رسائی کے لنکس

'وائس آف امریکہ' کا اپنی نشریات کو فروغ دینے کا اعلان


'وائس آف امریکہ' کا اپنی نشریات کو فروغ دینے کا اعلان
'وائس آف امریکہ' کا اپنی نشریات کو فروغ دینے کا اعلان

یکم فروری 1942ء کو امریکی صحافی ولیم ہارلان نے جرمن زبان میں نیو یارک شہر سے 'وی او اے' کی 'شارٹ ویو' ریڈیو کی پہلی نشریات کی میزبانی کی تھی

'وائس آف امریکہ' کے ڈائریکٹرڈیوڈ اینسر نے کہا ہے کہ بین الاقوامی نشریاتی ادارہ"ایران جیسے محدود معاشروں کے افراد تک اطلاعات کی رسائی" کو ممکن بنانے کے لیے جارحانہ انداز میں نئے منصوبوں پر کام کر رہا ہے۔

بدھ کو 'وی او اے' کی 70 ویں سال گرہ کے موقع پر ادارے کے واشنگٹن میں واقع صدر دفتر میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر اینسر نے 'وائس آف امریکہ' کے کئی ایسے نئے منصوبوں کا بھی تذکرہ کیا جو ان معاشروں تک اطلاعات پہنچا رہے ہیں جہاں کے عوام کی خبروں تک رسائی محدود ہے۔

'وی او اے' کے ڈائریکٹر نے اپنے خطاب میں برما کے لیے رواں ماہ سے شروع ہونے والے ایک ٹی وی نیوز شو، چین میں انتہائی مقبول ایک ویڈیو بلاگ (جسے 70 لاکھ سے زائد بار دیکھا جاچکا ہے)، ایران کے لیے ٹی وی نشریات میں اضافہ اور افریقی سامعین کے لیے ریڈیو پر صحتِ عامہ سے متعلق پروگرامات کے آغاز کا خاص طور پر تذکرہ کیا۔

مسٹر اینسر نے اپنے خطاب میں روسی زبان میں ایک ٹی وی پروگرام کے آغاز کے منصوبے کا بھی ذکر کیا جس میں سوشل میڈیا کے ذرائع کے ذریعے شہری صحافت کو فروغ دے کر ناظرین کی پروگرام میں بھرپور شرکت کو یقینی بنایا جائےگا۔

'وی او اے' کے سربراہ کا کہنا تھا کہ یکم فروری 1942ء کو جرمنی کے لیے ریڈیو پروگرام سے اپنی نشریات کا آغاز کرنے والا ادارہ دورِ حاضر میں بھی اتنا ہی اہم اور ضروری ہے۔

جنگِ عظیم دوم کے ابتدائی ایام میں امریکی حکومت کی جانب سے شروع کی گئی 'وائس آف امریکہ' کی ریڈیو سروس 70 سال بعد اب ایک بین الاقوامی ملٹی میڈیا نشریاتی ادارے کی صورت اختیار کرچکی ہے جس کی نشریات ہر ہفتے دنیا بھر کے 14 کروڑ سے زائد افراد تک پہنچتی ہیں۔

اس وقت 'وائس آف امریکہ' دنیا کی 43 مختلف زبانوں میں ریڈیو، ٹیلی ویژن اور انٹرنیٹ کے ذریعے مختلف معاشروں کے افراد تک اپنی متوازن اور جامع نشریات پہنچا رہا ہے۔

ستر برس قبل امریکی بندرگاہ 'پرل ہاربر' پر جاپانی فضائیہ کے حملے اور جواباً امریکہ کی جنگِ عظیم دوم میں شرکت کے دو ماہ بعد، یکم فروری 1942ء کو 'وائس آف امریکہ' نے اپنی نشریات کا آغاز نیو یارک شہر سے جرمن زبان میں نشر کیے گئے 'شارٹ ویو' ریڈیو کے ایک پروگرام سے کیا تھا جس کے میزبان امریکی صحافی ولیم ہارلان تھے۔

ہارلان کے ابتدائی الفاظ تھے، "ہم امریکہ سے بول رہے ہیں۔ روزانہ اس وقت ہم آپ کو امریکہ اور جنگ کے متعلق خبریں دیا کریں گے۔ ہماری خبریں اچھی یا بری ہوسکتی ہیں، لیکن ہم آپ کو سچ بتائیں گے"۔

'وائس آف امریکہ' کے ڈائریکٹر ڈیوڈ اینسر کا کہنا ہے کہ یہ الفاظ آج 70 سال بعد بھی اصل مقصد کی جانب ادارے کی رہنمائی کر رہے ہیں۔

اینسر کا کہنا تھا کہ 'وائس آف امریکہ' ریڈیو سروس کی نشریات صومالیہ، پاکستان کے بعض علاقوں اور ہیٹی سمیت دینا کے کئی ممالک میں انتہائی مقبول ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایجنسی ایران سمیت ان ممالک کے لیے نئے ٹی وی اور انٹرنیٹ پروگرامات کے آغاز کا ارادہ رکھتی ہے جہاں سرکاری پابندیوں کے باعث اطلاعات تک آزادانہ رسائی ممکن نہیں۔

دنیا بھر کے ناظرین، سامعین اور قارئین تک 'وائس آف امریکہ' کی نشریات سیٹلائٹ، کیبل ٹی وی، موبائل، شارٹ ویو، ایف ایم، میڈیم ویو، انٹرنیٹ اور دنیا بھر میں پھیلے ہوئے لگ بھگ 1200 معاون اسٹیشنز کے ذریعے پہنچائی جاتی ہے۔

واشنگٹن میں واقع ادارے کے صدر دفترمیں 1100 سے زائد افراد کام کرتے ہیں جب کہ ادارے سے منسلک اور اس کے لیے کام کرنے والے سینکڑوں صحافی دنیا بھر میں موجود ہیں اور ہر لمحہ اطلاعات کی بروقت رسائی کو ممکن بنائے ہوئے ہیں۔

اپنے اس کام میں ان افراد کو کٹھن مشکلات بھی درپیش ہیں اور گزشتہ ماہ پاکستان کے قبائلی علاقے میں 'وائس آف امریکہ' کے لیے کام کرنے والے ایک ایسے ہی رپورٹر کو طالبان کے ایک حملے میں اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑے تھے۔

XS
SM
MD
LG