رسائی کے لنکس

بھارت میں عام انتخابات 2024 کے بارے میں کیا جاننا ضروری ہے؟


  • بھارت میں عام انتخابات سات مراحل میں ہو رہے ہیں۔
  • الیکشن 19 اپریل سے یکم جون کے درمیان ہوں گے جن کے نتائج کا اعلان چار جون کو کیا جائے گا۔
  • حکومت سازی کے لیے لوک سبھا کی 543 نشتوں میں سے 272 میں کامیابی ضروری ہے۔
  • حکمراں جماعت ایک بار پھر انتخابات میں کامیابی کے دعوے کر رہی ہے۔

بھارت میں لوک سبھا کے سات مرحلوں میں ہونے والے انتخابات کے پہلے مرحلے میں 19 اپریل کو پولنگ ہو رہی ہے۔ بھارتی الیکشن دنیا میں کسی بھی ملک میں ہونے والے سب سے بڑا انتخابی معرکہ بھی قرار دیا جاتا ہے۔

بھارت کے الیکشن کمیشن کے مطابق ملک میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 97 کروڑ ہے۔

ایک جانب جہاں بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی تیسری بار وزارتِ عظمیٰ کے حصول کے لیے کوشاں ہیں۔ تو دوسری جانب حزبِ اختلاف کی جماعتیں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو اقتدار سے باہر کرنے کی کوشش میں صف آرا ہو چکی ہیں۔

بھارت کے انتخابات کے حوالے سے کچھ حقائق یہاں بیان کیے جا رہے ہیں۔

بھارت کی پارلیمان کے ایوانِ زیریں کو ’لوک سبھا‘ کہا جاتا ہے جس کی 543 نشستوں پر الیکشن ہونے والے ہیں۔

ان نشستوں پر پانچ سال کے لیے ایوان کے ارکان کا انتخاب کیا جاتا ہے۔

حکومت سازی کے لیے درکار نشستیں

لوک سبھا کی 543 میں سے 272 نشستوں پر کامیاب ہونے والی سیاسی جماعت یا مختلف پارٹیوں کے اتحاد کو حکومت سازی کا حق حاصل ہے۔

بھارتیہ جنتا پارٹی نے 2019 کے عام انتخابات میں لوک سبھا کی 303 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔

دوسری جانب حزبِ اختلاف کی سب سے بڑی جماعت کانگریس کو 52 سیٹوں پر کامیابی ملی تھی۔

انتخابات کے مراحل

بھارت میں الیکشن کا انعقاد مرحلہ وار ہوتا ہے۔ اس بار ملک بھر میں سات مراحل میں الیکشن مکمل ہوں گے۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق الیکشن کا مرحلہ وار انعقاد انتہائی بڑی آبادی کے وسیع ملک میں پولنگ اسٹیشنز کی سیکیورٹی یقینی بنانے کے لیے کیا جاتا ہے۔

الیکٹرانک ووٹںگ مشینوں کا استعمال

پولنگ کے لیے الیکٹرانک مشینوں کا بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ مشینیں انتخابات میں پہلی بار 1982 میں استعمال کی گئی تھیں۔

گزشتہ دو دہائیوں کے دوران ان مشینیوں کے استعمال میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔

انتخابات کے لیے ووٹنگ کب کب ہو گی؟

بھارتی انتخابات کے سات مراحل میں پہلا مرحلہ 19 اپریل کو ہے۔

اس کے بعد ووٹنگ 26 اپریل، سات مئی، 13 مئی، 20 مئی، 25 مئی اور یکم جون کو ہو گی۔

انتخابات کے آخری مرحلے کے تین بعد الیکشن کے نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔ بھارت کا الیکشن کمیشن چار جون کو انتخابی نتائج کا اعلان کرے گا۔

امیدواروں اور ووٹرز کے لیے قواعد

بھارت میں الیکشن میں حق رائے دہی استعمال کرنے والوں کی عمر 18 سال یا اس سے زائد مقرر ہے۔

لوک سبھا کے رکن کے لیے الیکشن لڑنے والے امیدوار کی کم از کم عمر 25 سال ہے۔

الیکشن میں جس امیدوار کو سب سے زیادہ ووٹ ملتے ہیں اسے کامیاب قرار دیا جاتا ہے۔

رجسٹرڈ ووٹرز میں مرد رائے دہندگان کی تعداد زیادہ ہے جو کہ 49 کروڑ 70 لاکھ ہے جب کہ خواتین ووٹرز کی تعداد 47 کروڑ 10 لاکھ سے زائد ہے۔

