رسائی کے لنکس

’داعش خراسان‘ دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل


فائل فوٹو
فائل فوٹو

منگل کو محکمہ خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والی ایک پریس ریلیز کے مطابق داعش خراسان کی قیادت تحریک طالبان پاکستان کا سابق کمانڈر حافظ سعید خان کر رہا ہے اور اس کے ارکان میں پاکستانی اور افغان طالبان کے سابق کمانڈر شامل ہیں۔

امریکہ نے داعش سے وابستہ دھڑے خراسان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کر لیا ہے۔

منگل کو محکمہ خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والی ایک پریس ریلیز کے مطابق داعش خراسان کی قیادت تحریک طالبان پاکستان کا سابق کمانڈر حافظ سعید خان کر رہا ہے اور اس کے ارکان میں پاکستانی اور افغان طالبان کے سابق کمانڈر شامل ہیں۔

واضح رہے کہ تاریخی اعتبار سے خراسان کہلانے والے علاقے میں افغانستان، پاکستان اور اس کے قریبی علاقے شامل ہیں۔

محکمہ خارجہ کے بیان کے مطابق خراسان کے قیام کا اعلان اس سال 10 جنوری کو ایک آن لائن وڈیو کے ذریعے کیا گیا جس میں شدت پسندوں نے داعش کے رہنما ابو بکر البغدادی سے اپنی وفاداری کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد 26 جنوری کو داعش کے ترجمان ابو محمد العدنانی نے اعلان کیا کہ بغدادی نے حافظ سعید خان کے وفاداری کا حلف قبول کر لیا ہے۔

محکمہ خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ غیر ملکی جنگجوؤں سے درپیش خطرے سے نمٹنے کی کوششوں کے سلسلے میں محکمہ خارجہ دس افراد اور پانچ تنظیموں کو دہشت گرد کے طور پر نامزد کر رہا ہے اور دو تنظیموں کو خصوصی طور پر عالمی دہشت گرد کے طور پر نامزد کر رہا ہے جس کا مطلب ہے کہ ان افراد اور تنظیموں اور دہشت گردوں یا دہشت گردی کی کارروائیوں میں معاونت کرنے والے افراد پر پابندیاں عائد کی جائیں گی۔

منگل کو امریکی محکمہ خزانہ نے بھی داعش سے وابستہ 15 افراد پر پابندیوں کا اعلان کیا ہے جن میں اس کے حامی اور سہولت کار شامل ہیں۔

منگل کو جاری کی گئی فہرست میں انڈونیشیا، پاکستان، سعودی عرب، تیونس اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے شہری اور تنظیمیں شامل ہیں۔ ان میں فرانس کے تین اور برطانیہ کے چار شہری بھی شامل ہیں۔

تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ غیر ملکی جنگجوؤں کی داعش میں شمولیت کی وجہ سے امریکہ کی قیادت میں قائم اتحاد اب تک اس گروپ کو شکست نہیں دے سکا۔

امریکی فوج یہ کئی مرتبہ کہہ چکی ہے کہ داعش کے جتنے جنگجوؤں کو اس نے فضائی کارروائیوں میں ہلاک کیا داعش ان کی جگہ نئے جنگجو بھرتی کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے۔

افغانستان میں بھی داعش کا اثرورسوخ تیزی سے پھیلا ہے کیونکہ طالبان کی ایک بڑی تعداد اس شدت پسند تنظیم سے ہمدردی رکھتی ہے اور بہت سے سابق طالبان کمانڈر داعش سے وابستہ گروپوں میں شمولیت اختیار کر چکے ہیں۔

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ داعش کا ملک میں کوئی وجود نہیں مگر یہاں بھی بعض شدت پسند کمانڈر داعش سے وابستگی کا اعلان کر چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG