رسائی کے لنکس

یو اے ای: بارش میں ڈوبی کن گاڑیوں پر انشورنس کلیم کیا جا سکے گا؟


فائل فوٹو
فائل فوٹو
  • یو اے ای میں سیلابی پانی میں ڈوبی گاڑیوں کے متاثرین کی جانب سے آئندہ چند روز میں انشورنس کلیم کیے جائیں گے۔
  • مبصرین کے مطابق کئی افراد ایسے بھی ہوں گے جو اپنی گاڑیوں کے انشورنس کلیم نہیں کر سکیں گے۔
  • انشورنس کمپنیاں انشورنس کلیم سے نمٹنے کے لیے منصوبہ بندی میں مصروف ہیں۔
  • پولیس نے شہریوں کو ان کی گاڑیوں سے متعلق سرٹیفیکٹس کا اجرا شروع کر دیا ہے۔

متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں رواں ہفتے ہونے والی گزشتہ آٹھ دہائیوں کی ریکارڈ بارش میں ہزاروں گاڑیاں متاثر ہوئی ہیں جس کے بعد یہ بحث ہو رہی ہے کہ یہ نقصانات انشورنس سے کور ہو سکیں گے یا شہریوں کو خود اس نقصان کو برداشت کرنا ہوگا۔

حالیہ بارشوں کے دوران متاثر ہونے والی گاڑیوں، گھروں اور انفرادی طور پر چلائے جانے والے کاروباروں کی جانب سے بڑے پیمانے پر انشورنس کلیم جمع کرائے جانے کا امکان ہے۔

یو اے ای میں بارش سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ فوری طور پر سامنے نہیں آ سکا ہے۔ البتہ خلیجی میڈیا رپورٹس کے مطابق آئندہ چند روز کے دوران متاثرین انشورنس کلیم جمع کرائیں گے جس کے بعد ہی معلوم ہو سکے گا کہ انشورنس کی مد میں متاثرین کو کتنی رقم ادا کی جائے گی۔

یو اے ای کی سات ریاستوں میں انشورنس کلین جمع کرانے کی مدت مختلف ہے۔ بعض ریاستوں میں دو ہفتے اور بعض میں چار ہفتوں کے دوران نقصانات سے متعلق کلیم داخل کیا جا سکتا ہے۔

یو اے ای میں عمومی طور پر گاڑیوں کے مالکان حادثات کے لیے گاڑی کی انشورنس کراتے ہیں جن میں قدرتی آفات یا بارش اور سیلاب جیسی صورتِ حال کا تذکرہ نہیں ہوتا۔

گلف بزنس نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق انشورنس کمپنیاں جامع انشورنس پالیسی حاصل کرنے والے صارفین قدرتی آفات جیسے بارش، سیلاب اور دیگر آفات میں ہونے والے نقصانات کا ازالہ کرنے کی پابند ہوتی ہیں۔

اقتصادی مبصرین کے مطابق انشورنس کمپنیاں انشورنس کلیم سے نمٹنے کے لیے منصوبہ بندی میں مصروف ہیں۔

انشورنس ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی گاڑیوں کے لیے کلیم وصول نہیں کیے جائیں گے جن کی انشورنس تھرڈ پارٹی کے تحت ہو گی۔ کیوں ان کی انشورنس میں بارش یا سیلاب کے دوران گاڑی کو پہنچنے والا نقصان شامل نہیں ہوتا۔

اخبار ’خلیج ٹائمز‘ کی رپورٹ کے مطابق انشورنس سیکٹر سے وابستہ اعلیٰ حکام کا کہنا ہے کہ ایسی گاڑیوں کے انشونس کلیم بھی مسترد کیے جا سکتے ہیں جن کے وائپر ٹوٹے ہوئے ہوں گے جب کہ ان گاڑیوں کے مالکان بھی انشورنس کلیم نہیں کر سکیں گے جن کی گاڑی نشیبی علاقے میں پارک تھی یا وہ نشیبی علاقوں میں ڈرائیونگ کر رہے تھے۔

انشورنس ماہرین کی جانب سے یو اے ای میں ڈرائیورز کو تجویز دی گئی ہے کہ وہ ان علاقوں میں گاڑیاں نہ لے کر جائیں جہاں سیلابی صورتِ حال ہے۔

دبئی کی پولیس نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ بارش میں متاثر ہونے والی اپنی گاڑیوں کے لیے محکمے سے آن لائن سرٹیفیکیٹ حاصل کر سکتے ہیں جس سے ان کی متاثرہ گاڑی کی ملکیت واضح ہو گی۔

انشورنس ماہرین کے مطابق وہ گاڑیاں جو کسی پارکنگ کے مقام پر کھڑی تھیں یا بارش کے بعد اس پارکنگ ایریا میں پانی بھر گیا اتو انہیں انشورنس ادا کر دی جائے گی۔

ان کے بقول ایسی گاڑی جس کے مالک نے پارکنگ ایریا میں پانی بھرنے کے بعد گاڑی نکالنے کے لیے انجن اسٹارٹ کیا جس سے انجن خراب ہوا، تو اس گاڑی کی انشورنس کلیم نہیں کی جا سکتی۔

ماہرین بھی کہہ رہے ہیں کہ وہ گاڑیاں جن کے مالک بارش کے دوران جان بوجھ گاڑی پانی والے علاقوں میں لے کر گئے، ان کے انشورنس کلیم بھی مسترد کیے جا سکتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG