رسائی کے لنکس

’’گھر پر‘‘: خواتین کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کا ایک منفرد منصوبہ


لاہور کے ایک متوسط گھرانے سے تعلق رکھنے والی نیلم کاشف دو بچوں کی ماں ہیں۔ مہنگائی کے اس دور میں اپنے شوہر کا ہاتھ بٹانے کے لئے اُنہوں نے محلے میں ہی ایک چھوٹا سا ’بیوٹیشن کا کورس‘ کیا، تاکہ نوکری حاصل کر سکیں۔

پھر انہیں ’گھر پر‘ ویب سائٹ ’سلون سینٹر‘ کے بارے میں پتا چلا۔ ان کے بقول، ’گھر پر‘ ویب سائٹ سلون سے رابطہ کرنے کے بعد انھیں 3 ماہ کی مفت ٹریننگ دی گئی۔ اب وہ مہینے کے 40سے50 ہزار کما لیتی ہیں۔

گھر پر: لاہور کی ایک منفرد سیلون سروس
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:32 0:00

’گھر پر‘ نامی ویب سائٹ سلون کا شمار بھی ایسے منصوبوں میں ہوتا ہے جو خواتین کو اپنے پیروں پر کھڑا ہونے میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔ یہ شہر لاہور میں اپنی نوعیت کی واحد آن لائن بیوٹی سلون سروس ہے جو گھر بیٹھے خواتین کو وہ تمام سروسز فراہم کرتی ہے جو اُنہیں بیوٹی پالر میں ملتی ہیں۔

اس پروجیکٹ کی ’سی ای او‘، شمائلہ اسمائیل نے ستمبر، 2016 میں اس کا آغاز کیا جس کا بنیادی مقصد خواتین کو مفت ٹریننگ کے ساتھ ساتھ روزگار بھی فراہم کرنا تھا۔

شمائلہ اسماعیل نے ’وائس آف امریکہ‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’دوستوں کے ساتھ مل کر ایک ایسا کام شروع کرنا چاہتی تھی جس سے غریب طبقے سے تعلق رکھنے والی خواتین اپنے پیروں پہ کھڑی ہوسکیں۔ ایک ایسا ہنر دینا چاہتے تھے جس کے بل بوتے پر وہ عزت کے ساتھ روزگار حاصل کر سکیں‘‘۔

بقول اُن کے، ’’پہلے ہم صرف ایک ٹریننگ سنٹر شروع کرنا چاہتے تھے جس میں خواتین کو بیوٹیشن کی بہترین ٹریننگ دی جاسکے۔ لیکن اگلے مرحلے میں ہم نے سوچا کہ ٹریننگ تو ہم دے دین گے مگر ان خواتین کو روزگار نہیں ملے گا، کیونکہ پاکستان میں ایسی بہت سی خواتین موجود ہیں جو ٹریننگ تو حاصل کر لیتی ہیں مگر ان کو نوکری نہیں ملتی اور اگر کسی کو مل بھی جاتی ہے تو ان کی تنخواہیں کم ہوتی ہیں‘‘۔

شمائلہ نے کہا کہ دو سال پہلے 6 بیوٹیشنز کے ساتھ کام شروع کیا۔ اس وقت بھی ان بیوٹیشنز کو اپنے گھر والوں کی طرف سے بہت مشکل کے ساتھ اجازت ملی۔ پھر وقت کے ساتھ ساتھ انہی کو ہم نے ٹریننگ دی اور اب انکی زندگیوں میں تبدیلیاں آنے لگی ہیں اور لوگوں نے بھی دیکھا۔ پھر آہستہ آہستہ خواتین نے اس پیشے کو اختیار کرنا شروع کر دیا‘‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ ایک ٹیکنالوجی ہے جس کے ذریعے خواتین رابطہ کرتی ہیں۔ خواتین آن لائن بکنگ کرتی ہیں۔ پھر دو گھنٹوں کے اندر اندر ’گھر پر‘ کی بیوٹیشن پہنچ جاتی ہیں۔ لیکن، بکنگ سے پہلے ہم اپنے کلائنٹ کی رجسٹریشن کرتے ہیں، کیونکہ سکیورٹی کے حوالے سے اپنے کلائنٹس کے بارے میں جاننا ضروری سمجھتے ہیں۔

پاکستان میں خواتین کو زندگی کی بنیادی سہولیات سے محروم طبقہ تصور کیا جاتا ہے، جہاں ایک طرف معاشرے نے ان پر بے پناہ پابندیاں عائد کی ہیں؛ وہیں شمائلہ جیسی خواتین بھی موجود ہیں جو خواتین کی فلاح و بہبود کے لئے سرگرم ہیں۔

XS
SM
MD
LG