بھارت میں الیکشن: الیکٹرانک ووٹنگ مشین کیسے کام کرتی ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:06:13 0:00

الیکشن میں اہم امیدوار

انتخابات میں سب سے اہم امیدوار تو نریندر مودی کو ہی سمجھا جا رہا ہے۔ وہ گزشتہ 10 برس سے ملک کی وزارتِ عظمی کے منصب پر براجمان ہیں۔

اس وقت حکمران جماعت بی جے پی میں مودی کے بعد سب سے اہم شخصیت امت شاہ کی ہے۔ وہ بھی ان انتخابات میں اہم امیدواروں میں سرِ فہرست ہیں۔

حزبِ اختلاف کی سب سے بڑی جماعت کانگریس کا اہم چہرہ راہل گاندھی ہیں جو انتخابی میدان میں موجود ہیں۔ ان کی والد سونیا گاندھی اس بار انتخابات میں حصہ نہیں لے رہیں۔

یہ انتخابات کیوں اہم ہیں؟

بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی مسلسل تیسری بار وزارتِ عظمیٰ کے منصب کے حصول کی کوشش کر رہے ہیں۔ اگر وہ اس میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو مسلسل تیسری بار منتخب ہونے والے ملک کے دوسرے وزیرِ اعظم ہوں گے۔

جواہر لعل نہرو ملک کے واحد وزیرِ اعظم تھے جو مسلسل تین بار اس منصب تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے تھے۔

نریندر مودی کہہ چکے ہیں کہ ان کے سیاسی اتحادی نیشنل ڈیمو کریٹک الائنس (این ڈے اے) کو بھرپور کامیابی اہم ہے۔

این ڈی اے بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت میں قائم سیاسی جماعتوں کا اتحاد ہے۔

مودی کے مطابق یہ کامیابی اس لے ضروری ہے کیوں کہ اس سے ان کا بھارت کو 2047 تک ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں شامل کرنے کا ہدف حاصل ہو سکے گا۔

واضح رہے کہ بھارت اس وقت دنیا کی پانچویں بڑی معیشت ہے اور گزشتہ چند برسوں میں اس نے بہت تیزی سے ترقی کی ہے۔

نریندر مودی کے انتخابی وعدوں میں شامل ہے کہ اگر وہ وزارتِ عظمیٰ کے منصب تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے تو وہ بھارت کو دنیا کی تیسری بڑی معیشت بنائیں گے۔

ووٹنگ میں اہم کردار

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی کو سب سے زیادہ ملک کی اکثریت ہندوؤں کی حاصل ہے۔

بھارت کی ایک ارب 42 کروڑ آبادی میں 80 فی صد ہندو ہیں۔

نریندر مودی نے اس بڑی آبادی کی حمایت کے حصول کے لیے رواں برس کے آغاز میں متنازع مقام پر رام مندر کی تکمیل کی تقریبات میں شرکت بھی کی تھی۔

تین دہائیوں قبل 1992 میں ہندوؤں کے ہاتھوں منہدم کی جانے والی بابری مسجد کے مقام پر رام مندر کی تعمیر بی جے پی کے اہم ترین انتخابی دعوؤں میں شامل تھا۔

نریندر مودی کا مقابلہ کرنے کے لیے حزبِ اختلاف کی دو درجن جماعتوں نے ’انڈیا‘ کے نام سے سیاسی اتحاد تشکیل دیا ہے۔

سیاسی اتحادی ’انڈیا‘ کا کہنا ہے کہ اس کی کامیابی اس لیے ضروری ہے تاکہ ملک کی جمہوری روایات اور سیکولر اقدار کی حفاظت کی جا سکے جب کہ پسماندہ اقلیتوں کی ترقی بھی اس کے منشور کا حصہ ہے۔

بھارت میں اس وقت تک ہونے والے قبل از الیکشن سروے ایک بار پھر بی جے پی کی کامیابی کی نشان دہی کر رہے ہیں۔ تاہم الیکشن کے نتائج آنے سے قبل یہ سروے صرف سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کا ذریعہ ہیں۔

اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG