رسائی کے لنکس

دہلی کے وزیرِ اعلیٰ اروند کیجری وال ضمانت پر رہا


  • اروند کیجری وال کو دہلی شراب پالیسی معاملے میں 21 مارچ کو گرفتار کیا تھا۔
  • سپریم کورٹ نے یکم جون تک ان کی ضمانت منظور کی ہے۔ دو جون کو انہیں جیل انتظامیہ کے سامنے سرینڈر کرنا ہو گا۔
  • مبصرین کے مطابق انتخابی مہم میں کیجری وال کی شرکت سے دہلی اور پنجاب میں عام آدمی پارٹی کی پوزیشن مضبوط ہو گی۔

بھارت کی سپریم کورٹ سے ضمانت ملنے کے بعد دہلی کے وزیرِ اعلیٰ اروند کیجری وال کو تہاڑ جیل سے رہا کر دیا گیا ہے۔

جمعے کو سپریم کورٹ نے دہلی شراب پالیسی معاملے سے متعلق منی لانڈرنگ کے کیس میں یکم جون تک اروند کیجری وال کی ضمانت منظور کی تھی۔ عدالت نے انہیں دو جون کو خود کو جیل انتظامیہ کے حوالے کرنے کی ہدایت دی ہے۔

سپریم کورٹ کے جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کے بینچ نے کیجری وال کی عبوری ضمانت کی درخواست پر مختصر سماعت کے بعد فیصلہ سنایا تھا۔

کیجری وال نے اپنی گرفتاری کو چیلنج کیا تھا اور عبوری ضمانت کی درخواست دی تھی تاکہ وہ لوک سبھا کے لیے جاری انتخابی مہم میں حصہ لے سکیں۔

عدالت نے کہا تھا کہ کیجری وال وزیر اعلیٰ کے دفتر نہیں جائیں گے اور نہ ہی کسی فائل پر دستخط کریں گے۔ البتہ وہ انتخابی مہم میں حصہ لے سکتے ہیں۔

سپریم کورٹ سے ضمانت مںظور ہونے کے بعد جمعے کی شام جب اروند کیجروال تہاڑ جیل سے باہر آئے تو ان کی جماعت عام آدمی پارٹی اور اپوزیشن جماعتوں کے کارکنان نے ان کا استقبال کیا۔

اس موقعے پر اروند کیجروال نے کہا کہ وہ عوام میں واپس آ کر بہت اچھا محسوس کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے لوگوں سے صرف اتنی درخواست کرنا چاہتے ہیں کہ ہمیں مل کر ملک میں ڈکٹیٹرشپ کے خلاف لڑنا ہوگا۔

اس سے قبل عدالت نے کہا تھا کہ اگر ہم انہیں ضمانت دیں گے تو اس شرط پر دیں گے کہ وہ وزیرِ اعلیٰ کی ذمہ داری نہیں نبھائیں گے۔

مبصرین کے مطابق انتخابی مہم میں کیجری وال کی شرکت سے دہلی اور پنجاب میں عام آدمی پارٹی کی پوزیشن مضبوط ہو گی۔

بھارت میں انتخابات کے سلسلے میں 25 مئی کو دہلی اور یکم جون کو پنجاب میں پولنگ ہو گی۔ ان دونوں ریاستوں میں عام آدمی پارٹی کی حکومت ہے۔

واضح رہے کہ منی لانڈرنگ کی روک تھام کے حکومت کے ادارے 'انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ' (ای ڈی) نے دہلی شراب پالیسی معاملے میں اروند کیجری وال کو 21 مارچ کو گرفتار کیا تھا۔

اس معاملے پر جب تنازع پیدا ہوا تھا تو دہلی حکومت نے اس پالیسی کو منسوخ کر دیا تھا۔

جمعے کو سپریم کورٹ کے بینچ نے سماعت کے دوران کہا تھا کہ اروند کیجری وال کو مارچ میں گرفتار کیا گیا تھا۔ حالاں کہ ان کی گرفتاری اس سے پہلے اور بعد میں بھی ہو سکتی تھی۔

عدالت نے کہا کہ 21 روز گزرنے کے باوجود اس معاملے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ لہٰذا کیجری وال کو دو جون کو جیل انتظامیہ کے سامنے خود کو سرینڈر کرنا ہوگا۔

عام آدمی پارٹی کے رہنماؤں نے الزام لگایا تھا کہ کیجری وال کو اس لیے گرفتار کیا گیا ہے تاکہ وہ انتخابی مہم میں حصہ نہ لے سکیں۔

عدالت میں سماعت کے دوران کیجری وال کی جانب سے پیش ہونے والے سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے عدالت سے درخواست کی کہ انہیں پانچ جون تک ضمانت دی جائے لیکن عدالت نے اس سے انکار کر دیا۔

سماعت کے دوران ای ڈی کی جانب سے پیش ہونے والے سالیسیٹر جنرل تشار مہتہ نے عدالت سے کہا کہ کیجری وال اس معاملے پر کچھ نہ بولیں اور مقررہ تاریخ پر جیل انتظامیہ کے سامنے حاضر ہو جائیں۔

ای ڈی نے ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ انتخابی مہم چلانے کا حق بنیادی اہمیت نہیں رکھتا نہ ہی وہ آئینی حق ہے۔ ڈائریکٹوریٹ کے علم میں ایسی کوئی مثال نہیں ہے کہ کسی سیاست دان کو، جب کہ وہ الیکشن بھی نہیں لڑ رہا، انتخابی مہم چلانے کے لیے ضمانت پر رہا کیا گیا ہو۔

انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے کہا کہ وہ کیجری وال کے خلاف فردِ جرم داخل کرنے والی ہے۔

خیال رہے کہ یہ پہلا موقع ہوگا جب انہیں اس معاملے میں ملزم بنایا جائے گا۔ انہیں ابھی تک ملزم نہیں بنایا گیا ہے۔ البتہ ای ڈی کا دعویٰ ہے کہ کیجری وال اس معاملے کے 'سرغنہ' ہیں اور انہوں نے رشوت ستانی کی حمایت کی تھی۔

کیجری وال کے وکیل شادان فراست نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کیجری وال کو یکم جون تک ضمانت ملی ہے۔ انہیں دو جون کو سرینڈر کرنا ہے۔ یہ ہدایت زبانی دی گئی ہے۔ فیصلے کے سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیے جانے کے بعد ہم دیکھیں گے کہ اس میں کیا ہے۔

اپوزیشن کا فیصلے کا خیر مقدم

دوسری جانب عام آدمی پارٹی اور اپوزیشن کے اتحاد 'انڈیا' کے رہنماؤں نے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کیجری وال کو مبارک باد پیش کی ہے۔

کیجری وال کی اہلیہ سنیتا کیجری وال نے کہا کہ یہ جمہوریت کی جیت اور کروڑوں افراد کی دعاؤں کا نتیجہ ہے۔

ضمانت پر رہائی کے حکم پر دہلی کی ایک وزیر آتشی نے کہا کہ یہ سچائی کی جیت ہے۔ جمہوریت اور آئین کے تحفظ کے لیے ہم سپریم کورٹ کے شکر گذار ہیں۔ امید ہے کہ کیجری وال جیل سے باہر آنے کے بعد عوام سے خطاب کریں گے۔

دہلی کے ایک اور وزیر گوپال رائے نے کہا کہ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ آئین پر یقین رکھنے والوں کے لیے امید کی کرن ہے۔ ہماری پارٹی اور دہلی کے عوام سپریم کورٹ کے شکر گذار ہیں۔

عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ نے کہا کہ سچ کو پریشان کیا جا سکتا ہے مگر ہرایا نہیں جا سکتا۔ انہوں نے سپریم کورٹ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ملک سے 'آمریت' کا خاتمہ ہوگا۔

کانگریس پارٹی نے بھی فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔

سینئر کانگریس رہنما پون کھیڑا نے فیصلے پر سپریم کورٹ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ جھارکھنڈ کے سابق وزیرِ اعلیٰ ہیمنت سورین کے ساتھ بھی انصاف ہوگا۔

مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس' پر ایک بیان میں کہا کہ کیجری وال کی ضمانت سے موجودہ انتخابی تناظر میں کافی مدد ملے گی۔

سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے بھی ضمانت پر رہائی کو سچ کی جیت کہا۔ ان کے بقول اپوزیشن کا اتحاد 'انڈیا' عوام کو تمام پریشانیوں سے نجات دلانے جا رہا ہے۔

علاوہ ازیں شیو سینا رہنما اودھو ٹھاکرے اور دیگر اپوزیشن رہنماؤں نے بھی سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

فورم

XS
SM
MD
LG