صدر ٹرمپ نے 2 ہزار ارب ڈالر کے بل پر دستخط کردیے
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کی شام دو ہزار ارب ڈالر کے ہنگامی اخراجات کے بل پر دستخط کردیے۔ وہ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ جیسے ہی یہ بل ان کی میز پر پہنچے گا، وہ اس پر دستخط کر دیں گے۔ اس سے پہلے امریکی ایوان نمائندگان نے جمعہ کی صبح اور سینیٹ نے بدھ کی رات اس بل کو منظور کیا تھا۔
جمعہ کو ایوان نمائندگان کا اجلاس شروع ہوا تو کینٹکی کے ری پبلکن رکن تھامس میسی نے بل کی منظوری میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی۔ انھوں نے موقف اختیار کیا کہ تمام ارکان انفرادی طور پر اس بارے میں رائے کا اظہار کریں لیکن دونوں جماعتوں کے قائدین نے ان کی کوشش ناکام بنادی اور وائس ووٹ کے ذریعے بل منظور کرلیا گیا۔
کانگریس میں بل پیش کرنے سے پہلے وائٹ ہاؤس، ری پبلکن پارٹی اور ڈیموکریٹس نے اس پر طویل مذاکرات کیے تھے جس کے بعد مشترکہ طور پر اسے پیش کرکے منظور کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ ان مذاکرات میں وزیر خزانہ اسٹیو منوچن، ری پبلکن سینیٹر مچ میک کونل اور ڈیموکریٹ سینیٹر چک شومر نے اہم کردار ادا کیا تھا۔
امریکہ میں کام کے خواہش مند ڈاکٹروں کے لیے مواقع
کرونا وائرس سے متاثر ملکوں میں امریکہ سرفہرست ہے جہاں کیسز کی تعداد ایک لاکھ سے زیادہ ہو چکی ہے۔ ہیلتھ کئیر سسٹم پر دباؤ کی وجہ سے امریکی انتظامیہ نے دنیا بھر میں ایسے ڈاکٹرز اور طبی عملے کی حوصلہ افزائی کی ہے جو امریکہ میں کام کرنے کے خواہش مند ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ویب سائٹ کے مطابق، طب کے شعبے سے تعلق رکھنے والے پیشہ ور افراد ویزا اپائنمنٹ کے لیے قریب ترین امریکی سفارت خانے یا قونصلیٹ سے رابطہ کریں۔
ایسے لوگوں کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے جن کے پاس پہلے سے امیگرنٹ یا نان امیگرنٹ امریکی ویزا ہے یا منظور شدہ ایکس چینج وزیٹر پروگرام میں اہلیت کا سرٹیفکیٹ ہے، خاص طور پر ایسے عملے کو ترجیح دی جائے گی جو کرونا وائرس کے مریضوں کے علاج کا تجربہ رکھتے ہیں۔
امریکہ میں موجود غیر ملکی ماہرین طب سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے قیام میں اضافے کے لیے پروگرام اسپانسر سے رابطہ کریں۔ جو لوگ قیام میں اضافہ یا ویزے کے اسٹیٹس میں تبدیلی چاہتے ہیں، انھیں سٹیزن اینڈ امیگریشن سروسز سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں تفصیلات امریکی محکمہ خارجہ اور امریکی سفارت خانوں کی ویب سائٹس پر تلاش کی جا سکتی ہیں۔
گھر میں بچوں کے لیے ایک روٹی بھی نہیں
کرونا وائرس کی وجہ سے پریشان لاہور کے ایک رکشہ ڈرائیور شاہد حیات کا کہنا ہے کہ وہ عام دنوں میں اپنے بچوں کا پیٹ پال لیتا تھا لیکن اب پورا شہر بند پڑا ہے۔ بچوں کی خواہشات تو کیا، بنیادی ضرورتیں پوری کرنا بھی مشکل ہو گیا ہے۔ نوید نسیم کی رپورٹ
کرونا وائرس: صدر شی کی صدر ٹرمپ کو مدد کی پیشکش
چین کے صدر شی جن پنگ نے جمعے کے روز صدر ٹرمپ کو بتایا کہ کرونا وائرس سے نمٹنے کیلئے اُنہیں چین کی مدد حاصل ہو گی۔
کسی بھی ملک کی نسبت، امریکہ میں کرونا وائرس کا شکار ہونے والوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ نوے ہزار امریکی کرونا وائرس کی لپیٹ میں آ چکے ہیں۔ نیو یارک اور نیو اورلینز جیسے شہروں کے ہسپتال، وائرس سے متاثرہ مریضوں سے نمٹنے کیلئے کوشش کر رہے ہیں۔
چین کے صدر شی نے ٹیلی فون کے ذریعے امریکہ کو مدد کی پیشکش کی ہے۔ اس سے پہلے دونوں ملکوں کے درمیان کرونا وائرس سمیت مختلف موضوعات پر لفظی جنگ جاری۔
صدر ٹرمپ اور چند دیگر عہدیداروں نے وائرس کے سلسلے میں شفافیت نہ برتنے پر چین کو موردِ الزام ٹھہرایا تھا۔ بعض موقعوں پر صدر ٹرمپ نے کرونا وائرس کو 'چائینہ وائرس' بھی کہا تھا، جس پر چین نے ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