رسائی کے لنکس

خلیفہ ہفتار پر قاتلانہ حملہ، بال بال بچ گئے


اکہتر برس کے جنرل، جو قذافی کے دور میں اعلیٰ فوجی کمانڈر رہ چکے ہیں، کئی ہفتوں سے اسلامی میلشیاؤں کے ساتھ لڑتے رہے ہیں، جن کے بارے میں اُن کا کہنا ہے کہ لیبیا کی کمزور وفاقی حکومت اِن عناصر پر کنٹرول میں ناکام رہی ہے

لیبیا کےخود سر سابق جنرل، خلیفہ ہفتار پر مشرقی شہر بن غازی میں اُن کی رہائش گاہ پر قاتلانہ حملہ ہوا، جس میں وہ محفوظ رہے، جہاں سے وہ اسلام نواز شدت پسندوں کے خلاف کارروائیاں کرتے آئے ہیں۔

فوجی اہل کاروں نے بتایا ہے کہ بدھ کے روز ایک خودکش بم حملہ آور آتشیں مواد سے بھری موٹر گاڑی سمیت ہفتار کے گھر کے احاطے میں داخل ہونے میں کامیاب ہوا۔

واقعے میں تین فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے، جن میں لیبیا کی فضائی فوج کے چیف آف اسٹاف، ساقی الجروشی شامل تھے۔

ہفتار دھماکے میں زخمی ہونے سے بچ گئے۔ کسی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

اکہتر برس کے جنرل، جو قذافی کے دور میں اعلیٰ فوجی کمانڈر رہ چکے ہیں، کئی ہفتوں سے اسلامی میلشیاؤں کے ساتھ لڑتے رہے ہیں، جن کے بارے میں اُن کا کہنا ہے کہ لیبیا کی کمزور وفاقی حکومت اِن عناصر پر کنٹرول میں ناکام رہی ہے۔

ہفتار نے پیر کے روز کے ایک حالیہ حملے میں بن غازی کو ہدف بنایا، جس میں 20 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے۔

ریڈ کراس کے بین الاقوامی ادارے نے کہا ہے کہ تشدد کی دیگر کارروائیوں میں اُس کا ایک امدادی کارکن، جس کا تعلق سوٹزرلینڈ سے تھا، نامعلوم مسلح افراد کے ہاتھوں لیبیا کے شہر سرطے میں ہلاک ہوا۔ اس حملے کی مزید تفصیل جاری نہیں کی گئیں۔
XS
SM
MD
LG