رسائی کے لنکس

بھارت الیکشن 2024: 'اس جماعت کو ووٹ دیں گے جو ملازمت کے مواقع مہیا کرے گی'


  • لوک سبھا کے انتخابات میں ایک کروڑ 80 لاکھ نوجوان پہلی بار ووٹ کا حق استعمال کریں گے۔
  • دہلی میں ہونے والے سروے میں دو تہائی نئے ووٹرز نے مودی پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔
  • نئے ووٹروں کی ترجیح میں ملازمت کے مواقع، مہنگائی کا خاتمہ اور مذہبی رواداری شامل ہے۔

دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلانے والے بھارت میں جمعے سے مرحلہ وار انتخابات شروع ہو رہے ہیں۔ سات مراحل میں ہونے والے الیکشن میں ایک کروڑ 80 لاکھ نوجوان پہلی بار ووٹ کا حق استعمال کریں گے۔

انتخابات سے قبل ہونے والے مختلف سروے یہ بتا رہے ہیں کہ وزیرِ اعظم نریندر مودی اس بار بھی وزارتِ عظمیٰ کے منصب تک پہنچ سکتے ہیں۔ دوسری جانب نوجوان ووٹرز چاہتے ہیں کہ ان کی آواز بھی سنی جائے۔

مودی کے ایک حامی 20 سالہ روشن کمار نے خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے گفتگو میں بتایا کہ وہ ایسی سیاسی جماعت کو ووٹ دینا چاہتے ہیں جو تعلیم و ترقی کے لیے کام کرتی ہے۔

ان کے بقول وہ اس پارٹی کو ووٹ دیں گے جو ملازمتوں کے مواقع پیدا کرے گی۔

روشن کمار کی ترجیحات ان کی عمر کے دوسرے افراد کی سوچ سے مطابقت رکھتی ہیں۔

دہلی کے سی ایس ڈی ایس لوک نیتی پولنگ سروے میں پہلی دفعہ ووٹ ڈالنے والوں کے خیالات جانے گئے تو معلوم ہوا کہ ان افراد کے لیے مودی کے 10 برس طویل دور کے دوران مذہبی عدم برداشت، مہنگائی اور ملازمتوں میں کمی بڑے خدشات ہیں۔

سروے میں شامل دو تہائی افراد کا کہنا تھا کہ وہ مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو ووٹ دیں گے۔ ان کے بقول حکومت کا معاشی ترقی کا ریکارڈ اچھا ہے۔

کچھ کے لیے حال ہی میں تعمیر ہونے والا رام مندر باعث فخر تھا۔

مزدوروں کی بین الاقوامی تنظیم اور انسٹیٹیوٹ فار ہیومن ڈویلپمنٹ کے مطابق دنیا بھر میں ترقی کی رفتار میں سر فہرست بھارت اپنے نوجوانوں کے لیے اسی رفتار سے ملازمتیں پیدا کرنے میں ناکام رہا ہے۔

ان اداروں کا کہنا ہے کہ بھارت کے نوجوان ملک کی بے روزگار آبادی کا بڑا حصہ ہیں۔

مغربی بنگال سے تعلق رکھنے والی 20 برس کی اکنشا مجمودار انجینئرنگ کی طالبہ ہیں۔

اکنشا کا کہنا ہے کہ حکومت کو تعلیم کی کمی کو ختم کرنا ہوگا۔ ملازمتیں پیدا کرنے کو ترجیح بنانا ہو گا۔

نوجوانوں کے خدشات کو دیکھتے ہوئے اپوزیشن جماعت کانگریس نے ان کو تربیت کے ساتھ معاوضہ دینے کا وعدہ کیا ہے جب کہ مودی کی جماعت بی جے پی نے بھی ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے کے وعدے کیے ہیں۔

بے روزگاری اور مہنگائی کے خاتمے کے علاوہ نوجوانوں کی ترجیحات میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی بھی شامل ہے۔

دہلی سے تعلق رکھنے والے 19 سالہ محمد اعجاز انصاری کا کہنا تھا کہ مذہب کے نام پر لڑائی کو بند کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ کانگریس کی حلیف جماعت عام آدمی پارٹی کو ووٹ دیں گے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس امریکی محکمۂ خارجہ کی ایک رپورٹ میں بھارت میں مسلمانوں اور دوسری مذہبی اقلیتوں کے ساتھ سلوک پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔

دوسری جانب مودی حکومت نے اقلیتوں کے ساتھ تفریق سے انکار کیا تھا۔

اس رپورٹ کے لیے مواد خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے لیا گیا۔

XS
SM
MD
LG