رسائی کے لنکس

کشمیری راہنماؤں کی گلگت بلتستان کو پانچواں صوبہ بنانے کی مخالفت


کشمیری راہنماؤں کا کہنا ہے کہ  پاکستان یا بھارت کو اس خطے  کی جغرافیائی حیثیت یا خدو خال تبدیل کرنے کا حق بالکل حاصل نہیں ہے۔

استصواب رائے کا مطالبہ کرنے والی بھارتی کشمیر کی جماعتوں نے حکومت پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے گلگت بلتستان کو پاکستان کا پانچواں صوبہ بنایا تواس کے مسئلہ کشمیر پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

تین سرکردہ آزادی پسند کشمیری لیڈروں سید علی شاہ گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے جمعے کے روز سری نگر سے جاری کیے گئے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے وہ بین الاقوامی سطح پر مسئلہ کشمیر اور کشمیری عوام کو اجاگر کرنے کے لیےحکومت پاکستان اور اس کے عوام کے شکرگذار ہیں لیکن اگر پاکستان نے اپنے تاریخی اور اصولی موقف سے انحراف کرتے ہوئے متنازع کشمیر کے وجود پر ہاتھ ڈالنے یا اس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کی کوشش کی تو اس سے مسئلے پر نقصان دہ اثر پڑے گا۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ جب تک مسئلہ کشمیر اس کے عوام کی خواہشات اور امنگوں کےمطابق حل نہیں ہوتا ہے اور انہیں اپنےسیاسی مستقل کا فیصلہ کرنے کا موقع فراہم نہیں کیا جاتا ہے، ریاست کی تبدیلی، ردوبدل یا تقسیم ہرگز قابل قبول نہیں۔

پاکستان یا بھارت کو اس خطے کی جغرافیائی حیثیت یا خدو خال تبدیل کرنے کا حق بالکل حاصل نہیں ہے۔

پاکستان نے بدھ کے روز یہ اعلان کیا تھا کہ وہ گلگت بلتستان کو ملک کا پانچواں صوبہ قرار دے رہا ہے۔ وفاقی وزیر ریاض حسین پیر زادہ نے جیو ٹیلی وژن پر اپنے ایک انٹرویو کے دوران کہاتھا کہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی زیر قیادت ایک کمیٹی نے گلگت بلتستان کو صوبے کا درجہ دینے کی سفارش کی ہے۔

پیر زادہ نے یہ بھی بتایا کہ کشمیر کی حیثیت بدلنے کے لیے ایک آئینی ترمیم لائی جائے گی۔

بھارت نے اس پر شدید ردعمل کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ ساری ریاست اس کا جزو لاینفک ہے اور اس سلسلے میں کوئی بھی اقدام قابل قبول نہیں ہوگا۔

نئی دہلی میں وزارت داخلہ کے ترجمان گوپال باگلے نے نامہ نگاروں سے کہا، بقول ان کے پاکستان ریاست جموں و کشمیر کے حصوں پر اپنے ناجائز قبضے پر پردہ نہیں ڈال سکتا۔ اسے انہیں فوری طور پر خالی کرنا ہوگا۔ پاکستان ان بے پناہ اور قابل تشویش انسانی حقوق کی پامالیوں کو نہیں چھپا سکتا ہے اور نہ اظہار رائے کے انکار کوجس کا سامنا مقبوضہ علاقے کے لوگوں کوگذشتہ 70 برس سے کرنا پڑ رہا ہے۔

پاکستان نے بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کی طرف سے دئے گئے اس بیان پر تا حال کوئی ردِعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ تاہم ماضی میں اسلام آباد نے نئی دہلی کی جانب سے لگائے گئے ایسے الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ دراصل بھارت اس کے زیرِقبضہ کشمیر میں حقِ خود ارادت کےلئےلڑنے والے لوگوں کے ساتھ کی جاری زیادتیوں ، تشدد ، حقوقِ بشر کی پامالیوں اور ریاستی دہشت گردی سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لئے اس طرح کے بیانات دے رہا ہے۔

XS
SM
MD
LG