رسائی کے لنکس

پاکستانی بحریہ کے لیے چین سے عسکری سامان خریدنے پر اتفاق


پاکستانی اور چینی وفد کی اسلام آباد میں ملاقات
پاکستانی اور چینی وفد کی اسلام آباد میں ملاقات

وزارت خزانہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس سلسلے میں مالی ضابطہ کار بھی طے کر لیا گیا ہے۔

پاکستانی بحریہ کو مضبوط بنانے کے لیے چین سے عسکری ساز و سامان خریدنے سے متعلق تعاون کا ایک سمجھوتا طے پا گیا ہے۔

وزارت خزانہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس سلسلے میں مالی ضابطہ کار بھی طے کر لیا گیا ہے۔ تاہم سمجھوتے کی تفصیلات نہیں بتائی گئیں، مگر مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق چین نے پاکستان کو آٹھ آبدوزیں فروخت کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

وزارت خزانہ کے بیان کے مطابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی چائنا شپ بلڈنگ اینڈ آف شور انٹرنیشنل کمپنی کے صدر شو زیچن اور ان کے ہمراہ آنے والے وفد سے جمعرات کو اسلام آباد میں ملاقات ہوئی۔ اس ملاقات میں پاکستانی بحریہ کے اعلیٰ عہدیداروں نے بھی شرکت کی۔

رواں ماہ ہی پاکستان نے چین کی ایک کمپنی سے پاکستان میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی کے لیے چھ گشتی جہازوں کی خریداری کے معاہدے پر اسلام آباد میں دستخط کیے تھے۔

سرکاری بیان کے مطابق ان میں سے چار کو چین میں تیار کیا جائے گا، جبکہ دو ٹیکنالوجی کی منتقلی کے معاہدے کے تحت کراچی کے شپ یارڈ اینڈ انجنیئرنگ ورکس میں تعمیر کیے جائیں گے۔

دونوں ممالک کے درمیان اس سال اربوں ڈالر مالیت کا پاکستان چین اقتصادی راہداری کا منصوبہ بھی طے پایا تھا۔ اقتصادی راہداری چین کے صوبہ سنکیانگ کو پاکستان کے جنوب میں واقع بندرگاہ گوادر سے ملائے گی۔

مبصرین کا کہنا تھا کہ راہداری اور گوادر بندرگاہ کے ذریعے تجارتی سامان کی محفوظ ترسیل کو یقینی بنانے کے علاوہ بھارت کے ساتھ تنازعات اور سمندری حدود کی خلاف ورزیوں کے تناظر میں بھی بحری فوج کے لیے سازوسامان کی خریداری نہایت اہمیت رکھتی ہے۔

اس سے پاکستان کو اپنی سمندری حدود کے تحفظ اور منشیات کی اسمگلنگ اور غیر قانونی تارکین وطن کو روکنے میں بھی مدد ملے گی۔

اس سلسلے میں وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کار رسول بخش رئیس نے کہا کہ خلیج فارس، بحیرۂ عرب اور بحر ہند میں بدلتی ہوئی اسٹریٹجک صورتحال کے پیش نظر پاکستان کو اپنی بحری فورس کو مضبوط بنانے کی ضرورت تھی۔

انہوں نے کہا کہ اس سے قبل ہم گشتی کشتیاں، جہاز اور بحری اسلحہ چین، مغربی یورپ اور امریکہ سے درآمد کرتے رہے ہیں۔

’’لیکن ایسا لگ رہا ہے کہ جوں جوں ہمارا چین کے ساتھ راستہ کھلا ہے، وہ صرف ایک دائرے میں نہیں، بلکہ اس کے کئی دائرے ہیں جس میں دفاعی امور بھی شامل ہیں، اور دفاعی امور میں کئی ایسے شعبے ہیں جن میں پاکستان اور چین کا آپس میں تعاون ہو گا۔‘‘

انہوں نے کہا کہ نئے سازوسامان کی خریداری سے پاکستان کی بحری فوج کی استعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہو گا۔

XS
SM
MD
LG