنے والی خبروں کے مطابق معاون پائلٹ لوبٹز اضطراب میں مبتلا تھا لیکن ڈوسلڈروف کے اس اسپتال جہاں دس مارچ کو آخری مرتبہ لوبٹز علاج کے لیے گیا تھا، نے اس کی تردید کی ہے کہ اس کا یہاں ڈپریشن کا علاج ہوا تھا۔

جرمن حکام کو لوبٹز کے بارے میں خودکشی سے متعلق کوئی تحریر یا سیاسی و مذہبی محرکات سے متعلق کوئی شواہد نہیں ملے۔

فرانس میں حکام نے بتایا کہ جائے حادثہ سے انھیں 400 سے 600 کے درمیان انسانی اعضا ملے ہیں اور اب تک کوئی بھی لاش سالم حالت میں نہیں ملی ہے۔

XS
SM
MD
LG